کراچی میں نیا ہائیڈرنٹ کھولنے کا فیصلہ تنقید کی زد میں
کراچی سندھ نے کراچی میں کیماڑی کے علاقے میں ایک نیا واٹر ہائيڈرنٹ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے کراچی کے شہریوں مسائل میں اضافے کا خدشہ ہے۔
شہرکا يہ ساتواں سرکاری ہائيڈرنٹ منگھوپیرروڈ میانوالی کالونی کے پمپنگ اسٹیشن کے ساتھ قائم ہوگا جس کی نیلامی کے لیے واٹربورڈ نے اشتہار بھی جاری کردیا ہے۔
میانوالی کالونی میں قائم کیے جانے والے کیماڑی ہائيڈرنٹ پر عوام اور سیاسی رہنماؤں نے سخت رد عمل دیتے ہوئے اس اقدام کو کراچی دشمنی قرار دیا ہے۔
واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کیماڑی ہائيڈرنٹ پر آن کیمرہ بات کرنے سے قاصر ہیں تاہم ایک افسر کا دعویٰ ہے کہ حکومتی جماعت کے سرکردہ رہنما کیماڑی ہائيڈرنٹ کو قائم کروانے میں پیش پیش ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے منگھوپیر میانوالی کالونی میں بننے والے کیماڑی ہائيڈرنٹ کو اطراف کی رہائشی آبادی کے حصے کاپانی دیا جائے گا جس کے بعد نارتھ کراچی،نارتھ ناظم آباد اور اورنگی ٹاؤن کے بعض علاقوں میں پانی کی شديد قلت کا سامنا ہوگا۔
سیاسی رہنما ارشد وہرہ کا کہنا ہے کہ کراچی کواس وقت 560 ملین گیلن پانی فراہم کيا جا رہا ہے جبکہ ضرورت 1200 ملین گیلن کی ہے ایسے میں مزید ہائيڈرنٹ کے قيام سےشہرمیں پانی کا بحران مزید شدت اختيار کرے گا۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہائیڈرنٹ کی کمائی منشیات سے زیادہ ہے اور نئے ہائیڈرنٹ کا مطلب یہ ہے کہ اب مزید غریب علاقے پانی سے محروم ہوں گے۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو یہ بتائیں کہ وہ کونسی سائنس ہے کہ پانی ٹینکر میں تو آتا ہے مگر نلکوں میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ واٹربورڈ کا موجودہ ایم ڈی ایک کرپٹ آدمی ہے، اس وقت واٹربورڈ میں اربوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے اور وزیربلدیات سے لے کر نیچے تک ایک واٹرمافیا قائم ہوچکا ہے۔