پاکستان کے معروف اور نامور صحافی اقرارالحسن کا کہنا ہے کہ کشمیرتب آزاد ہو گا جب ہم اپنی جھوٹی اناؤں سےآزاد ہوں گے-

باغی ٹی وی : پاکستان میں کئی سالوں سے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے مگر جو مقبولیت ترک مسلمانوں کی تیرہویں صدی میں اسلامی فتوحات پر مبنی ترکش ڈرامہ سیریل ’’ارطغرل غازی‘‘ جسے ترکی کا گیم آف تھرونز بھی کہا جاتا ہے ملی اس کی مثال نہیں ملتی۔

ڈرامہ سیریل کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کی خصوصی ہدایت پر پاکستان ٹیلی ویژن پر یکم رمضان المبارک سے نشر کیا گیا اس ڈرامے نے پاکستان میں ہر عمر کے افراد کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے اور اس کے اندر جہاد اور اسلام کے لئے مسلسل جدو جہد نے مسلمان نوجوانوں میں جہاد کے جذبے کو بلند کیا ہے اور ان میں اسلامی اقدار اور جذبے کے نئی روح بیدار کی ہے


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر یاسر شاہ نامی صارف نے صارفین نے سے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ ارطغرل ڈرامہ دیکھ کر کس کس کو کشمیر میں جہاد کر کے آذاد کروانے یا شہید ہونے کا خیال آیا؟


یاسر شاہ نامی صارف کے اس ٹویٹ کے جواب میں سید اقرا رالحسن نے لکھا کہ پہلے ہم خود سے جہاد کرنا تو سیکھ لیں شاہ جی۔ پاکستان کی عظمت کے سفر میں اپنی اناؤں، گلوں شکووں سےجہاد، جھوٹ سے جہاد، لوٹ کھسوٹ سے جہاد، بے ایمانی اور بدعنوانی سے جہاد۔۔۔ہمیں اپنی اناوؤں کو مارنا تھا، ہم نے اپنےضمیر مار دیئے۔ کشمیرتب آزاد ہو گا جب ہم اپنی جھوٹی اناؤں سےآزاد ہوں گے

واضح رہے کہ اس ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیا م سے قبل کی ہے۔ ڈرامے کی مرکزی کہا نی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔

ارطغرل غازی: لوگوں کو سرحدوں کی بجائے مواد پر فوکس کرنا چاہیئے نیلم منیر

ارطغرل غازی سیریز میں یہ چار چیزیں نہ سیکھیں تو کچھ نہیں سیکھا

Shares: