خوشی ہے زیرالتوامقدمات کی تعداد 50 ہزار 265 تک نیچے آ گئی، چیف جسٹس
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چارج سنبھالا تو فوری فراہمی انصاف، زیر التوا مقدمات کے چیلنجز درپیش تھے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ از خود نوٹس کے اختیارات کا استعمال بھی ایک چیلنج تھا،خوشی ہے کہ زیر التوامقدمات کی تعداد50 ہزار 265 تک نیچے آ گئی ہے،صرف جون سے ستمبر تک 6 ہزار 458 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا،زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی نے گزشتہ 10 سالہ اضافے کے رحجان کو ختم کیا،ججز نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا،آئندہ 6 ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے آئیں گے ،فراہمی انصاف کے متبادل نظام سے زیر التوا مقدمات میں 45 فیصد تک کمی آئے گی،ججز تقرریوں کے سلسلے میں بار کی معاونت درکار ہے،آبادی میں اضافے سے متعلق کیس کو جلد سنا جائے گا،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئین کا ہر تناظر میں تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے،سپریم کورٹ عدلیہ، افواج اور الیکشن کمیشن کاآئینی تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے،پارلیمان وفاقی اور صوبائی قانون ساز اسمبلیوں کاتحفظ یقینی بنایا جائے گا، ماتحت، اعلیٰ عدلیہ، آڈیٹر جنرل اور سروسز آف پاکستان کا بھی تحفظ یقینی بنایا جائے گا،آئینی اداروں کونیچا دکھایا گیا تویہ عدالت اداروں کے تحفظ کیلئے ذرا ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگی، سپریم کورٹ ملک میں جاری حالیہ سیاسی چیلینجز اور معاشی حالات کی سنگینی سے بھی آگاہ ہے، ملک میں اس وقت بدترین سیلابی صورتحال کے سبب تین کروڑ تیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہے، سپریم کورٹ کے ججز نے رضاکارانہ طور پر سیلاب زدگان کے لئے تین دن کی تنخواہ عطیہ کی ہے، سپریم کورٹ سٹاف نے بھی دو دن کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کی ہے،سیلابی صورتحال کے تناظر میں تمام سیاسی جماعتیں، ان کے قائدین، فیصلہ ساز، مراعات یافتہ طبقہ اپنے اختلافات ایک طرف کرکے متحد ہو،وقت آ گیا ہے کہ ذاتی ایجنڈوں کو بالائے طاق رکھ کر قوم کی بہتری کے لیے کام کیا جائے،سپریم کورٹ آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی، اسی حوالے سے پاکستان کے قیام کے پچھتر سال پورے ہونے پر لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا،کانفرنس میں عدلیہ کے کردار کی ادائیگی پر بحث کی جائے گی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، پر امید ہوں کہ اللّٰہ ہماری مخلصانہ کوششوں کو فائدہ مند بنائے گا،
عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی کو نااھل قرار دے کر پی ٹی آئی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’
اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت
عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ
قبل ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی توجہ ایک بار پھر ایک اہم آئینی و عدالتی معاملے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جو کہ اعلی عدلیہ میں تعیناتیوں سے متعلق ہے ۔ ماضی قریب میں عدالت عظمی کے معزز جج صاحبان کی ریٹائرمنٹ کے سبب اس وقت عدالت عظمی میں معزز جج صاحبان کی تعداد محض 12 تک محدود ہو چکی ہے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر وکلاء تنظیموں کی جانب سے عدالت عظمی میں ہونے والی تقرریوں کی بابت قراردادیں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ ہم آج ایک بار پھر اپنے ماضی کے مطالبات کی روشنی میں گزارش کرتے ہیں کہ جناب چیف جسٹس آف پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کے ممبران ، معزز جج صاحبان اور وکلا تنظیموں کے مقرر کردہ نمائندوں کی مشاورت سے تعیناتی کے میعار کو Notify کیا جائے تاکہ اس اہم مسئلہ کا احاطہ ایسی بنیاد پر کیا جائے جس سے کسی بھی مکتبہ فکر کو عدلیہ کے ادارے پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے اور تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لئے درست سمت موڑا جا سکے۔اس ضمن میں بہتر ہو گا کہ افہام و تفہیم کے کارگر اصول پر عمل کرتے ہوئے تمام معاملات کا موزوں حل تلاش کیا جائے تاکہ ادارے کے وقار اور تکریم کو برقرار رکھا جا سکے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان اور تمام وکلا برادری، اعلی عدلیہ اور لوئر جوڈیشری کے ججز اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف ہونے والے جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ اور سوشل میڈیا کمپین کے ذریعے ان کی کردار کشی کی مذموم کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اس ملک کے نظا ِم انصاف سے جڑے تمام ججز ہمارے لئے نہ صرف انتہائی محترم و مکرم ہیں بلکہ ملکی سالمیت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں۔ جن کے خلاف کسی قسم کی بھی توہین آمیز گفتگو ناقابل برداشت ہے۔