کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو سکیورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی،سندھ پولیس کی عدالت میں رپورٹ

vote

سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواست کی سماعت میں پولیس اور رینجرز نے نفری سے متعلق رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی-

باغی ٹی وی : سندھ میں بلدیاتی الیکشن کی تاخیرپر جماعت اسلامی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کر رہی ہے 10 نومبر کو سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا-

سندھ ہائیکورٹ کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات یقینی بنانےکاحکم

چیف جسٹس امیر علی ایم شیخ نے ریمارکس دیئے تھے کہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے، کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کیوں نہیں کروا رہے؟ الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کل تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہو سکا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ الیکشن کمیشن ہےکوئی اسکول نہیں، چھٹی تھی تو کیا ہوا ؟ اجلاس ہو سکتا تھا، بہت ہو گیا آپ الیکشن کرائیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کی رپورٹس کہاں ہیں؟ سیلاب میں کون سی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟کوئی ایک گاؤں بتا دیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کےلیے آپریشن کیا ہو، کتنی مجموعی نفری ہے سندھ میں؟ بتائیں پولیس کہاں کہاں تعینات ہے؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں مزید مہلت کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے، ہمیں فوری رپورٹ چاہیے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو تعینات کریں۔

الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے رپورٹ مانگ لی

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس ہو جائے پھر سماعت رکھی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اجلاس سے کچھ لینا دینا نہیں، آپ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائیں۔

تاہم اب سندھ پولیس اور سندھ رینجرز کی جانب سے آج عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے-

سندھ پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس کے پاس ایک لاکھ 18 ہزار 858 اہلکار ہیں، کراچی رینج میں 40 ہزار 157 پولیس اہلکار ہیں، حیدرآباد رینج میں 19 ہزار 335 اہلکاروں کی نفری ہے۔

الیکشن کمیشن: سندھ بلدیاتی انتخابات کیس کی بدھ کو ہونیوالی سماعت مؤخر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث 18 ہزار 410 اضافی اہلکار مختلف اضلاع کو فراہم کیے گئے، اضافی 33 ایس ایس پیز، 68 ڈی ایس پیز اور 7 ہزار 305 پولیس اہلکار سیلاب زدہ اضلاع کو فراہم کیےگئے ہیں، کراچی کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو سکیورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی۔

سندھ رینجرز کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ رینجرز کے پاس 24 ہزار 920 اہلکار ہیں، 10 ہزار 6 رینجرز اہلکار اسلام آباد میں خصوصی ڈیوٹی دینے گئے ہیں، 14 ہزار سے زائد رینجرز اہلکار کراچی ڈویژن میں تعینات ہیں، 9ہزار رینجرز اہلکار اندرونی سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہیں حیدرآباد ڈویژن میں 1500 سے زائد رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔

سندھ رینجرز کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی الیکشن کے لیے 4 ہزار اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے، رینجرز کی نفری جب ضرورت ہوگی فراہم کردی جائےگی۔

بار باربلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے پرسندھ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن پر برہم

Comments are closed.