خواتین کو حقوق کیلئے کاغذوں پر نعرے لکھ کر عورت مارچ کی شکل میں سڑکوں پر آنا پڑتا. شازیہ مری

0
34
Shazia Marri

خواتین کو حقوق کیلئے کاغذوں پر نعرے لکھ کر عورت مارچ کی شکل میں سڑکوں پر آنا پڑتا. شازیہ مری

وفاقی وزیر شازیہ مری کا کہنا ہے کہ صنفی امتٰیاز کے خاتمے سے پاکستان کے جی ڈی پی پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ تعلیم یافتہ مردوں کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لیے کھڑے ہوں. کراچی میں وفاقی وزیر شازیہ مری نے آئی بی اے سٹی کیمپس میں منعقدہ ایک سیمینار بعنوان "ان لاک دی پاور آف وومن انٹرپرینیورز” سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے پھر بھی ان کو اپنے حقوق کے لیے عورت مارچ کی شکل میں کاغذوں پر نعرے لکھ کر سڑکوں پر آںا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے حلقے میں پہلی ایسی عورت ہوں جو دوسری جماعتوں کے مقابلے میں کامیاب ہوئی ہوں اس لیے میں کہہ سکتی ہوں کہ خواتین میں مردوں سے زیادہ صلاحیتیں ہیں اور اسی لیے یہ فورم خواتین کے لیے واقعی اہم ہے کیونکہ یہ انہیں ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف اور آئی ایل او کی طرف سے مشترکہ طور پر کرائے گئے حالیہ مطالعے پر زور دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان میں صنفی امتٰیاز کو کم کیا جائے تو اس سے پاکستان کے جی ڈی پی پر بہت زیادہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ چونکہ پاکستان اس وقت معاشی مسائل سے گزر رہا ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ نقطہ نظر کو تبدیل کیا جائے اور خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ دی جائے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
زمان پارک،کارکن بنے عمران خان کی ڈھال،تاحال گرفتاری نہ ہو سکی
عمران خان کو کس نے کہا کہ بیڈ کےنیچے چھپ جاو؟ مریم نواز
روٹین سے ہٹ کر کردار کرنا چاہتا ہوں عثمان مختار
نور مقدم قتل کیس، ملزمان کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنایا فیصلہ
بانی ایم کیو ایم 1 کروڑ پاؤنڈ پراپرٹی کا کیس لندن ہائیکورٹ میں ہار گئے
مریم نواز بارے جھوٹی خبر پرتجزیہ کار عامر متین کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا گیا
پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع
آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر پر حکومت کا امریکا سے بات کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے مذہب نے خواتین کے لیے بہت سے حقوق کا حکم دیا ہے جو مختلف سماجی مسائل سے متعلق بہت سی خرافات کو واضح کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ تعلیم یافتہ مردوں کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لیے کھڑے ہوں اور انہیں درپیش مسائل پر بات کریں۔ یہ رویہ غالب آنا چاہیے تاکہ خواتین کے خلاف جو بھی امتیازی سلوک ہوتا ہے اسے کم کیا جائے۔ مزید، انہوں نے کہا کہ یہ خواتین کاروباری افراد افرادی قوت میں دیگر خواتین کے لیے نئی راہیں کھولیں گی اور انہوں نے کہاوت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی تقریر کا اختتام کیا کہ "اکیلے ہم تیزی سے آگے بڑھتے ہیں، مل کر ہم بہت آگے جاتے ہیں”۔

Leave a reply