کشمیریوں پر بدترین ظلم، بھارتی تجزیہ کار بھی مان گئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ میں کئی دنوں سے بتا رہا ہوں، آگہی دے رہا ہوں کہ بھارت اور چین کے مابین چپقلش بڑھتی جا رہی ہے اور اس میں بڑی تیزی آ رہی ہے،دوبارہ کلیش ہوا، ہے ، انڈین میڈیا کہہ رہا ہے کہ ہم نے کچھ علاقہ واپس لے لیا، چائنی میڈیا خاموش ہے ،چائنہ کے فارن منسٹر کہتے ہیں کہ انڈیا شرارتوں سے باز نہیں آ رہا،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر پرمود پاہوا جو سیاسی تجزیہ کار ہیں بھارت کے وہ آج ہمارے ساتھ ہیں، بھارت کے تجزیہ کار گاہے بگاہے ہمارے ساتھ ہوتے ہیں ،تا کہ وہاں کی صورتحال کا پتہ چلے.
مبشر لقمان نے ڈاکٹر پرمود پاہوا سے سوال کیا کہ اب چائنہ انڈیا تنازعہ کس سمت جا رہا ہے جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ کنفلکٹ تو ہے اس چیز کو کوئی منع نہیں کر ریا، 29، 30 اگست کو ہماری میڈیا کہہ رہا ہے کہ ہم نے کیا، گلوبل ٹائمز نے دو آرٹیکل شائع کئے جو دونوں ایک دوسرے کے خلاف ہیں، ایک میں وہ کہتے ہیں کہ انڈیا نے ہمارے ساتھ کیا، یہ ایسا علاقہ ہے جہاں آس پاس کوئی آبادی نہیں جس سے انفارمیشن مل سکے، جو ہماری میڈیا، فوج نے ہمیں بتایا ہم اسکو ماننے پر مجبور ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے کہ جو حکومت کہہ رہی ہے اسکو ایک لمحے کے لئے مان لیتے ہیں،لیکن جو میرا پوائنٹ آف ویو ہے،کیا عنقریب کوئی جنگ کا خطرہ تو نہیں جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی وار جلدی ہونے والی ہو،چین کا سسٹم دیکھیں تو وہ ڈائرکٹ وار میں نہیں جاتے، بڑے ملک امریکہ کو دیکھ لیں وہ بھی ڈائرکٹ وار میں نہیں جاتے، کسی اور طریقے سے دیکھ لیں جس طرح نیپال سے ہمارا نقشہ بدلوایا، پاکستان نے بھی نیا نقشہ بنایا، اس طرح کی شرارتیں ہیں چین کی، دوسرا ایک کہاوت ہے کہ وہ جنگ بہتر ہوتی ہے جو بنا لڑے ہی جیتی جائے ہو سکتا ہے وہ دو قدم آگے بڑھائے، ایک قدم پیچھے ہٹے اور اس طرح کام چلتا رہے
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ بات شرارتوں کی ہو رہی ہے تو ایک گھناؤنی شرارت کا کر لیتے ہیں، بھارت نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، قوانین کو بدلا گیا، سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا کرفیو ہے اس پر بھارتی میڈیا کی آواز کیوں نہیں نکلتی جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ آپ ایسے نہیں کہہ سکتے کہ آواز نہیں نکلتی ، بہت سے جرنلسٹ، میڈیا ہاؤسز ایسے ہیں جو بولتے ہیں،اگر آپ ہمارا چینل دیکھیں تو ہم پورے کشمیر کی رپورٹ دیتے ہیں، ہمیں تکلیف ہوتی ہے جب ان بچوں کو دیکھتے ہیں جن کی آنکھوں میں پیلٹ لگی ہوتی ہے، ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور ہم بات کرتے ہیں لیکن اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے پوائنٹ آف ویو سے سوچنا شروع کر دیں تو وہ جائز نہیں جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ میں انسانی حقوق کی بات کر رہا ہون، کیونکہ بھارتی جنتا تو چیمپیئن ہے ڈیمو کریسی اور ہیومن رائٹس کی جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ اس بات سے اتفاق کرتا ہوں، چیمپیئن کیسے کہ سکتے ہیں، پانچوں انگلیاںبرابر نہیں ہوتی، پاکستان میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کے دلوں میں بھارت کی محبت ہے اور کچھ ایسے ہوں گے جو صبح اٹھ کر بھارت کو گالیاں دیتے ہوں گے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گاندھی جی کو کوئی برا نہیں کہتا ،نہرو اور پٹیل کے ساتھ اختلاف ہے ، جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ میں نے آپ کی بچوں کی ایک کتاب پڑھی تھی جس میں صرف دو لائن تھیں کہ گاندھی جی نے انگریزوں کے خلاف لڑائی لڑی لیکن وہ پاکستان بنانے کے مخالف تھے،جس پر مبشر لقمان نے کہ وہ بالکل تھے،جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا پاکستان بننے کا یا الگ ہونے کا ہندو مسلم سے مطلب نہیں تھا جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم ڈفرنٹ طرف چلے جائیں گے،کیونکہ اگر ہندو مسلم سے مطلب نہ ہوتا تو ٹو نیشن تھیوری نہ آتی،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سمجھائیے گا کہ آئے روز ایل او سی پر دراندازی ہوتی ہے، اب ایل اے سی پر دراندازی شروع ہو گئی کیا بھارت کے غربت کے مسائل ختم ہو گئے، نیپال، چائنہ، پاکستان سب کے ساتھ بھارت کا پھڈا ہے جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ 72 سال گئے ،17 سال پاکستان سے کشمیر کا نام نہیں لیا، پھچلے کچھ سالوں سے پاکستان کو کشمیر نظر آنے لگا، واجپائی جب محبت کی بس لے کر گئے تو آگے سے ہمیں کارگل ملا،یہ کیوں ہے اور کیسے ہے، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کا ایسا رشتہ ہے جس میں یہ تو ہونا ہے، ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ شریکوں میں محبت تو ہوتی ہے، کوئی پھوپھو اچھی بھی ہوتی ہے،
شاہ محمود قریشی چین کیوں گئے؟ مبشر لقمان نے سب بتا دیا
چین سے شاندار خبریں،تمام پروٹوکول ٹوٹ گئے،تاریخی معاہدے تیار، اندر کی کہانی، مبشر لقمان کی زبانی
پاکستان نے کمال کر دیا، دنیا بھر کے سائنسدان پریشان، سنیے اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
مبشر لقمان نے کہا کہ مجھے کسی نے آج ایک جوک بھیجا اس نے کہا کہ لوگ ہیر کی قبر پر منت مانتے ہیں کہ اولاد ہو جائے جو اپنی شادی نہیں کروا سکی وہ اولاد کیسے دلوا دے گی،آنے والے دنوں میں آپ سمجھتے ہیں کہ ہندوتوا کی تحریک بھارت کے سیکولرازم کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ برصغیر کی مٹی ایسی نہیں ہے جس میں ہندوتوا ،یا ملا ، پنڈٹون کی آئیڈیالوجی کو آگے بڑھایا جا سکے،اگر ایسا ہوا ہوتا تو آزادی کے بعد ہندو سبھا جیتتی لیکن کانگریس وہاں سے جیتی، آپ کے ہاں مولانا ڈیزل ،معذرت چاہتا ہون مولانا فضل الرحمان،جماعت اسلامی یہ لوگ جیتتے لیکن بہتر وزیراعظم عمران خان کو کہا جا رہا ہے اسلئے کہا جا رہا ہے کہ کینٹینر کے موقع پر اسلام آباد میں دیوالی منائی تھی
ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ مستقبل میں نہیں لگتا کہ ہندوتوا کی تحریک زیادہ دیر چلے گی، ہماری مٹی اسے قبول نہیں کرتی، اگر آپ بھی کسی ایسے تنظیم کو لے کر آگے بڑھیں گے تو مجھے نہیں لگتا کہ وہ پاکستان میں بھی کامیاب ہو گی، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ہو یا ن لیگ یہ رائٹیسٹ پارٹیز ہیں، پاکستان میں مسئلہ ایک اور ہے، پاکستان میں ایک مذہب ہے، ہمارے ہاں اقلیتیں تھوڑی ہیں، فرقوں پر اعتراض ہو سکتے ہیں لیکن جب باہر سے کوئی آتا ہے تو سب اکٹھے ہو جاتے ہیں، لداخ پر سیریش ایشو ہوئے ہیں، لداخ آرمی میں ہندو، سکھ سب مذاہب کے لوگ موجود ہیں،وہاں مسئلہ ہوا ہے، جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کہا کہ میں اسکی تردید کرتا ہوں، ایسا ممکن نہیں کہ ان لوگوں نے ہاتھ لگانے سے منع کر دیا یا علاج کرنے سے منع کردیا، آرمی پاکستان کی ہو یا انڈیا کی ،آرمی کا سٹرکچر انگریز کا بنایا ہوا ہے، ایسا سٹرکچر ہے کہ اس کو مذہب کے نام پر استعمال نہیں کر سکتے، تمام فوجی کسی بھی مذہب کا ہو برابر کے ہوتے ہیں، اس چیز کو میں مکمل تردید کرتا ہوں ،فوج میں نہیں ہو سکتا، سوسائٹی میں ہو تو وہ الگ بات ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں دونوں سائیڈوں پر فوج میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس پر ڈاکٹر پرمود پاہوا کا کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں کی لڑائی میں آپ نفع نقصان دیکھ چکے ہیں، میں اس ڈائریکشن میں نہیں جانا چاہتا،میں امید کرتا ہوں کہ سب سکون ہو گا، اور سب مسئلے حل ہو جائیں گے،اب ہمیں پش کیا جا رہا ہے کہ ہم ساؤتھ سی میں کسی کا ساتھ دیں، صرف امریکہ نہیں اس میں جاپان،بھی شامل ہے،جس دن الیکشن ختم ہو گا اس دن یہ بھی ختم ہو جائے گا.
چین نے امریکہ کو آئینہ دکھا دیا، بھارت بھی دم دم مست قلندر کیلئے تیار،سنئے مبشر لقمان کی زبانی