خلاباز سلطان النیادی 6 ماہ خلائی مشن کے بعد واپس آرہے

متحدہ عرب امارات نے مئی میں نظام شمسی کے مرکزی سیارچے کی بیلٹ کی تلاش کے لیے ایک خلائی جہاز بھیجنے کے منصوبوں کی بھی نقاب کشائی کی تھی
0
63

متحدہ عرب امارات کے خلاباز سلطان النیادی خلا میں چھے ماہ رہنے کے بعد کامیاب تاریخی مشن کے بعد زمین پرلوٹنے کی تیاری کررہے اور جبکہ اب تک کسی عرب خلانورد کا طویل خلائی سفر ہے۔وہ خلائی واک کرنے والے متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے پہلے عرب ہیں۔انھوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر سعودی خلابازوں علی القرنی اور ریانہ برناوی کا استقبال کیا تھا جبکہ دوستمبر کو النیادی آئی ایس ایس سے روانہ ہوں گے، جہاں وہ 3 مارچ سے کام کر رہے ہیں۔ اس طرح ان کا وطن واپسی کے لیے 24 گھنٹے کا سفر شروع ہوگا۔ انھوں نے اپنے مشن کے دوران میں کئی ریکارڈ توڑ اور زمین پر زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم تجربات کیے ہیں۔

علاوہ ازیں عرب میڈیا کی خصوصی رپورٹ کے مطابق اماراتی خلاباز ناسا کے خلاباز اسٹیفن بووین،ووڈی ہوبرگ اور روسی خلاباز آندرے فیدیف کے ساتھ اسپیس ایکس ڈریگن کیپسول پر اتوار کو امریکا کے شہر فلوریڈا کے ساحل پر اتریں گے جبکہ متحدہ عرب امارات کے خلائی پروگرام کے سربراہ اور محمد بن راشد خلائی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل سلیم المری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ سلطان اور کریو 6 اب زمین پر واپس آنے کی تیاری کررہے ہیں اور ہم ان کا استقبال کرنے کوتیار ہیں۔

جبکہ سلطان النیادی اپنے ملک سے خلا میں پرواز کرنے والے دوسرے شخص ہیں اور طویل مدت کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی ٹیم کے حصے کے طور پر امریکی سرزمین سے روانہ ہونے والے پہلے شخص ہیں۔انھوں نے مدار میں گردش کرنے والی چوکی پر 200 سے زیادہ تجربات کیے ہیں اور اپریل میں وہ خلا میں چہل قدمی کرنے والے پہلے عرب خلاباز بن گئے تھے، جس کے لیے انھوں نے جانسن اسپیس سنٹر، ہیوسٹن میں ناسا کی نیوٹرل بویئنسی لیبارٹری (این بی ایل) میں 55 گھنٹے سے زیادہ کی تربیت حاصل کی تھی۔ سات گھنٹے تک جاری رہنے والی اپنی اسپیس واک کے دوران میں النیادی نے آئی ایس ایس پر پاور چینلز کی تجدید کا کام کیا۔

العربیہ اردو کے مطابق اس وقت بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے النیادی نے کہا تھا کہ’’میں نے ایسا محسوس نہیں کیا کیونکہ میں واقعی مشن پر توجہ مرکوز کر رہا تھا اور یہ بہت اچھا احساس تھا، صرف یہ دیکھ کر کہ آپ خلائی سوٹ میں تیر رہے ہیں‘‘۔ان سے قبل 2019 میں آئی ایس ایس پر پہلے اماراتی خلانورد ہزاع المنصوری نے قدم رکھا تھا اور ان سے بھی پہلے 1985 میں سعودی عرب کے شہزادہ سلطان بن سلمان خلا میں جانے والے پہلے عرب تھے جبکہ سلطان النیادی نے خلا میں سیکڑوں تجربات کیے ہیں۔ان میں خلا میں انسانی خلیات کی نشوونما، مائکرو گریویٹی میں آتش گیر مواد کو کنٹرول کرنا، دل، دماغ اور کارٹیلیج افعال پر ٹشو چپ کی تحقیق، نیند کے معیار کا مطالعہ کرنا جس کا مقصد خلابازوں کے لیے توسیعی خلائی مشنوں کے دوران میں نیند کے معیار اور مجموعی صحت کو بہتر بنانے کے لیے تھراپی کی تیاری میں مدد کرنا اور انسانی دل پر مائیکرو گریویٹی کے اثرات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے آئی ایس ایس پر دیکھ بھال کے کام بھی کیے ہیں۔

مئی میں سعودی عرب نے تاریخ رقم کی جب اس نے کامیابی کے ساتھ اپنے دو شہریوں کو آئی ایس ایس میں بھیجا ، جو قریباً چار دہائیوں میں خلا میں قدم رکھنے والے مملکت کے پہلا شہری تھے جبکہ النیادی آئی ایس ایس پرریانہ برناوی اور علی القرنی کا ذاتی طور پر استقبال کرنے کے لیے موجود تھے جہاں تین عرب خلابازوں نے آٹھ دن تک شانہ بشانہ کام کیا۔ اس مشن نے مملکت کو پہلا ملک بنا دیا جو آئی ایس ایس کی سرکاری شراکت داری کا حصہ نہیں تھا جس میں ایک ہی وقت میں دو خلاباز موجود تھے۔ یہ پہلا موقع ہے جب دو عرب ممالک کے خلابازوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ملاقات کی تھی۔

علاوہ ازیں اپنے مشن کے دوران میں ریانہ برناوی اور القرنی نے بھی متعدد تجربات کیے ہیں۔ ان میں کینسر کی پیشین گوئی اور روک تھام کے بارے میں تحقیق اور چاند اور مریخ پر مستقبل میں انسانی بستیوں میں مصنوعی بارش پیدا کرنے کے بارے میں ایک مطالعہ شامل ہے. پر اپنے وقت کے دوران میں سلطان النیادی نے انسانی مدافعتی خلیات کی تحقیق کے لیے برناوی کے ساتھ مل کر کام کیا جبکہ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انکشاف کیا کہ خلا میں اپنے وقت کے دوران النیادی نے متعدد بار زمین کے گرد چکر لگائے اور ہر روز 16 طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا مشاہدہ کیا، جس پر انھوں نے آئی ایس ایس پر اپنی روزمرہ کی زندگی کو شیئر کرنے کے لیے خلا سے سیکڑوں بار پوسٹ کیا ہے۔

تاہم ان کی پوسٹوں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر، برطانیہ، فرانس، لبنان، لیبیا، تُونس، جبل الطارق، عراق، پورے براعظم ایشیا، بھارت، جاپان، پاکستان، سنگاپور، مصر، اسپین، شام، برازیل، آسٹریلیا، اٹلی، اسرائیل، ترکیہ، یمن، کویت، اردن، عمان اور مراکش سمیت دنیا بھر کے ممالک کی حیرت انگیز تصاویر شامل تھی اور آئی ایس ایس پر اپنے چھے ماہ کے سفر میں انھوں نے سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ، پیرس میں ایفل ٹاور، ہمالیہ، مصر کی نہر سویز، برازیل میں ایمیزون کے برساتی جنگلات، یوٹاہ کی گریٹ سالٹ لیک اور دبئی کے انسانی ساختہ مشہور جزیرے پام جمیرہ جیسی عالمی شہرت یافتہ عمارتوں کی تصاویر حاصل کیں۔

عرب میڈیا نے لکھا کہ النیادی نے کئی ایک عالمی مظاہر کو بھی اپنی گرفت میں لیا ہے۔ان میں خلیج عرب پر ایک ٹراپیکل طوفان کی تشکیل، ترکیہ اور یونان میں جنگلات کی آگ اور فلپائن میں فعال آتش فشاں شامل ہیں، آئی ایس ایس پر اپنے اہم مشن کے ساتھ ساتھ ، النیادی نے مدار میں گردش کرنے والے خلائی اسٹیشن پر اپنے ڈاؤن ٹائم کی تصاویر بھی شیئر کیں ، جس میں خلا سے اماراتی شہد کھانا ، جیوجیتسو کی مشق کرنا ، صفر گریویٹی فٹنس معمولات کرنا ، اپنے عملہ کے ساتھیوں کے ساتھ گیمز کھیلنا ، کامکس پڑھنا ، یوگا اور یہاں تک کہ مئی میں خلا میں کیک کے ساتھ اپنی سالگرہ منانا شامل ہے۔

النیادی نے ‘اے کال فرام اسپیس’ نامی مہم کے ایک حصے کے طور پر متعدد لائیو کالز کے ذریعے اپنے آبائی ملک کے مکینوں اور طالب علموں کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے خلا میں وقت گزارہ اور انھوں نے ساتوں امارات کے اسکولی بچّوں کو خلا کی کہانیوں اور کائنات کے عجائبات کے بارے میں آگاہ کیا۔کم سن طالب علموں نے اماراتی خلاباز سے آئی ایس ایس پر زندگی کے بارے میں سوالات پوچھے جس سے خلا کے شوقین افراد کی ایک پوری نئی نسل کے عزائم کو تقویت ملی جبکہ سلطان النیادی نے متحدہ عرب امارات سے خلائی مشن کے لیے روانہ ہوتے وقت اپنی ایک علامت ساتھ رکھی ہے اور یہ رنگا برنگا اور بھرا ہوا کھلونا سہیل تھا۔ سہیل ستارے کینوپس کا عربی نام ہے۔

علاوہ ازیں محمد بن راشد خلائی مرکز سے تعلق رکھنے والے سعید العمادی نے اگلی نسل میں خلائی اور ایس ٹی ای ایم مضامین (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے کارٹون کردار تیار کیا تھا۔ آئی ایس ایس پر شیئر کی جانے والی متعدد ویڈیوز اور پیغامات میں النیادی کا بھرا ہوا کھلونا ان کے ساتھ رہا ہے جبکہ النیادی کے خلائی مشن کو متحدہ عرب امارات کے رہ نماؤں کی جانب سے سراہا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ میں سلطان النیادی کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اپنے اہم مشن کا آغاز کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ان کی متاثر کن کامیابی متحدہ عرب امارات کے لیے بڑے فخر کا باعث ہے اور ہماری قوم کے سفر اور ہمارے عوام کے عزائم میں ایک اور سنگ میل ہے۔

علاوہ ازیں آئی ایس ایس پر اترنے کے صرف چار دن بعد انھوں نے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد آل مکتوم سے خلا سے فون پر بات چیت کی جبکہ اس ویڈیو کال میں شیخ محمد نے سلطان النیادی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا: میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات اور عرب دنیا کے نوجوان آپ کو ایک مثال کے طور پر لے رہے ہیں اور آپ کے لیے نیک خواہشات کااظہار کررہے ہیں، شیخ محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر چھے ماہ کے مشن پر جانے والے پہلے عرب خلاباز سلطان النیادی نے ہمارے نوجوانوں کے لیے نئے دروازے کھولے، ہماری نسلوں کی امنگوں کو بلند کیا اور ہمارے روشن مستقبل کے کی نمائندگی کی ہے۔

جبکہ النیادی کا مشن متحدہ عرب امارات کے لیے خلا سے متعلق تازہ ترین سنگ میل ہے۔معیشت کو فروغ دینے اور عالمی خلائی رہ نما بننے کی اپنی جاری کوششوں میں ،امارات نے اپنے 10 سالہ منصوبے کے حصے کے طور پر خلائی شعبے میں قریباً 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے علاوہ ازیں ایک اہم سنگ میل 2020 میں ہوپ (امید) خلائی جہاز کا مریخ پر کامیاب لانچ تھا۔ متحدہ عرب امارات فروری 2021 میں مریخ کے مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہونے والا پہلا عرب اوردنیا کا دوسرا ملک بن گیا جب اس کا امیدِ تحقیق خلائی جہاز سرخ سیارے پر پہنچا تھا۔

جبکہ عرب میڈٰا نے لکھا کہ یواے ای 10 نئے خلائی جہاز تیار کررہا ہے۔ اس کے علاوہ 20 سے زیادہ مدار سیٹلائٹس کا مالک ہے اور 80 سے زیادہ بین الاقوامی،اُبھرتی ہوئی خلائی کمپنیوں، اداروں اور تنصیبات اور خلائی سائنس کے پانچ تحقیقی مراکز کا گھر ہے، اس کے اقدامات میں قومی خلائی حکمت عملی 2030 شامل ہے ، جس کا مقصد قومی معیشت میں خلائی شعبے کی شراکت کو بہتر بنانا ہے ، اور امارات کا خلائی پروگرام سائنسی اور انسانی تلاش کے مشنوں کے لیے خلابازوں کی ایک قومی ٹیم تیار کررہا ہے۔

تاہم علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات نے مئی میں نظام شمسی کے مرکزی سیارچے کی بیلٹ کی تلاش کے لیے ایک خلائی جہاز بھیجنے کے منصوبوں کی بھی نقاب کشائی کی تھی۔ امارات مشن برائے ایسٹرائیڈ بیلٹ نامی اس منصوبے کا مقصد آنے والے برسوں میں ایک خلائی جہاز تیار کرنا اور پھر اسے 2028 میں مختلف سیارچوں کا مطالعہ کرنے کے لیے لانچ کرنا ہے جبکہ سلطان النیادی اوران کے عملہ کے ساتھیوں سے کنٹرول حاصل کرنے کے لیے خلانوردوں کا ایک نیا سیٹ آئی ایس ایس پر اترا ہے۔ کریو 7 – میں امریکا، جاپان اور ڈنمارک کے خلاباز شامل ہیں۔ وہ گذشتہ اتوارکو مدار میں اترے تھے۔ کریو 7 زمین پر انسانیت کو فائدہ پہنچانے کے لیے نئی سائنسی تحقیق کرے گا اور زمین کے نچلے مدار سے باہر انسانی تلاش کے لیے تیار ہوگا۔اس کے تجربات میں خلائی اسٹیشن کے بیرونی حصے سے مائکروبیل نمونے جمع کرنا، مختلف خلائی پروازوں کے دورانیے پر انسانی ردعمل کا پہلا مطالعہ اور خلائی مشن کے دوران میں خلابازوں کی نیند کے جسمانی پہلوؤں کی تحقیقات شامل ہیں اور زمین پراُترنے کے بعد،سلطان النیادی کے ابتدائی دن امریکا میں طبی معائنے کے لیے وقف ہوں گے، جس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات لوٹیں گے، کچھ عرصے کے بعد وہ مشن کی مزید ڈی بریفنگ کے لیے امریکا واپس جائیں گے، متحدہ عرب امارات میں مقیم ہونے کے بعد وہ ملک گیر روڈ شوز میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اس میں وہ عوام بالخصوص طلبہ کے ساتھ اپنے قیمتی تجربات شیئر کریں گے۔

Leave a reply