پاکستان کے زیرِانتظام کشمیرمیں 25 جولائی کو تمام جماعتیں جن میں پاکستان کی تین بڑی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ نون اورپاکستان پیپلزپارٹی اورکچھ چھوٹی جماعتیں ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں۔ مبصرین کے مطابق کل کانٹے کا مقابلہ ہوگا اگر ہم پچھلے دو سے تین ادوارکی بات کریں تو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں اسی پارٹی کو لوگ ووٹ زیادہ دیتے ہیں جس پارٹی کی السلام آباد میں گورنمنٹ ہو یہ عام طور پر کشمیر کے ووٹر کی روایت رہی ہے اس دفع الیکشن کمپین میں نئے چہرے سامنے آۓ ن لوگ کی طرف سے الیکشن کمپین میں مریم نوازکو اتارا گیا بقول ن لیگ پارٹی لیڈرنواز شریف جو کے لندن میں بیٹھے ہوۓ ہیں انہوں نے مریم نواز کو کشمیرالیکشن کا ٹاسک دیا الیکشن کمپین میں تیزی اورجوش اس وقت آیا جب پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے باقاعدہ اس الیکشن کمپین میں عملی طور پر حصہ لیا لیکن چند مقامات پر عوامی اجتماع اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کا خون گرمانے اور اپنے امیدواران کا جوش بڑھا کر وہ خود نجی دورہ پر امریکہ چلے گے اور پیپلز پارٹی کی الیکشن کمپین کی زمہ داری نئی نوجوان قیادت آصفہ بھٹو کو بنا دیا گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی الیکشن کمپین کی زمہ داری علی امین گنڈا پور اور ان کا ساتھ دینے کے لئے موجود تھے مراد سعید وفاقی وزیز بھی ہیں جو۔ یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہہ علی امین گنڈا پور کو آخری ہفتہ کو الیکشن کمپین سے روک دیا گیا کچھ ناخوشگوار واقعات جو بقول پی ٹی آئی مسلم لیگ نواز کی طرف سے کئے گے۔ اور الیکشن کمیشن نے علی امین گنڈا پور کو کشمیر میں عوامی اجتماعات سے خطاب سے روک دیا.
الیکشن کمپین میں اس وقت جوش بڑھ گیا جب وزیز اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے چئیرمین جناب عمران خان نے کشمیر میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اس خطاب کے بعد تمام پارٹیاں خود کے جلسے کو عوامی سمندر اور دوسروں کے جلسوں کو جلسی کہتے رہے اپوزیشن نے وفاقی حکومت پر بہت سے الزامات لگاۓ جن میں مہنگائی کی زمہ داری بروز گاری اور باقی کشمیر بیچنے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے الزامات لگاۓ گے ان سب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائیب صدر مریم نواز سب سے آگے آگے تھیں جلسوں کی حد تک تو تینوں پارٹیوں نے کافی بڑے بڑے عوامی اجتماعات کیے کچھ ٹی وی چینلز کی اینکر ز نے بھی اپنی طرف سے ہلکے پھلکے انداز میں عوام کے تاثرات جاننے کی کوشش کی کہہ کون سی پارٹی کی مقبولیت زیادہ ہے تو اس میں پاکستان تحریک انصاف کا پلڑا بھاری نظرآیا.
گزشتہ روز گیلپ پاکستان نے بھی اپنا سروے مکمل کیا جس میں بھی وزیز اعظم پاکستان جناب عمران کو سب سے مقبول شخصیت قرار دیا دوسرے اور تیسرے پر بلاول بھٹو اور پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف تھے جبکہ چوتھے نمبر پر مریم نواز تھیں
اسی طرح پارٹی پوزیشن میں بھی پاکستان تحریک انصاف سب سے مقبول اور دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ ن اور تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی ہے.
یاد رہے کہہ مسلم لیگ ن دھاندلی کی بات پہلے ہی سے کر رہی ہے کہہ پاکستان تحریک انصاف الیکشن میں دھاندلی کرے گی جس کا جواب چئیرمین تحریک انصاف جناب عمران خان صاحب نے دیتے ہوۓ کہا کشمیر میں گورنمنٹ آپ کی الیکشن کمیشن اور عملہ آپ کا لگایا ہوا تو پھر تحریک انصاف کیسے دھاندلی کرے گی ابھی تک کا رزلٹ اگر دیکھا جاۓ تو عوام کا رحجان وفاق کی جماعت کی طرف ہی ہے گیلپ سروے اور مختلف ٹی وی اینکر ز کا تجزیہ بھی اسی سے ملتا جلتا ہے کہہ پاکستان تحریک انصاف کے ہی وزیز اعظم ہوں گے اس کی ایک وجہ یہ روایت بھی ہے کہ جو سیاسی جماعت وفاق میں حکومت بناتی ہے وہ ہی کشمیر میں بھی حکومت بناتی ہے کیونکہ خود مختار خطہ نہیں بلکہ پاکستان کے زیرِ انتظام ہے۔
جو بھی جیتے جس پارٹی سے بھی اس کا تعلق ہو بس الیکشن پر امن اور شفاف ہو اس بات کی دعا ہے اور یہ بھی دعا کرتے ہیں کہہ اللہ کرے ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیوں میں بھی ہار کھلے دل سے تسلیم کرنے کی ہمت ہو اس قسم کی روایت بھی ہو کہہ ہارنے والا جیتنے والے کو مبارک باد گلے لگاۓ بجاۓ دھاندلی کا رونا رونے کے اللہ ہم سب کا حامی وناصرہو.
@ChAttaMuhNatt








