جھوٹ کا مطلب کے کسی کو دھوکہ دینا ہے۔ جھوٹ بولنے کو دنیا کے تمام مذاہب میں برا سمجھا جاتا ہے اور ہمارے مذہب اسلام میں جھوٹ کو گناہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ کسی کو دھوکہ دے کر اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتے ہیں۔ دنیا کے ہر معاشرے اور مذہب میں جھوٹ کو ایک اخلاقی جرم قرار دیا گیا ہے کیونکہ جھوٹ بول کر لوگ اپنی کوئی کمزوری چھپاتے ہیں یا سزا سے بچنے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں یا کسی کے ساتھ کوئی وعدہ توڑنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ جھوٹ بولنا جب کسی معاشرے میں عام ہوجاتا ہے تو اس معاشرے پر دنیا کا کوئی فرد و قوم بھروسہ نہیں رکھتا اور نہ کوئی جھوٹ بولنے والوں سے دوستی رکھنا پسند کرتا ہے۔ جو بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اسکی اپنی شخصیت اور کردار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور کسی بھی محفل میں جھوٹ بولنے والے کو دھوکے باز سے یاد کیا جاتا ہے۔

دنیا کے تمام مذاہب میں جھوٹ بولنے کو برا سمجھا جاتا ہے جھوٹ بولنے والے انسان کو رفتہ رفتہ کسی بھی دوسرے شخص کے جذبات واحساسات کی کوئی پرواہ نہیں رہتی، جھوٹ بولنے والے اس انسان کا دماغ ہر وقت کسی کو بھی بڑی آسانی کے ساتھ بڑے سے بڑے دھوکا دینے کے لئے تیار رہتا ہے اور جھوٹ اس کے لئے ایک معمولی سی بات ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ اس شخص پر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اس کو اپنی زندگی میں سوائے اپنے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ اسکے قریبی رشتہ دار مثلاً اس کی بیوی، شوہر، بچے، ماں، باپ ، بہن ، بھائی، دوست پڑوسی کی بھی اس کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ ایسے لوگ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے لئے بھی پریشانی کا باعث بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  کے دور میں ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر بولنے لگا کہ میں اسلام لانا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت سی برائیاں ہیں جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا اگر رسول ﷺ مجھے ان میں سے کوئی ایک برائی چھوڑنے کا کہے تو وہ میں چھوڑ دوں گا رسول ﷺ نے اس شخص کو فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو جس پر اُس بندے نے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کر لیا جھوٹ چھوڑنے کے سبب اُس کی تمام برائیاں چُھٹ گئیں۔ اِس سے یہ سبق ملتا ہے کہ جھوٹ بولنا کتنی بڑی برائی ہے اگر ہم اس کو ترک کرے تو بہت سی برائیوں سے بندہ بچ سکتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے سچ بولنے سے متعلق ایک ارشاد فرمایا ہے: ”سچ بولنے کی عادت بناؤ کیونکہ سچائی نیکی کی راہ دکھاتی ہے اورنیکی جنت میں لے جاتی ہے”۔

(صحیح مسلم:۱۳؍۱۶حدیث: ۴۷۲۱)

قرآن میں اللّه پاک نے فرمایا ہے کہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللّه پاک قرآن میں فرماتے ہیں:

"اے اہل ایمان! خدا سے ڈرتے رہو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔”   [9-التوبة:119]

اسی طرح قرآن پاک میں ایک اور جگہ فرمانِ الٰہی ہے: 

”آج وہ دن ہے کہ سچ بولنے والوں کو ان کی سچائی ہی فائدہ دے گی۔”  (المائدۃ: ۱۱۹)

اللہ تعالیٰ قرآن پاک کی ایک آیت میں جھوٹ بولنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: 

”اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتے جو اسراف کرنے والے ہیں اور جھوٹے ہیں۔” (المؤمن :۲۸)

جھوٹ ایک برا عیب اور سب سے بڑا گناہ ہے بہت سے برے اور غیر پسندیدہ کاموں کا سرچشمہ ہے۔ سچائی ایسی صفت ہے جس کی اہمیت ہر مذہب اور ہر دور میں یکساں طورپر تسلیم کی گئی ہے، اس کے بغیر انسانیت مکمل نہیں ہوتی۔ جھوٹ کا بازار کتنا ہی گرم ہو لیکن ہمیں کوئی ذاتی فائدے کیلئے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہئے اور سچ بول کر ہم دنیا و آخرت دونوں میں عزت اور کامیابی پا سکتے ہیں۔ 

کھلا ہے جھوٹ کا بازار، آؤ سچ بولیں

نہ ہو بلا سے خریدار، آؤ سچ بولیں

سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر

یہی ہے موقع اظہار، آؤ سچ بولیں

Twitter: ‎@RealYasir__Khan

Shares: