کراچی میں کانگو وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ، الرٹ جاری

کراچی میں کانگو وائرس سے پہلی ہلاکت ،محکمہ صحت نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

باغی ٹی وی : محکمہ صحت کے مطابق کراچی میں رواں سال کانگو وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے 28 سال کے محمد عادل کو 30اپریل کو بخار ہوا تھا، جس کے بعد4 مئی کو انہیں نجی اسپتال لایا گیا تھا۔

سمندری طوفان ’موچا‘ بنگلادیش اورمیانمار کے ساحلوں سے ٹکرا گیا

محکمہ صحت کے مطابق مریض کےنمونے تصدیق کے لیے آغا خان لیبارٹری بھیجے گئے تھے جس کے بعد ان میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی مریض میں کانگو کی رپورٹ مثبت آئی تھی جس کے بعد محمد عادل کا انتقال 5 مئی کو ہوا تھا۔

دوسری جانب عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، محکمہ صحت نے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی ایڈوائرزی کے مطابق کانگو وائرس کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، عید الاضحیٰ پر جانوروں کے ساتھ رابطہ بڑھ جاتا ہے، کانگو وائرس متاثرہ جانور سے انسانوں میں منتقل ہونے کے خدشات ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ذبح کے دوران ہاتھ میں کٹ لگ جانے سے وائرس انسانی خون میں شامل ہوجاتا ہے، یہ ایک مہلک وائرل بیماری ہے جو نائیرو وائرس کے ذریعے پھیلتی ہے، مویشی، بکری اور بھیڑ بنیادی طور پر وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں محکمہ صحت نے اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

عمران خان اپنے پسندیدہ چیف جسٹس کی چھتری کے نیچے چھپ نہیں سکیں گے،احسن اقبال

ایڈوائرزی میں ہدایت کی گئی ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں تعینات ڈاکٹرز اور ہیلتھ ورکرز احتیاطی تدابیر اختیار کریں، مویشی منڈی میں کانگو وائرس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی بینر آویزاں کیے جائیں۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

کانگو وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے، قومی ادارۂ صحت کے مطابق نیرو نامی وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے جو انسانوں میں گانگو بخار پھیلاتا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتے کے اندر زندگی کی بازی ہار سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کانگو وائرس گزشتہ بیس سالوں سے پاکستان میں موجود ہے، یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ عید الاضحیٰ میں لگنے والی منڈیوں اور شہریوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ماہِ قرباں میں اس کے کیسز بڑھ جاتے ہیں۔

اوچ شریف: پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فرضی کاروائیاں جاری ،ملاوٹ مافیا کو چھوٹ

ماہرین کے مطابق چیچڑ اگر کسی انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبیحہ کے دوران کسی شخص کے ہاتھ میں کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہوجاتا ہے اور پھر چھوت کے مرض کی طرح ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، ماہرین اس وائرس کو کینسر سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں۔

متاثرہ شخص کو تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں جانوروں کے پاس جانے سے گریز کیا جائے، مویشیوں کے پاس جانے کی ضرورت پیش آئے تو دستانوں کا استعمال ضرور کیا جائے۔

یاد رہے کہ کانگو وائرس کے خاتمے کے لیے تا حال کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی ہے لہٰذا قبل از وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہو جانے کی صورت میں فوری اور بر وقت علاج ضروری ہے-

باجوڑ میں بھی پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی کا انعقاد

Comments are closed.