ہمارا نظام کیوں نہیں بدل رہا ہے ہمارے ملکی حالات کیوں نہیں بدل رہے حکومت نے آتے ہی نظام کو بدلنے کا کہا لیکن تین سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ہمارے ملکی حالات کیوں نہیں بدل رہے ۔ اگرچہ وزیرِ اعظم نے ملک کا چارج سنبھالتے ہی اعلان کیا اس نظام کو بدلو گا پھر بھی حالات جوں کے توں ہیں ۔ 

ایک منٹ کے لیے ہمیں ملکی حالات کو بالاتر رکھ کر خود اپنے گریبان میں جھانکیں کیا ہم نے ان تین سالوں میں اپنے اندر کوئی تبدیلی لے کر آئے ۔ اگر ہمارے اندر کوئی تبدیلی نہیں آئی تو اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ناکہ ہمارے حکمران ۔ ذخیرہ اندوزی ، سفارش ، رشوت خوری ہم خود کریں اور ہم حکمرانوں سے نظام میں تبدیلی کے خواہاں ہوں ۔ ایسا کسی بھی ملک یا معاشرے میں ممکن نہیں ۔ 

آپ سب کو اچھی طرح یاد ہے جب کووڈ انیس آیا تھا تو ہرطرف ماسکوں کی مانگ میں اضافہ ہوگیا تھا پھر دیکھتے دیکھتے ماسک کی شارٹیج پیدا ہوگی کیونکہ سب ماسک لوگوں نے ذخیرہ کرلیے۔ اب اس چیز کا ذمہ دار کون ہے ۔ اسی طرح آپ چینی کی مثال لے سکتے ہیں ۔ یہ سب چیزیں ہم خود کریں اور تبدیلی کی توقع رکھیں دوسروں پر جوکہ ناممکن ہے ۔ میرے خیال میں اس چیز کا واحد حل یہ جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں ان کو سخت سے سخت سزائیں ہونی چاہیے کیونکہ اس ذخیرہ اندوزی سے ناصرف ملک پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عوام بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے جس سے کسی بھی حکومت کی مقبولیت میں کمی ہو جاتی ہے اور اس چیز کا فائیدہ اپوزیشن والے بھرپور طریقے سے اٹھاتے ہیں اور عوام کو مزید گمراہ کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں یا حکومت کو بلیک میل کرنا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ جس پر مقدمات ہوتے ہیں وہ لوگ ہمیشہ ان چیزوں کی ہی تلاش میں رہتے ہیں ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نا جانے دیا جائے جس سے ہمارے مشکلات میں کمی ہوجائے۔اس لیے اس بات کا ہم سب پر بھی فرض بنتا ہے کہ جو شخص ناجائز و غیر مناسب طریقے سے ذخیرہ اندوزی میں لگا ہوا اس کے خلاف آواز بلند کریں یا چپکے سے حکومت تک اطلاع کو کردیں تاکہ حکومت ایسے لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لے اور اس پر چیز پر قانون سازی بھی لازمی ہے اس لیے ہمیں چاہیے ہم سب سے پہلے خود کو بدلیں اپنی سوچ بدلیں ۔ جب اس چیز کا شعور ہر انسان میں آجائے گا کہ ملک بدلنے کے لیے ضروری ہے ہم خود کو بدلیں اس دن سے ناصرف ہمارے بلکہ ملکی حالات بھی بدلانا شروع ہو جائینگے ۔ 

آؤ آج اس بات کا عہد کریں کہ ہمارے راستے میں جو روکاوٹیں ہیں ان کو دور کریں ان روکاوٹیوں کو کچل ڈالیں جو ہمارے نظام کو بدلنے سے روک رہے ہیں جس دن ہم اپنے اندر اس چیز کا احساس پیدا کریں اس دن سے ناصرف ہمارے بلکہ ملکی حالات بھی بدلنا شروع ہوجائیں گے ۔ 

ایک حکمران جتنی مرضی کوشش کرے ، جتنا مرضی زور لگائے پھر بھی اس نظام کو بدلنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک پوری قوم اس کا ساتھ نہیں دیتی ۔ ایک لیڈر آپ کو ایک سوچ تو دے سکتا ہے لیکن آپ کی مدد کے بغیر آپ کو ایک بدلا ہوا نظام نہیں دے سکے گا ۔ اس لیے ضروری ہے اس نظام کو بدلنے کے لیے پوری قوم کو اس حکومت کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ ہم جلد از جلد ناصرف اپنے حالات بلکہ ملکی حالات کو بھی بدل دیں۔ اور ہمارا ملک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہو۔

@Wah33d_B

Shares: