قصور:جس کالج میں 100بچیوں سےزیادتی کی گئی اسےپھرکھول دیاگیا:عوام سراپا احتجاج،اطلاعات کے مطابق قصورشہر میں 100 سے زائد بچیوں سے جس ہسپتال میں زیادتی کی گئی اسے پھر کھول دیا گیا ہے
دوسری طرف سے قصور سے باغی ٹی وی ذرائع کا کہنا ہےکہ عوام اس کالج کے دوبارہ کھل جانے پرنہ صرف احتجاج کررہے ہیں بلکہ عوام ضلعی انتظامیہ کی بے حسی پرنوجہ کناں بھی ہیں
قصور سے آمدہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ والدین ابھی اپنی بچیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوںکا بوجھ اٹھائے پھررہےہیں دوسری طرف اس کالج کے دوبارہ کھل جانے سے ان کے زخم پھرتازہ ہوگئے ہیں
یہ بھی معلوم ہوا ہے عوام نے اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے

یاد رہے کہ چند دن قبل باغی ٹی وی نے قصور کے ایک نجی میڈیکل کالج جسے زینب میڈیکل کالج کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے ایک ظالم درندے کی طرف سے 100 سے زائد بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا انکشاف کیا تھا
باغی ڑی وی کی رپورٹ کے بعد پولیس نے فوری طور پر س پر ایکشن لیا اور پی ایس صدر میں ایف آئی آر نمبر 32/21 u / s 506/509 پی پی سی / 25-ڈی ٹیلی گراف ایکٹ درج کیا گیا اور ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تاہم بعد ازاں ملزم نے بیماری کے حوالے سے ضمانت کی درخواست کی جس پر ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا
تاہم بعد ازاں قصور صدر تھانے صدر میں ایک اور ایف آئی آر نمبر 39/21 u/s 506/509/294 PPC/ 25-D ٹیلی گراف ایکٹ درج کیا گیا۔ مذکورہ کیس میں ملزم مجرم قرار پایا تھا اور اس کا چالان کیا گیا تھا۔
باغی ٹی وی کی کوششوں سے اس مذکورہ تعلیمی ادارے میں ہراساں ہونے کی عام شکایات کے حوالے سے مندرجہ ذیل افسران پر مشتمل ایک مشترکہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔جن میں یہ افسران شامل ہیں-
1. ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل (چیئرمین)
2. ایڈیشنل ایس پی ، قصور
3۔ڈاکٹر حفیظ الرحمن ، ڈی ایچ او قصور
مسز بشری انور ، پرنسپل اسکول آف نرسنگ ، ڈی ایچ کیو ، قصور
واضح رہے کہ مذکورہ میڈیکل کالج کے بارے میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس کالج کا لائسنس جعلی ہے اور اس کالج نے سینکڑوں طالبات کو جعلی ڈگریاں جاری کی ہیں جس سے نہ صرف ان طالبات کا مستقبل تاریک ہے بلکہ یہ سینکڑوں جانوں کے لئے بھی خطرہ ہے تاہم اب مذکورہ بالا کمیٹی 3 دن میں مثبت جانچ پڑتال اور رپورٹ کرے گی جس کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
دوسری طرف اس میڈیکل کالج کے دوبارہ کھل جانے سے انکوائری کمیٹی اورملزم کے درمیان ملی بھگت کا خدشہ پایا جارہا ہے اورعوام کا کہنا ہے کہ اگرانتظامیہ کوہماری بچیوں کی عزتوں کا احساس نہیں توپھرہمیں کسی حکومتی اہلکار کی عزت کا پاس نہیں پھراحتجاج کریں گے اورسب کچھ ہلا کررکھ دیں گے
اور لوکل گورنمنٹ جس میں ٹی ایم اے اور ضلع کونسلر شامل ہیں کو زینب انسٹیٹیوٹ کو فوری طور پر سیل کرنے کی ہدایت کی گئی ڈی سی قصور نے اس بلڈنگ کو غیر قانونی قرار دیا۔
اور انہوں نے جو پی این سی (پاکستان نرسنگ کونسل ) کا جو لیٹر لگایا ہوا ہے کہ ہمارے پاس پی این سی کا اجازت نامہ ہے اس کا بھی ہیلتھ کئیر کمیشن کو کہا گیا کہ اس کے بارے میں انکوائری کریں کہ کیا یہ جعلی ہے یا اصلی ہے- تاہم کمیٹی نے خیال کیا کہ یہ جعلی ہے اور کوئی حتمی رائے نہیں دی اس کے لئے مزید انکوائری کرنے کی ہدایت کی-
اور یہ انسٹیٹیوٹ 3 سال پہلے بنا تھا جہاں نرسنگ کروائی جاتی تھی اور پپو نلکا نرسنگ کی جعلی ڈگریاں بیچتا تھا اس پر ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور انتظامیہ نے نرسنگ کونسل والوں کا بھی موقف جاننے کی کوشش کی ہے کہ آپ نے کس قانون کے تحت اس کی رجسٹریشن کی ہے تو پتہ چلا ہے کہ رجسٹریشن کی صرف انہوں نے درخواست دی تھی دی تھی لیکن اس کے بعد ان کا کوئی بھی وفد یہاں پر وزٹ کے لئے نہیں آیا اور کسی نے اس نرسنگ سکول کو پاس نہیں کیا تھا-
ادھر اس حوالے سے قصور کی ہیلتھ کئیر کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کا گائنی سنٹر اس کا بھی ان کے پاس کوئی اجازت نامی نہیں ہے ان کے پاس کوئی کوالیفائیڈ ڈاکٹر نہیں ہے اور جعلی طریقے سے چل رہا ہے۔
متاثرہ لڑکیوں نے پہلے تو کہا کہ وہ کاروائی کروانا چاہتی ہیں اوراس کے بعد جتنی بھی طالبات جن کو انتظامیہ ڈھونڈ سکی ان سے یہ لوگ ملے ہیں تو کچھ لوگ کاروائی کرانا چاہتے تھے کچھ لوگ کاروائی نہیں کرانا چاہتے تھے تو یہ ملا جلا رحجان ہے لیکن اس سے پہلے جو لڑکیاں ڈگریاں لے کر جا چکی ہیں اور ان سے انتظامیہ کا کوئی رابطہ نہیں ان کو ڈگریاں مل چکی ہیں ان کا کوئی ریکارڈ ان کو نہیں ملا اور انتظامیہ کل تک اس نرسنگ کالج جو سیل کر دے گی اور ایک بڑی تعداد کو جعلی ڈگریاں جاری کی جا چکی ہیں-
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جیسے ہی ضمانت ہوئی تھی پپو نلکا کی وہ دو لڑکیوں کے کیسز کے اندر تب اس نے اپنے ساتھ ملے دو مقامی صحافیوں کے ذریعے ان کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی اور حقائق چھپانے کی بھی کوشش کی گئی تھی اسی لئے اس کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے ایک مہینے کے لئے جیل میں بند کیا گیا ہے-
اس کے علاوہ یہ شخص شہر کے اندر چُپ شاہ کا گدی نشین بھی بنا ہوا ہے اس میں بھتہ خوری کرتا ہے لوگوں سے پیسے لیتا ہے ہیئروئن کے کاروبار میں بھی ملوث ہے اس کا ایک بھائی ہئروئن بیچتا اس کا ایک بھائی سرکاری بس ٹرمینل پر ایک سٹینڈ پر قبضہ کیا ہوا وہاں سے گاڑی نکلنے کے پیسے چارج کرتا ہے-
اور گزشتہ کئی سالوں سے چُپ شاہ دربار کا غلہ جہاں پر لوگ پیسے ڈالتے ہیں زیارتیں دیتے ہیں اس پر بھی اس کا قبضہ ہے وہاں پر اس نے اپنے بندے بٹھائے ہوئے ہیں اور لوکل پولیس اسٹیشن اے ڈویژن سب کو اس کی وارداتوں کا پتہ تھا اور اس کے ساتھ ایک منظم گروہ ہے جو اس کے ساتھ یہاں پر دربار کے پیسے کھاتے ہیں-
اور لڑکیوں کو جنسی ہراساں کرنے والی بات تو کوئی بھی لڑکی اب میڈیا کے سامنے نہیں آنا چاہتی لیکن انتظامیہ نے بتایا ہے کہ یہ دو تین سال سے اسی دھندے میں ہے اور پاکستان نرسنگ کونسل قصور کے دائرہ کار میں نہیں آتی ہے تو اگر کوئی اس پر سوال اٹھاتا بھی تھا تو کہتا تھا میں نے پی این سی سے لائسنس لیا ہوا ہے پی این سی اسلام آباد سے کوئی بھی ادھر نہیں آتا تھا تو اسی لئے اسے چھوٹ ملی ہوئی تھی-
اور گائنی کے سسٹم میں اس کے ساتھ قصور کی مقامی ہیلتھ کئیر کمیشن ملی ہوئی ہے اور بچوں کے ناجائز حمل گرائے جاتے ہیں اور ساراایک باقاعدہ سسٹم بنا ہوا ہے اور اس کی بلڈنگ بھی غیر قانونی قرار دی گئی ہے اس کو انتظامیہ سیل کرنے جا رہی ہے-علاوہ ازیں یہ بھی چیک کیا جا رہا ہے کہ اس کو کس نے اجازت دی ہر محمکے کو ڈی سی قصور نے ہدایات جاری کر دی ہیں-
اب اس پر دیکھتے ہیں یہ کیس کیا رُخ اختیار کرتا ہے لیکن اطلاعات یہی مل رہی ہیں کہ یہ بندہ پپو نلکا نرسنگ کی ہزاروں ڈگریاں جعلی سیل کرتا تھا اور ہزاروں نرسنگ کی جعلی ڈگریاں فروخت کر چکا ہے جس کی اماؤنٹ کروڑوں روپے کی بنتی ہے-








