کراچی اور بھکاری تحریر: ام سلمہ
بھکاری جو کراچی میں اس وقت ایک بڑے اور آسان پیشے کا رخ اختیار کر کیا ہے بہت ہی آسان لگتا ہے حلیہ بدلنا اور سڑک پے آجانا اور بھیک مانگنا کہیں عورتیں کہیں مرد کہیں بچے کہیں بوڑھے کہیں زبردستی معذور کیئے گئے لوگ بھیک مانگتے ہوئے نظر آتے ہیں.
بھکاریوں کی دن با دن بڑھتی ہوئی رفتار سے جرائم کو روکنے والے ادارے اس شک میں ہیں کہ کراچی میں بھکاری بھی بچوں کے اغوا ملوث ہیں.
اور ساتھ ساتھ پولیس نے بھکاری مافیا کے منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں شمولیت کا انکشاف کیا ہے.
پولیس کی طرف سے کراچی کی سڑکوں سے متعدد بھکاریوں کوگرفتار کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جہ سکے کے ان کے ساتھ بھیک مانگنے والے بچے شاید ان کے اپنے نہ ہوں اور ان کو اغوا کیا گیا ہو
اس شبہے کی تصدیق کے لئے پولیس پولیس بچوں اور گرفتار شدہ بالغ بھکاریوں کا کچھ طبی جانچ کرنے کا کام شروع کر رہی ہے۔
پولیس نے کچھ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شہر میں بھکاری مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے لئے مشترکہ تفتیش کا آغاز کیا ہے۔تاکہ اگر یہ کسی قسم کی جرائم میں ملوث ہیں تو اسکا پتہ لگایا جہ سکے.
کراچی پولیس چیف سے بات کرنے پے پتہ چلا کہ اس سلسلے میں کچھ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کے "حکومت سندھ کے کچھ محکمہ جیسے کے سوشل ویلفیئر اور بچوں کی پروٹیکشن اتھارٹی کچھ ٹرسٹ ، ٹریفک پولیس اور کچھ ہیلپ لائن جیسے کے سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ ، جرائم کو روکنے کے محکمے ، اور دیگر تنظیمیں اس کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر کر رہی ہیں۔”
ان کے مطابق اس بات کے کافی شواہد مل رہے ہیں کہ کراچی کے بھکاری بھتہ منشیات کی اسمگلنگ سمیت متعدد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا ان بھکاریوں میں سے بیشتر کا تعلق شہر کی مقامی آبادی سے نہیں ہے دوسرے شھروں سے آتے ہیں. اس میں سے کچھ تو جنوبی پنجاب کی طرف کے ہیں اور کئی نسلوں سے بھیک مانگنے کے پیشے سے منسلک ہے مختلف زبانوں اور مختلف گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کئی غیر ملکی شہری بھی ہیں ، جن میں سے ایک بڑی تعداد افغانی بھی ہے۔
انہوں نے کہا ،مختلف تنظیموں سے ہماری ملاقات کے دوران ، ہم نے ان بھکاریوں کے ہمراہ بچوں کے بارے میں اپنے شک کا ظاہر کیا اور ان کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے تاکہ معلوم کریں کہ بچوں کو کہیں سے اٹھایا تو نہں گیا ہے۔
بہت سے معاملات میں ، بھکاریوں نے جان بوجھ کر اغوا کیے گئے بچوں کے اعضاء اور ہاتھ / پاؤں کاٹ دیے جاتے ہیں تاکہ وہ انہیں بھیک مانگنے کے کاروبار میں بطور اوزار استعمال کرسکیں۔
کراچی پولیس چیف کے مطابق ، شہر میں محکمہ سوشل ویلفیئر کی نگرانی میں کورنگی اور ملیر میں بھکاری بچوں کے رہائش کے مراکز موجود ہیں جہاں بھکاریوں اور ان کے بچوں کو رہائش اور کھانے کی مکمل سہولت فراہم کی جائیں گی۔
پولیس کی طرف سے اٹھائے گئے اس اقدام کی صحیح طرح تشہیر کی ضرورت ہے تاکہ بکھاری مافیا کو پتہ چلے اور ساتھ ہی عوام کے بھی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ بڑھتے ہوئے بچوں کے اغوا کے واقعات کو روکا جا سکے اور ایک معاشرہ بنانے میں ہوں پولیس کی مدد کر سکیں.
تحریر
@salmabhatti111