بھارتی صدر نے جموں‌ کشمیر تشکیل نو ایکٹ پر دستخط کر دئیے، کارگل لداخ میں شامل

0
34

بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھارتی صدر نے جموں کشمیر تشکیل نو ایکٹ 2019 کی بھی منظوری دے دی جس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کو جموں کشمیر اور لداخ دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے جموں کشمیر تشکیل نو ایکٹ 2019 کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق ریاست جموں کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہو گی اور اس کا باقاعدہ اطلاق 31 اکتوبر سے ہو گا،

بھارتی صدر کی جانب سے منظوری کے بعد بھارتی وزارت داخلہ نے بھی نوٹفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق جموں کشمیر میں اسمبلی ہو گی ، نوٹفکیشن کے مطابق لداخ میں اسمبلی نہیں ہو گی. لداخ میں کارگل کو بھی شامل کیا جائے گا، نوٹفکیشن کے مطابق جموں کشمیر کے 12 اضلاع بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کا حصہ ہوں گے.

جموں کشمیر میں لوک سبھا کی چھ سیٹیں ہیں، نوٹفکیشن کے مطابق 31 اکتوبر کے بعد جموں کشمیر میں 5 اور لداخ میں ایک سیٹ ہو گی، جموں کشمیر اور لداخ میں اب گورنر کی جگہ لیفٹننٹ گورنر ہوں گے۔

واضح رہے کہ بھارت سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، مقبوضہ کشمیر میں 38 ہزار فوج کے اضافے کے بعد مکمل طور پر کرفیو نافذ کیا گیا ہے، کشمیریوں‌کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات اور تجارت منقطع کر دی ہے، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین کا دورہ کیا اور کشمیر کے حوالہ سے صورتحال پرچین کو اعتماد میں لیا، چیئرمین سینیٹ نے عالمی دنیا کو موجودہ صورتحال سے اجاگر کرنے کے لئے وفود تشکیل دے دئیے ہیں، وزیراعظم عمران خان بھی عالمی رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں، پاکستان نے اس ضمن میں سلامتی کونسل جانے کا بھی فیصلہ کیا ہے.

بھارتی فوج نے کشمیر کو قید خانے میں بدل دیا ہے، دیہاتوں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو پہنچا دیا گیا ہے، بھارت سرکار نے مزید 70 ہزار فوج مقبوضہ کشمیر طلب کر لی ہے، غیر معینہ مدت کے لئے مقبوضہ کشمیر مٰیں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا، سیاسی رہنما گھروں میں نظر بند کر دئیے گئے، حریت رہنما پہلے ہی جیلوں‌ میں قید ہیں.

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کے بعد موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے ،حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے یاسین ملک کی جیل میں طبیعت کی ناسازی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یاسین ملک کے علاج معالجہ کے حوالہ سے کوتاہی برتی گئی تو ان کی زندگی کو بھارتی حکام خطرے میں ڈال دیں گے . بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا علاج معالجے کا انتظام کرے اور طبی سہولیات دے .

Leave a reply