مقبوضہ کشمیر، کرفیو کے ڈھائی ماہ، مسجدوں کے منبرو محراب خاموش

0
41

مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کے دن کرفیو کے ڈھائی ماہ پورے ہوگئے ہیں۔مسلسل ڈھائی ماہ سے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع 6 سو سالہ پرانی اور مقبوضہ وادی کی سب سے بڑی تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب خاموش ہیں ۔ہزاروں فرزندان توحید نماز جمعہ کی ادائیگی اور خطبہ جمعہ کے فیض سے محروم ہورہے ہیں۔ دوسری طرف حکام نے پائین شہر کے بعض علاقوں بشمول نوہٹہ میں پابندیاں عائد کر کے لوگوں کو تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر، مزاحمتی یوتھ لیگ نے احتجاج کا شیڈول جاری کر دیا

بھارتی میڈیا کے مطابق جمعہ کے دن تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا تھا اور جامع مسجد کے اندر اور باہر بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ کوئی بھی نمازی مسجد کی طرف نہ آ سکے۔ اسی طرح جامع مسجد کے اردگرد کی سڑکوںکو بھی خاردار تار اور چوکوں پر سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں سے سیل کیا گیا تھا۔اس طرح لوگوں کی آزادانہ نقل وحمل کو محدود کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جامع مسجد کے خطیب حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق پانچ اگست سے نظر بند ہیں۔ میر واعظ کو پانچ اگست کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں انہیں اپنی رہائش گاہ پر ہی خانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر، خواتین مظاہرہ کے حوالے سے اہم خبر آگئی

دوسری طرف مقبوضہ وادی میں مسلسل 75 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے، بازار بند اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب تھی۔ وادی میں ٹرینیں بھی گزشتہ ڈھائی ماہ سے مسلسل بند ہیں۔ متعلقہ حکام کے مطابق ریلوے کی سروس کو پولیس و مقامی انتظامیہ کی طرف سے موصولہ ہدایات کے پیش نظر معطل کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر، موبائل فون سروس کی بحالی کے بعد ہی اہم سروس بند

مقبوضہ وادی کے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاںمسلسل معطل ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے اعلانات کے باوجود تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل شروع نہیں ہوسکا کیونکہ اکثر اداروں میں سیکورٹی فورسز کے قبضہ میں ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، مسلسل دسویں جمعہ کو نماز جمعہ نہ ہو سکا

اگرچہ پیر کے روز سے پوسٹ پیڈ موبائل سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعدازاں یہ بھی ایک اعلان ہی ثابت ہوا۔اس سے اگلے روز ہی ایس ایم ایس سروس بند کر دی گئی ۔موبائل کی پری پیڈ سروس اور انٹرنیٹ سروس بھی ابھی تک بحال نہیں ہو سکی۔انٹرنیٹ سروس کی بند ش سے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صحافی اور طلبا سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔

اسی طرح قابض انتظامیہ نے حریت قائدین کے ساتھ ساتھ بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی اس بار نہیں بخشا۔بھارت نواز سیاستدان بھی نظربند یا قید ہیں۔ ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی گرفتارہیں جبکہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار وزیر اعلیٰ بننے والے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پرپی ایس اے کا قانون لاگو کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ مودی حکومت نے پانچ اگست کو مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم اورآرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا تھا۔ اس اعلان سے ایک دن قبل ہی مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کر دی گئی تھی۔

Leave a reply