علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے کشمیری طلباء نے بھارتی ریاست تر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملنے سے انکار کر دیا۔

کرفیو کے 51دن، مقبوضہ کشمیر میں کتنے بچے غائب ہوئے، چونکا دینے والی رپورٹ آگئی

بھارتی میڈیا کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل370 کے ہٹائے جانے کے فوائد گنوانے کے لیے کشمیری طلباءکو مدعو کیا تھا۔کشمیری طلباءنے اس کی دعوت کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ اس ملاقات کے ذریعے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جو انھیں کبھی منظور نہیں۔

طلباءنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی یہ ملاقات ناقابل قبول ہے۔ ہم ان سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہم کسی بھی طرح کی سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

مقبوضہ کشمیر، مسلسل کرفیو کا 53 واں دن، مساجد کو تالے،یوتھ لیگ کا کرفیو توڑنے کا اعلان

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک کشمیری ریسرچ اسکالر نے کہا کہ ہم نے مشترکہ طور پر دعوت نامہ کو نامنظور کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ اب اگر یونیورسٹی کا کوئی بھی شخص وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لیے جاتا ہے تو یہ اس کا اپنا ذاتی فیصلہ ہوگا اور اس فیصلے کو یونیورسٹی میں پڑھنے والے کشمیری طلباءکا فیصلہ نہ مانا جائے۔

انتظامیہ کی دہشت، جمہوریت کا خاتمہ: غلام نبی آزاد نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتا دی

کشمیری طلباء نے ملاقات کے حکومتی اقدام کو سیاست سے تعبیرکرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری دنیا کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہاں (کشمیر میں) سب کچھ ٹھیک ہے اور سبھی (کشمیری)ان کے متنازعہ فیصلہ سے خوش ہیں، جب کہ یہ مکمل طور پر غلط ہے۔

کشمیری طلبا کے مطابق ”اگر مرکز میں بیٹھی حکومت نے ہماری ’قسمت‘ کا فیصلہ کرتے وقت ہم سے نہیں کچھ پوچھا اور نہ ہی مشورہ لیا، یہاں تک کہ انھوں نے ہمیں ہمارے دوستوں سے بات کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے، پھر انھوں نے کس بنیاد پر ہمیں ملاقات کے لیے دعوت نامہ بھیجا ہے۔

Shares: