کھانے پکانے کے طریقے اور اس کے لئے درکار اشیاء
بالٹی:
جسے کڑاہی بھی کہا جاتا ہے۔ خیبرپاس کے چھوٹے مختلف قصبوں سے یہ شروع ہوئی۔ 60کی دہائی کے شروع میں جب سیاحوں نے بڑی تعداد میں ان علاقوں کا رخ کیا تو انہیں کھلانے کے لئے ذرائع میسر نہیں تھے تو انہوں نے بالٹی میں دنبے کا گوشت پکانا شروع کیا۔ دنبے کا گوشت اپنی ہی چربی میں صرف نمک کے ساتھ تیز آنچ پر پکایا جاتا تھا۔ آخر میں چند ٹماٹراور کچھ سبز مرچیں بھی شامل کرلی جاتیں۔پاکستان کے دیگر علاقوں میں بالٹی کو کڑاہی کہاجاتا ہے اور اس میں زیادہ احتیاط سے پکایا جاتا ہے۔روایتی طور پر صرف دنبے یا مٹن کو اس طریقے سے پکانے کو بالٹی یا کڑاہی کہا جاتا تھا بعد میں چکن بھی بالٹی یا کڑاہی کے طورپر مشہور ہو گیاتاہم دال یا سبزی بالٹی جیسی کوئی چیزموجود نہیں۔
پرات:
پرات ایک چپٹے پیند ے والے 6سے8سینٹی میٹر گھیرے پر مشتمل ایک برتن ہے جو اشیا کو گوندھنے اور مکسنگ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ المونیم کا بنا ہوتاہے تاہم بعدمیں یہ سٹین لیس سٹیل میں بھی آنے لگا۔ اسے مختلف مقاصد کے لئے استعمال کیاجاتا ہے عام طورپر اس میں روٹی پکانے کے لئے آٹا گوندھا جاتا ہے۔
اسٹیمر:
یہ ایک تہہ دار ڈبہ ہے۔ جو کسی دھا ت یا بانس سے بنا ہوتا ہے جوکہ ابلتے ہوئے پانی پر رکھ دیا جاتا ہے۔ کھاناپکانے کے حصہ میں رکھ دیا جاتا ہے اور اوپر سے ڈھانپ دیاجاتا ہے تاکہ بھاپ باہر نہ نکل سکے بھاپ سے پکانے کا عمل ایک بہترین طریقہ ہے جس میں کھانے کی اصل شکل اور غذائیت برقرار رہتی ہے۔ مزید برآں بھاپ کے اس عمل میں تیل مشکل ہی استعمال ہوتاہے۔
باسمتی چاول:
باسمتی چاول پاکستان میں لمبے اورخوشبودار چاولوں کی ایک قسم ہے۔ بلاشبہ پاکستانی باسمتی چاول دنیا میں بہترین ہیں۔ پکانے پراس کے دانے اپنے سائز سے دگنے ہوجاتے ہیں اور ایک خوشبو دیتے ہیں۔ یہ کافی سخت ہوتے ہیں۔ ایک سال یا اس کے بعد یہ ذائقے میں بہترین ہوجاتے ہیں۔
باتھو:
یہ سبز پتوں پر مشتمل ایک پودا ہے جو گندم کے کھیتوں میں اگتا ہے۔ یہ صرف سردیوں کے موسم میں دستیاب ہے اور مختلف ڈشز اور رائتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ آلو اور ساگ کے ساتھ اس کا ملاپ بہت مقبول ہے۔
بھرتہ:
بھرتہ پاکستانی اور بھارتی پکوانوں دونوں کا حصہ ہے۔ یہ مختلف سبزیوں سے بنایا جاتا ہے جیسا کہ بینگن یا آلو وغیرہ سے۔ بھرتہ میں سبزیاں پہلے پکائی جاتی ہیں پھر کاٹ کر کوٹا جاتا ہے اور اس میں مختلف مصالحہ جات بھی شامل کرلئے جاتے ہیں۔
بھجیا:
پکی ہوئی سبزی کی کسی بھی خشک شکل کو بھجیا کہا جاتا ہے۔ یہ آلو، بینگن، بند گوبھی، شلجم حتیٰ کہ انڈے کی بھی ہوسکتی ہے۔ بھجیا بناتے ہوئے زیادہ تر پانی ڈالا جاتا ہے اور پھر اسے تیار ہونے تک خشک کرلیا جاتا ہے۔
بریانی:
بریانی پکے ہوئے چاولوں کی ایک ایسی قسم میں جو گوشت، مرغی یا سبزی کے ساتھ تیار کی جاتی ہے۔ بہت سی بریانی مصالحے دار اور رنگدار ہوتی ہے اسے عموماً رائتے یا کچھ بھی ڈالے بغیر کھایا جاتا ہے۔
بلانچنگ (چھلکے اتارنا) :
بلانچنگ کا مطلب مغزیات یا دیگر پھل اور سبزیوں کو مختصر وقت کے لئے ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر پھر انہیں فوری طور پر ٹھنڈے پانی میں ڈالنا ہے تاکہ ان کے چھلکے اتارے جاسکیں اور انکی شکل اورذائقے کو بھی برقرار رکھا جاسکے۔ ٹماٹر کو پورا بلانچ کرکے چھلکا اتارا جاسکتا ہے۔ بلانچنگ کچھ سبزیوں کو پکنے کے لئے یا فریز کرنے کے لئے کی جاتی ہے۔
بوٹی تکہ:
گوشت،مچھلی یا مرغی کے ٹکڑے جو انگیٹھی پر پکائے جائیں۔
بٹر فلائی:
جب گوشت، مرغی یامچھلی کوعلیحدہ کئے بغیر کاٹا جائے تویہ عمل ”بٹرفلائی“ کہلاتا ہے۔مثال کے طورپر ایک ”پران“ کو لمبائی میں کاٹ کر سیدھا کریں تو یہ تتلی کی شکل سے مشابہت رکھے گی۔اسی طرح چکن کا سینہ یا بیف کوبھی اسی طریقے سے کاٹا جاسکتا ہے۔
چاٹ:
چاٹ سبزی، پھلوں اور دالوں پر مشتمل ایک مکسچر ہے۔ اس میں پیاز، سبز مرچ، چھوٹی الائچی اور مختلف مصالحے شامل ہوتے ہیں۔ بعض اوقات اس میں میٹھی یا کھٹی چٹنی بھی اضافے کے لئے شامل کرلی جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر سنیکس کے طورپر استعمال کی جاتی ہے تاہم یہ دیگر کھانوں کے ساتھ بھی پیش کی جاسکتی ہے۔
چھوہارا:
چھوہارے خشک کھجوریں ہوتی ہیں۔ اسے خشک کرنے کا عمل اسے دیرپا رکھتا ہے اورکھانوں میں اس کا استعمال اضافی ہوتا ہے۔
کڑی:
کڑی نام کا استعمال پاکستان میں عام طورپر نہیں ہوتا تاہم پاکستان اور بھارت میں پتلی یا گاڑھی گریوی ڈش بنانے کے لئے مشہور و معروف ہے۔ آج کل تھائی، ملیشین اور انڈونیشیائی کڑی بھی مشہور ہو رہی ہے جو کہ برصغیر کی کڑی کے ساتھ مکس ہوتی جارہی ہے۔
دَ م پُخت:
دَ م پُخت کا مطلب ہے ہلکی آنچ پر بھاپ میں پکانا۔ یہ زیادہ تر اچھی طرح ڈھانپے ہوئے برتنوں میں پکایا جاتا ہے تاکہ بھاپ کہیں سے باہر نہ نکل سکے۔ اس طریقہ کار سے گوشت اپنے ہی پانی میں پکایا جاسکتا ہے۔
ڈیپ فرائی:
گرم تیل یا گھی میں تلنے کا طریقہ ”ڈیپ فرائی“ کہلاتا ہے۔ گھروں میں اس مقصد کے لئے عام طورپر کڑاہی استعمال کی جاتی ہے۔
دیسی چکن:
دیسی چکن کا مطلب حقیقت میں ”مقامی چکن“ ہے جو”اورگینک“ چکن ہے –
ڈیوینڈ پرانز:
یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں آپ پران کو تیز چھری کے ساتھ ہڈی نکال دیتے ہیں اور اس کی خوراک کی نالی کو نکال دیتے ہیں۔
دنبہ:
دنبہ پاکستان میں بہت معروف ہے خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں جہاں ان کے لئے باڑے بھی موجود نہیں ہیں۔ چرواہے اپنے ریوڑ کے ساتھ کھلے کھیتوں میں نکلتے ہیں ان کی بھیڑیں وہاں قدرتی گھاس اور مقامی جڑی بوٹیاں کھاتی ہیں کیونکہ ان چراگاہوں میں کوئی کھاداور زرعی ادویات استعمال نہیں کی جاتیں لہٰذا دنبہ اور گینک اور فری رینج ہے۔
تلے ہوئے پیاز کا پیسٹ:
پیاز کے ٹکڑوں کو تیل میں براؤن اور خستہ ہونے تک تلیں اور اسے گاڑھابنانے کے لئے چٹو بٹا کا استعمال کریں۔
کالا نمک:
یہ چٹان سے حاصل کردہ نمک ہے جو پاکستان، بھارت اور دیگر جنوب ایشیا ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ کوہ ہمالیہ کی سالٹ رینج میں پایا جاتا ہے۔ اس کے بنیادی اجزا میں سوڈیم کلورائیڈ ہے تاہم اس میں سلفر بھی ہوتاہے جو اس کی تیز بو کا سبب ہے۔ اس کا رنگ گلابی بھورے سے گہرا چاغی ہوسکتا ہے یہ عام طورپر ہاضمے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
کھڑ ا مصالحہ:
جب کسی بھی گوشت کو دہی اور ثابت مصالحہ جات کے ساتھ پکایا جائے تو اسے کھڑا مصالحہ کہاجاتا ہے یعنی تمام کری ثابت مصالحوں سے بھرپور۔ دہی کی اتنی مقدار میں ڈالا جاتا ہے کہ فالتو پانی کی ضرورت نہیں رہتی۔ دہی اور ثابت مصالحوں کے استعمال اور براؤن پیاز استعمال نہ کرنے اورٹماٹر نہ استعمال کرنے کی وجہ سے اس کی کری کا رنگ عام کری سے مختلف ہوسکتا ہے۔
کھچڑی:
یہ چاول کی ایک ڈش ہے جو دال کے ساتھ پکائی جاتی ہے۔ اسے قدرے نرم اور چکنا رکھا جاتا ہے۔ آسانی سے ہضم ہوجانے کی خوبی کے باعث اسے مریضوں کو بھی تجویزکیاجاتا ہے۔
کھوپرا:
ناریل کی خشک شکل کو کھوپرا کہا جاتاہے۔ اسے برصغیر میں ٹکڑوں یا پاؤڈر کی صورت میں کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گھی:
مکھن کو گرم کرکے صاف کیا جائے تو گھی کہلاتا ہے تاہم پاکستان میں اسے دیسی گھی کہا جاتا ہے۔ بناستی گھی مختلف اقسام کے تیل سے تیار کیا جاتا ہے اوراس دانے دار بنانے کے لئے ہائیڈوجنائزڈ کیا جاتا ہے۔
گلوکوز کاشربت:
گلوکوز سیرپ ایکایسا گاڑھا شربت ہے جودنیا کے مختلف ممالک میں کسی بھی قدرتی خوراک جیسے گندم، چاول، مکئی، جو اور حتیٰ کہ ٹماٹر سے بھی بنایا جاتا ہے۔
حلوہ:
ایک مقبول میٹھا پکوان ہے جو دلئے، دالوں اور سبزیوں سے تیار کیا جاتا ہے-
ہانڈی:
یہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کھا نا پکانے کا مشہور برتن ہے۔ جو روغنی، غیرروغنی اور مختلف شکلوں اورسائز میں ہوسکتاہے۔
جولینی کٹ:
سبزیوں کو لمبے ٹکڑوں کی شکل میں کاٹنے کو جولینی کٹ کہاجاتا ہے۔ عام طورپر ایک بہترین جولینی کٹ کا سائز تقریباً 5سینٹی میٹر ہوتاہے۔
کچنار:
اس کا نباتاتی نام ”پوہینا ویریگاٹا“یا پھر اسے آرچرڈ ٹری اور ماؤنٹین ایپوتی بھی کہا جاتاہے۔ یہ جنوب مغربی ایشیا سے مغربی چین اور پاکستان اور بھارت میں پایا جاتا ہے۔ اس کے پھول سفیداور گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔ اسے کشمیر، نیپال اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں بطور خوراک استعمال کیاجاتا ہے۔
کچومر:
سلاد کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹنا ”کچومر“ کہلاتا ہے۔
کوفتہ:
قیمے، مرغی، مچھلی، دالوں یا سبزیوں سے بنے گولے۔
ساگ:
یہ ایک مقامی سبزی ہے جس کا کوئی انگریزی نام نہیں ہے۔ یہ فروری سے مئی تک کے موسم میں دستیاب ہوتی ہے۔ اسے عموماً پالک کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے تاہم اسے گوشت یا آلو کے ساتھ بھی پکایا جاسکتا ہے۔
لڈو:
اس کے لئے بھی انگریزی میں کوئی نام نہیں تاہم بعض اوقات اسے انگریزی میں بھی لڈو ہی کہا گیاہے۔ لڈو میٹھے اور بہت ہی مزیدار ہوتے ہیں۔
لیموں :
لیموں ایک ترش پھل ہے۔ جس کا سائز 3سے 5 سینٹی میٹر ہوتاہے اسے عموماً لیمن ہی خیال کیا جاتا ہے جبکہ لیمن کا سائز اس سے بڑا ہوتا ہے اوروہ کم ترش ہوتاہے۔ لیموں بنیادی طور پر بھارت یا فارس کا پھل ہے اسے مختلف کھانوں، باربی کیو، دم پخت، بریانی، سمندری خوراک، سلاداور اچار میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور گرمیوں میں اس سے پیاس بجھانے کے لئے سکنجبین بھی تیار کی جاتی ہے۔
مصالحہ:
مصالحہ ایک بنیادی جزوہے جوکسی بھی سالن یا کری کو بنانے کیلئے ضروری ہے اس میں عام طورپر پیاز، ادرک، لہسن، ٹماٹر، تیل یا کچھ مصالحے ہوتے ہیں یہ آمیزہ مصالحوں کی ماں کہلاتا ہے۔
میکھ:
بچھرے،گائے یا دنبے کی ہڈی کا گودا ”میکھ“ کہلاتا ہے۔ اسے پہلے پکایا جانا چاہئے برصغیرکے علاوہ فرانس کے لوگ بھی میکھ کے انتہائی شوقین ہیں۔
مٹن:
برصغیر میں مٹن کی اصطلاح بکرے کے گوشت کے طورپر لی جاتی ہے۔ یہ نرم گوشت ہوتا ہے۔
نرگسی کوفتے:
روایتی کوفتوں کے برعکس نرگسی کوفتے ابلے انڈوں کے گرد قیمہ لپیٹ کر پکائے جاتے ہیں۔ انڈے کو دو حصوں میں کاٹنے پروہ نرگسی پھول کی طرح نظر آتے ہیں اسی بنا پر ان کا نام نرگسی گوفتے پڑ گیا۔
نہاری:
نہاری ایک مقبول ڈش ہے جسے گائے کی پنڈلی کے گوشت سے گریوی میں تیار کیا جاتا ہے اسے دیرتک حتیٰ کہ رات بھر ابلنے دیا جاتا ہے تاوقتیکہ یہ نرم نہ ہوجائے۔ یہ ناشتے کے لئے ایک مقبول ڈش ہے۔
پکوڑہ:
سبزیوں چکن یامچھلی وغیرہ کو بیسن لگا کر تلی ہوئی ایک ڈش-
پین فرائی:
تلنے کے اس عمل میں تھوڑا گھی یا تیل استعمال کیا جاتا ہے جوکہ فرائی پین یاکڑاہی میں کیا جاتا ہے۔گھی یا تیل کھانے کیصرف نچلے حصے تک ہی رہتا ہے۔
کم ابلے چاول:
چاول آدھے ایک گھنٹے کے لئے بھگو کر رکھے جاتے ہیں۔ اس میں کافی مقدار میں پانی نمک اور کچھ تیل ڈال دیاجاتا ہے اس کے بعد پانی کو ابال کر اس میں چاول شامل کرلئے جاتے ہیں اور چاول آدھے گل جائیں تو پانی کو انڈیل کر چاولوں کوکسی مطلوبہ ڈش کے لئے سائیڈ پر رکھ دیا جاتا ہے۔
پھل مکھانہ:
پھل مکھانے گندم کے دانوں کو پھلا کر بنائے جاتے ہیں۔
پاؤچ:
کھانے کو محلول میں اس انداز میں ہلکی آنچ پر پکانے کا نام ہے جس میں درجہ حرارت ابلنے سے کچھ کم رکھا جاتا ہے۔ پاؤچنگ میں پھل، سبزیاں مچھلی اورچکن وغیرہ شامل کئے جاسکتے ہیں۔
پلاؤ:
پلاؤ چاولوں کی ایک اور مشہور ڈش ہے یہ گوشت، چکن اور سبزیوں سے بنایا جاسکتا ہے۔ یہ بریانی کی طرح مصالحے دار نہیں ہوتا اور عام طورپر کری کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔
قیمہ:
گوشت، چکن یا مچھلی کے باریک باریک ٹکڑے-
قورمہ:
ایک گاڑھا خوشبودار سالن جس میں گوشت، دہی اور مختلف خوشبودارمصالحہ جات ڈالے جاتے ہیں۔
قورمہ بادامی:
جس میں پسے ہوئے یا ثابت بادام ڈالے جائیں قورمہ بادامی کہلاتا ہے۔
سموسہ:
گندھے ہوئےمیدے کا خول جس میں سبزیاں یاگوشت ڈال کر تلا جاتا ہے۔
سوتے:
سوتے ایک فرانسیسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب مکھن یا تیل کی تھوڑی سے مقدار میں کھانا بنانا۔
تکہ:
گوشت، مرغی یا مچھلی کا ٹکڑا جو کھلی انگیٹھی پر پکایا جائے۔
وڑیاں :
یہ ایک روایتی قدیمی کھانا ہے۔ یہ ٹکیاں ہوتی ہیں جو دال اورمصالحوں کے ساتھ بنا کردھوپ میں قدرتی طریقے سے سکھائی جاتی ہیں۔ایک دفعہ خشک ہونے پر اسے چھ سے چار ماہ کے لئے ہوا بند جار یں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
یخنی:
گوشت، چکن یا مچھلی کا شوربہ
ٹیل آن پرانز:
جب پران کے سر اور خول کو الگ کردیا جائے لیکن دم برقرار رہے اسے ”ٹیل آن پرانز“ کہتے ہیں۔
ٹکاٹک:
بعض اوقات اسے ٹکاٹن بھی کہا جاتا ہے اس ڈش میں زیادہ تر مٹن، چکن گردے اور کلیجی وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ اس میں گوشت ایک سیدھے توے پر ڈال کر پکایا جاتا ہے اور مزید چھوٹے ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔ یہ غالباً ان چند ڈشز میں سے ایک ہے جس کا نام اس کے پکنے کے طریقہ کار میں پیدا ہونے والی آوازوں پر رکھا گیا ہے۔
تندوری:
ایسے کھانے جو تندور میں پکائے جائیں وہ تندوری کہلاتے ہیں۔ تندو ر ایک چکنی مٹی یا اسٹیل کا بنا ہوا وون ہوتا ہے جس میں نان اور روٹی پکائی جاتی ہے یا بعض اوقات مرغی یا گوشت کے باربی کیو بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
توا:
یہ پاکستان کا انتہائی اہم اور عام برتن ہے۔ یہ چھوٹے سے لے کر بہت بڑے سائز میں دستیاب ہوتاہے۔ یہ عام طور پر گول ہوتا ہے۔ یہ سیدھا اور عمودی بھی ہوسکتا ہے۔ یہ عام طورپرروٹی یا پراٹھا بنانے کے لئے استعمال ہوتاہے۔
سیخ کباب:
گوشت، چکن، مچھلی کا مصالحے دارقیمہ جو چوکور سیخوں پر لپیٹ کر کوئلوں کی انگیٹھییا سکلٹ پر پکایا جاتا ہے۔
سیلا چاول:
پہلے سے چھلکوں سمیت ابلے ہوئے چاولوں کوسیلا چاول کہتے ہیں۔ جسے پہلے بھگویا جاتا ہے بھاپ دی جاتی ہے اور چھڑائی سے قبل خشک کرلیاجاتا ہے۔ اس عمل کے بعداسکا رنگ ہلکا زرد ہو جاتاہے۔ تاہم اسے پالش کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ سیلا چاول پکنے میں کم وقت لیتے ہیں۔ یہ کھڑے اور کم چپکے ہوتے ہیں۔ سیلا چاول دیگ میں پکانے کے لئے انتہائی پسندیدہ ہیں۔
شیلو فرائی:
گھانا گرم تیل یا گھی کی درمیانی مقدار میں فرائی کیا جاتا ہے۔ اس طرح پکانے میں کھانے کومکمل طورپر گھی میں ڈبویا نہیں جاتا۔