بھارتی قابض فوج کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک اور کارروائی،سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کوپبلک سیفٹی ایکٹ کےتحت حراست میں لےلیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فاروق عبداللہ کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا ،فاروق عبداللہ کو ابتدائی طور پر 12 دن کے لیے حراست میں لیا گیا ہے،ضرورت پیش آنے پر حراست کی مدت میں 3ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے،
کالے قانون کے تحت کسی بھی شخص کو 2 سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے ،فاروق عبداللہ کو بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل گرفتار کیا گیا.
پبلک سیفٹی ایکٹ قانون کے بارے میں تین ماہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ قانون عالمی انصاف کے خلاف ہے. بھارت سرکار نے کشمیریوں کیآواز کو دبانے کے لئے ہزاروں کشمیریون کو اس ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہوا ہے. عدالتوں سے رہائی کے فیصلے کے بعد بھی کشمیریوں کو رہا نہیں کیا جاتا
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 44 صفحات پر کشمیر کے حوالہ سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2012 سے 2018 کے دوران 210 کشمیری قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لیا ، جن میں سے ستر فیصد مقدمات میں کشمیریوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حریت رہنما مسرت عالم جو ابھی تک جیل میںہیں عدالت نے 28 بار ان کی نظربندی ختم کی اور رہا کرنے کا حکم دیا لیکن بھارت سرکار نے مسرت عالم کو رہا نہیں کیا، کشمیر کے مقامی وکلاء نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرکار کشمیریون کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہی گرفتار کرتی ہے کیونکہ اس میں عدالت میں زیادہ جواب نہیں دینا پڑتا.
ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارتی شاخ کے سربراہ آکر پٹیل کا کہنا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ اس سبب قیدیوں کا منصفانہ ٹرائل نہیں ہوتا، قیدیوں کو مسلسل سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے لیے ان پر نت نئے مقدمات میں پی ایس اے عائد کیا جاتا ہے .
کشمیر کے حالات کو معمول پر لایا جائے، بھارتی سپریم کورٹ کا بڑّا فیصلہ
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس رپورٹ سے متعلق سری نگر میں پریس کانفرنس کرنا تھی، مگر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اجازت نہیں دی گئی تھی جس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میڈیا کو جاری کر دی .
واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ بھارت سرکار کا بنایا گیا ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو کوئی تسلیم شدہ جرم کئے بغیر نظر بند رکھا جاتا ہے. بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کوغیرقانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت سرکار کشمیر مین یہ قانون استعمال کر رہی ہے.
قبل ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی حکومت کو حکم دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول پر لائے جائیں، بھارتی سپریم کورٹ نے کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی بھی اجازت دے دی، عدالت نےغلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پررپورٹ عدالت پیش کرنے کی بھی ہدایت کی. کانگریس رہنما 4 اضلاع سرینگر،بارہ مولہ، اننت ناگ اور جموں کا دورہ کریں گے
بھارتی چیف جسٹس گوگوئی نے دوران سماعت کہا کہ ضرورت پڑی تو خود بھی جموں و کشمیر کا دورہ کروں گا،عدالت نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے کشمیری بچوں کی صورتحال پر رپورٹ طلب کر لی،