کھیتران کا ظلم وتشدد،صرف مغویوں کی بازیابی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتی: سعد رفیق

لاہور:وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کھیتران کی گرفتاری اور مغویوں کی بازیابی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سعد رفیق نے لکھا کہ طاقتور پیشہ ور قاتل سردار کے خلاف مظلوم عورت کی آہ و بکا پر ریاست کو بروقت حرکت میں آنا چاہیے تھا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مجرم اور اس کے سہولت کار روزانہ خصوصی عدالتی سماعت اور فوری فیصلہ کے حقدار ہیں، مظلوم کی پکار سنی جائے۔

یاد رہے کہ چند دن پہلے ایک خاتون اور دو نوعمر بچوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد حراست میں لیے گئے بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحمن کھیتران کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ عبدالرحمن کھیتران کو بدھ کے روز پولیس نے حراست میں لیا تھا اور جمعرات کی دوپہر انھیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے پولیس نے ان کے دس روز جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک خاتون اور دو بچوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد کوئٹہ کے ریڈ زون میں مری قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کا احتجاج جاری ہے تاہم واقعے میں ایک پیشرفت نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔اس معاملے کی ابتدا پر جس گراں ناز نامی خاتون کی ہلاکت کے بارے میں کہا گیا تھا، لیویز فورس نے جمعرات کی صبح کوہلو کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے اس خاتون کو ان کی بیٹی اور چار بیٹوں سمیت بازیاب کروا لیا ہے۔

لیویز کی کوئیک ریسپانس فورس کاکہنا تھا کہ ایک بچے کو دکی جبکہ دیگر بچوں کو بارکھان ڈیرہ بگٹی بارڈر کے علاقے سے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر بازیاب کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’مغویوں کی بازیابی کے لیے چار ٹیموں پر مشتمل 120 جوانوں نے حصہ لیا اور یہ کارروائی وزیر داخلہ سیکرٹری ہوم اور ڈی جی لیویز کے ہدایت کے روشنی میں کی گئی ہے۔‘تاہم لیویز حکام کے مطابق اس کارروائی میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ ملزمان چھاپے کی پیشگی اطلاع ملنے کے باعث فرار ہو گئے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع بارکھان سے تعلق رکھنے والے خان محمد مری نے ایک کنویں سے خاتون اور دو بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد سردار عبدالرحمان کھیتران پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک ہونے والی خاتون ان کی اہلیہ اور دو بیٹے ہیں۔خان محمد مری کا الزام تھا کہ ان کی بیوی اور سات بچے 2019 سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں جہاں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بلوچستان کے وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون سمیت تینوں افراد کا قتل انھوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے ایک سازش ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کی کوئی نجی جیل ہے۔

Comments are closed.