خودی کو کر بلند اتنا از قلم: ام شاہد

0
81

خودی کو کر بلند اتنا
✍️از قلم ام شاہد
اپنے اخلاق و کردار سے دوسروں کو اتنا متاثر کروں کہ وہ تمہارے نقش قدم پر چلنا باعث فخر سمجھیں محبت کے قابل وہ لوگ ہوتے ہیں جو نیکی کر کے فراموش کر دیتے ہیں وہ انسان خوش نصیب ہوتے ہیں جو اپنے بلند کردار کی وجہ سے دوسروں کے لئے آئیڈیل یا ہیرو بن جاتے ہیــــــــں
لوگ جب آپ سے محبت کرتے ہیں تو اس کی وجہ صرف آپکی شخصیت ہی نہیں ہوتی بلکہ اسکے پس پردہ آپ کا وہ کردار ہوتا ھے
جو آپ کو چاہیے جانے کے قابل بنا دیتا ھے یہ کردار آپکی طبی موت کے بعد بھی آپکو زندہ رکھتا ھے لوگ آپکی غیر موجودگی میں آپ کے بارے مَیــــں جو رائے قائم کر تے ہیں-

وہ آپکے کردار کی عظمت و پستی کی بدولت وجود میں آئی ہیں لہٰذا یہ بات بعید از قیاس نہیں کہ باوجود اس کے کہ اس جہاں سے گزر جائیں گے-

مگر آپنی عظمت و کردار کی بدولت ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں یا پھر آپ کے کردار کی پستی آپکو اس حد تک گرا دیے کہ آپ موت سے پہلے ہی لوگوں کے دلوں میں مر جائیں یا پھر آپ اپنے کردار کو اتنا بلند کریں کہ آسمان آپ پر فخر کرے-
زمین آپ پر فخر کرے
زندگی آپ پر فخر کرے
موت بھی آپ پر فخر کرے
سب سے بڑھ کر اللّٰــــــہ تعالیٰ آپ پر فخر کرے کیونکہ اللّٰــــــہ رب العزت نے تجھے پسند کیا اور اشراف المخلوقات کا لقب بلند کردار کی وجہ سے عطا فرمایا
اسی لئے تو شاعر مشرق نے کہا کہ
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے……
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تری رضا کیا ھے

Leave a reply