کرتار پور راہداری منصوبے کے تفصیلی آڈٹ کا حکم

0
53

کرتار پور راہداری منصوبے کے تفصیلی آڈٹ کا حکم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ جب تک پی اے سی کے فیصلوں کے مطابق جزا و سزا کا نظام موثر نہیں ہو گا حالات میں بہتری نہیں آئے گی جبکہ پی اے سی نے نیب اور ایف آئی اے سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی طرف سے بھجوائے گئے تمام مالی بے قاعدگیوں کے کیسز کی تاریخ وار پیشرف کی رپورٹ طلب کر لی اور آڈیٹر جنرل کو حکم دیا ہے کہ کرتار پور راہداری کا تفصیلی آڈٹ کیا جائے،

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران 53 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

کرتارپور، وزیراعظم پہنچ گئے، سکھ برادری کی خصوصی تصاویر باغی ٹی وی پر

آج جپھی رنگ لے آئی،عمران خان وہ سکندر ہیں جو لوگوں کے دلوں میں راج کرتے ہیں،نوجوت سنگھ سدھو

وزیراعظم نے سدھو سے جو وعدہ کیا وہ پورا کر دیا، نورالحق قادری

پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حیسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان اقبال محمد علی خان، خواجہ محمد آصف، شیری رحمن، نورعالم خان، شاہدہ اختر علی، راجہ ریاض احمد خان، شبلی فراز، مشاہد حسین سید، سردار ایاز صادق، ثناءاللہ مستی خیل ، راجہ پرویز اشرف، سیمی ایزدی، سید نویدقمر اور سید حسین طارق سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز پر پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ ذیلی کمیٹیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے تاہم اصل مسئلہ یہ ہے کہ محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہیں ہوتے۔ زیر التواءآڈٹ کمیٹیوں کے اعتراضات 20، 20 سال پرانے ہیں جن سے متعلق آڈٹ اعتراض ہوتا وہ یا تو فوت ہو چکا ہو تا ہے یا پھر ریٹائرڈ ہو جاتا ہے۔ ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ پی اے سی بامقصدکردار ادا کرسکے۔ وزارتوں کو بھی اسی صورت جوابدہ بنایا جاسکتا ہے جب ہم زیر التواءآڈٹ اعتراضات نمٹا دیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ ان کی زیر سرپرستی ذیلی کمیٹی نے 450 سے زائد آڈٹ اعتراضات اب تک نمٹائے ہیں۔ 10 مقدمات نیب کو اور متعدد ایف آئی اے کو بھجوائے گئے ہیں۔ بد قسمتی سے نیب اور ایف آئی اے دونوں ادارے پی اے سی کی طرف سے بھجوائے گئے مقدمات کے حوالے سے کام نہیں کرتے۔ اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ یہ ادارے کام میں دلچسپی لیں۔

شیری رحمن نے کہا کہ ذیلی کمیٹیوں نے 80، 80 لاکھ روپے کی ریکوریاں کی ہیں۔ مرکزی پی اے سی کو موجودہ آڈٹ اعتراضات کا ہی جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ عدالتوں میں زیر سماعت بہت سے کیسز کی رپورٹ طلب کی جائے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ ماضی میں چوہدری نثار اور خورشید شاہ کی زیر سرپرستی قائم پبلک اکاﺅنٹس کمیٹیوں نے اربوں روپے کی ریکوریاں کی ہیں۔ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے سے نورعالم کی شکایت درست ہے۔ عدالتوں میں بھی مقدمات کی موثر پیروی نہیں کی جاتی۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گورننس میں شفافیت کے لئے آڈٹ کا الزام بے انتہا اہمیت کا حامل ہے۔ ہم آئندہ روایتی آڈٹ کی بجائے ایشوز بیسڈ آڈٹ کی طرف جانا چاہتے ہیں جس کے لئے آڈیٹر جنرل آفس میں ادارہ جاتی اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ پاور اور انوائرمنٹ سمیت دیگر شعبوں کے لئے الگ الگ ڈی جیز تعینات کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نے بریفنگ میں بتایاکہ گزشتہ 18 ماہ میں موجودہ پی اے سی میں 53 ارب روپے کی ریکوریاں کی ہیں۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو حکم دیا کہ کرتار پور راہداری کا آڈٹ کیا جائے۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ کرتار پور راہداری کا کام ایف ڈبلیو او نے کیا ہے یہ منصوبہ مذہبی امور کا تھا تاہم اس کو ایف ڈبلیو او نے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

سردار ایاز صادق نے کہاکہ کرتار پور راہداری کا مالیاتی اور قواعد وضوابط پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی آڈٹ کیاجائے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ اگر ہمیں ریکارڈ مہیا کردیا گیا تو آڈٹ کریں گے۔ شبلی فراز نے کہا کہ پی اے سی کے فیصلوں کے مطابق بے ضابطگیاں کرنے والے افرادکے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو گی تو پی اے سی بھی کمزور ہو گی۔

آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ان کے ادارے کا کام بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنا ہے جبکہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی متلقہ ادارے کے پرنسپل اکاﺅنٹنگ آفسر کے ذریعے کاروائی کرنے کی مجاز ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ محکمانہ آڈٹ کمیٹیوں کی رپورٹ پر جزا و سزا کا تعین کیا جائے۔

پی اے سی کے استفسار پر آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کا بھی آڈٹ ہوتا ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ خلاف قواعد کام کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی تو ملک کے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ صرف ریکوریاں کرنے سے کام نہیں چلے گا۔

خطے میں امن کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر تعمیر کئے گئے کرتار پور رہداری منصوبے کے اخراجات پاکستان نے ادا کیے، پاک بھارت معاہدے کے مطابق منصوبہ مرحلہ وار مکمل ہوگا، ابتدائی مرحلے میں پل اور سرنگ سمیت عمارت تعمیر کی گئی ہے، دوسرے مرحلے میں عمارت کی توسیع، یاتریوں کیلئے رہائشگاہیں تعمیر ہوں گی، کرتار پور آنیوالے یاتریوں کی سہولت کیلئے بازار بھی قائم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 18 اگست 2018 کو وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کھولنے کی خوشخبری سنائی۔ 28 نومبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا۔

Leave a reply