اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ "دنیا بھر میں خواتین کے لیے سب سے خطرناک جگہ گھر ہے۔”

شیری رحمان نے اپنے اس بیان کو جدید دور کی شرمناک حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تشدد کے خلاف خواتین کے حقوق کی جنگ میں ہم بہت پیچھے جا رہے ہیں، اور اس مسئلے کو حل کرنے میں غیر معمولی سست روی دیکھنے کو مل رہی ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ "یہ وہ شرمناک اعداد و شمار ہیں جن کے ساتھ ہم 21ویں صدی میں جیتے ہیں۔ خواتین کے خلاف تشدد کی صورت میں جو واقعات سامنے آ رہے ہیں وہ عام ہو گئے ہیں، اور یہ سلسلہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہا ہے۔”انہوں نے پاکستان میں جینڈر بیسڈ تشدد یعنی صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات میں اضافہ اور ان کے حل نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ شیری رحمٰان نے حکومت سے سوال کیا کہ "پاکستان میں اتنے زیادہ کیسز زیر التوا کیوں ہیں؟ اور کیوں ایسے مقدمات میں سزا کی شرح اتنی کم ہے؟”

پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے حوالے سے شیری رحمان نے کہا کہ "ہم نے قانون سازوں کے طور پر ملک بھر میں 480 خواتین کے خلاف تشدد کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو اس سنگین مسئلے کے حل میں تیز تر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ہ "یہ حقیقت ہمیں جھنجھوڑتی ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے باوجود ہم نے اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنے میں تاخیر کی ہے۔”انہوں نے اس موقع پر حکومت اور تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سنگین مسئلے کے تدارک کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں، تاکہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے اتنے کیس کیوں زیرِ التواء ہیں، ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ خواتین کو تحفظ فراہم کرے،میں نے غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے خلاف بل پیش کیے، زیادتی اور تیزاب پھینکنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد ایک ایسا مسئلہ ہے جو مسلسل سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ہر سال ہزاروں خواتین مختلف اقسام کے تشدد کا شکار ہو رہی ہیں، جن میں گھریلو تشدد، جنسی زیادتی، قتل اور دیگر کئی واقعات شامل ہیں۔ اس کے باوجود عدلیہ اور پولیس کے نظام میں کمزوریاں اور عدلیہ کی سست روی کی وجہ سے ان کیسز کا جلد از جلد حل ممکن نہیں ہو پاتا، جس کی وجہ سے متاثرہ خواتین کو انصاف نہیں مل پاتا۔شیری رحمٰان کا یہ بیان خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم سوال اٹھاتا ہے کہ کیا پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی ہے یا نہیں؟

17 ملین سے زائد لائکس والی ٹک ٹاکر سومل کی بھی نازیبا ویڈیو لیک

چھ ملین فالورز والی ٹک ٹاکر گل چاہت کی نازیبا ویڈیو بھی لیک

ٹک ٹاکرز خواتین کی نازیبا ویڈیو لیک،کاروائی کیوں نہیں ہو رہی

ٹک ٹاکر مسکان چانڈیو کی بھی نازیبا،برہنہ ویڈیو لیک

مناہل اور امشا کےبعد متھیرا کی ویڈیولیک،کون کر رہا؟ حکومت خاموش تماشائی

نازیبا ویڈیو لیک،وائرل ہونے پر متھیرا کا ردعمل آ گیا

اب کون سی ٹک ٹاک گرل اپنی ویڈیوز لیک کرنے والی ، اور کیوں؟

مناہل،امشا کے بعد متھیرا کی بھی برہنہ ویڈیو لیک،وائرل

اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب

ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک

نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام

سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے

انتہائی نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد ٹک ٹاکرمناہل نے مانگی معافی

Shares: