کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کی صورتحال ، از تحریر انجینئر رمیض احمد کمبوہ
کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کی صورتحال ، انجینئر رمیض احمد کمبوہ خانیوال
چند مہینے پہلے کی بات ہے کہ مجھے سعودی عرب میں لائسنس کے حصول کے سلسلے میں سعودیہ کے شہر الخرج میں جانے کا اتفاق ہوا. جہاں پر "دلح "کے نام سے ایک تعلیمی ادارہ موجود ہے جہاں پر باقاعدہ طور پر ڈرائیونگ کی تعلیم دی جاتی ہے اور سعودیہ میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کیلئے اس تعلیمی ادارے میں دس دن تک تعلیم حاصل کرنا لازم ہوتی بعد ازاں ٹیسٹ کے مرحلہ سے پاس ہونے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء کر دیا جاتا ہے. میری کلاس میں طلباء کی تعداد ساٹھ تھی جن کا تعلق مختلف ممالک سے تھا وہاں میری ملاقات میری ساتھ والی نشست پر بیٹھے ایک شخص سے ملاقات ہوئی جس کا تعلق انڈیا کے علاقے ویسٹ UP مسلمان گھرانے سے تھا مختلف تعارف کے بعد باتوں کا سلسلہ آگے بڑھا تو اس نے پاکستان اور انڈیا بالخصوص کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ شروع کر دیا. انڈیا اور کشمیر میں ہندوں کے ہاتھوں مسلم کمیونٹی پر ہونے والے ظلم و ستم بیان کرنے لگا. وہ شخص RSS کی طرف سے کشمیریوں پر ہونے والی بربریت سے بخوبی آگاہ تھا اس نے بات مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں مسلمانوں کو ہر طریقے سے تنگ کیا جاتا ہے کبھی اذان پر پابندیاں لگا دی جاتی ہے کبھی گائے کے گوشت کا نام نہاد الزامات لگا کر مسلمانوں کو بڑی بے دردی سے شہید کر دیا جاتا ہے. تو کبھی مسلمان عورتوں کی عزت سے کھیلا جاتا ہے. مختصر یہ کہ مسلمانوں کو تنگ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے. پاکستان کو بنے 73 سال ہو گئے لیکن آج بھی ہندوستان میں مسلمانوں کو وہی اذیتیں اور تکالیف برداشت کرنا پڑ رہی ہے. 73 سال گزرنے کے بعد مسلمانان ہندوستان کو کوئی نمایاں حیثیت حاصل نہیں کر سکے. اور آج بھی ہندوستان اور کشمیر کا مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہا ہے. انڈیا کی سیاسی پارٹی BJP جسکے رہنما انڈیا کا وزیر اعظم نریندر مودی ہے. جس کے زیر سایہ ایک ذیلی تنظیم RSS کے نام سے چل رہی ہے. جس میں باقاعدہ طور پر ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلا ف اکسایا جاتا ہے اور ساتھ ہی مسلمانوں کے خلاف انہیں تربیت دی جاتی پھوٹ کوئی مسلمان ظلم و ستم کے خلاف بندوق اٹھاتا ہے تو اسے دہشتگردی کا لیبل لگا کر قتل کر دیا جاتا ہے.کشمیر میں آئے روز جعلی پولیس مقابلوں میں مسلمانوں کو شہید کر دیا جاتا ہے وہ انڈین مسلمان پاکستان کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ جو مسلمان تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے خوش قسمت تھے. اور دوسرا ہم شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ پاک نے پاکستان کو ایٹمی طاقت سے نوازا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو دنیا میں موجود مسلمانوں کی حالت اس سے بھی ابتر ہوتی. اور مزید کہہ رہا تھا کہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی پاکستان سے بڑی امیدیں وابسطہ ہیں میں دل سے پاکستان کے لئے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ مزید پاکستان کو ترقی دے اور آخر میں اس کے یہ الفاظ تھے کہ ایٹمی پاکستان دنیا کے کافروں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے