کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی طلب بڑھنے پر پانی چور مافیا بھی سرگرم

کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی طلب بڑھنے پر پانی چور مافیا بھی سرگرم ہوگیا ہے،شہر کے مختلف علاقوں میں پانی نہ ارا۔ پانی چور مافیا کو مبینہ طو ر پر واٹر بورڈ کے سینئر افسران کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ پانی چور مافیا وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کا نام لے کر اپنا گھناؤنا دھندہ چلا رہا ہے، وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی ہدایت پر ایک ماہ قبل منگھوپیر میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ مسمار کیا گیا تھا تاہم مبینہ طور پر واٹر بورڈ کے افسران کی ملی بھگت سے یہ ہائیڈرنٹ دوبارہ کھول دیا گیا ہے جو مرکزی لائن سے پانی چوری کرکے دھڑلے سے ٹینکروں کے ذریعے فروخت کررہا ہے۔منگھوپیر میں سروے نمبر937 پلاٹ نمبر 25 بی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ کو وزیر بلدیات کی ہدایت پر مسمار کیا گیا تھا تاہم پھر سے یہاں مرکزی لائن سے پانی چوری کرکے فروخت کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ اسی پانی چور مافیا نے کرش ہائیڈرنٹ لانڈھی پر کئی دن شہریوں کے لیے دن کے اوقات میں پانی کی فراہمی بند کی ہوئی ہے جبکہ شہریوں دن کے بجائے رات کو پانی کے ٹینکر فراہم کیے جارہے ہیں لیکن وہ شہریوں کی ضرورت پوری نہیں کرپارہے ہیں، کرش ہائیڈرینٹ پہلے 18 گھنٹے چلتا تھا جس کو اب صرف رات کے اوقات تک محدود کردیا گیا ہے، کرش ہائیڈرنٹ لانڈھی پر دن کے اوقات میں سیکڑوں شہری احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔واٹر بورڈ کے ایک افسر نے واٹس ایپ میسج کے ذریعے دن کے اوقات میں شہریوں کو واٹر ٹینکر فراہم نہ کر نے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ اس افسر کے پاس اس کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے۔ یہ افسر اپنے آپ کو وزیر بلد یات ناصر حسین شاہ کا رائٹ مین ظاہر کرتا ہے پانی چور مافیا ڈیفنس، کلفٹن اور کورنگی کا پانی بھی بندکر کے ایک نجی کمپنی کو پانی فر اہم کررہا ہے ان علاقوں میں 15دن سے پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہے، شہر میں پانی چور مافیا نے گرمیاں شدید ہوتے ہی پانی کی تقسیم کے نظام درہم برہم کردیا ہے اس حوالے سے وزیر بلد یات ناصر حسین شا اور ایم ڈی واٹر بورڈ سے رابط کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے فون سننے سے گریز کیا۔

Comments are closed.