خواتین کو شرعی وراثتی حق فراہم کرنے کی ضرورت،سپریم کورٹ کا فیصلہ
پاکستان کی سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک اہم فیصلہ سنایا ہے جس میں بہنوں کو وراثت میں حصہ دینے کے بارے میں واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تحریر کردہ اس فیصلہ میں خواتین کے شرعی وراثتی حقوق کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے، خواتین کو اکثر ان کے قانونی ورثے سے محروم رکھا جاتا ہے، اور اس ظلم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔عدالت عظمٰی نے واضح کیا کہ خواتین کی وراثتی جائیدادوں کو تحفظ ملنا چاہیے، اور اس میں کسی بھی قسم کی ناانصافی کے خلاف فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ فیصلے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کچھ وکلا ایسے مقدمات کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں خواتین کو ان کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ عدالت نے بے بنیاد مقدمات کی روک تھام کے لیے بھی سخت پیغام دیا، اور درخواست گزار پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ یہ رقم ان بہنوں کو ادا کی جائے گی جنہیں وراثتی جائیداد سے محروم رکھا گیا۔ اس فیصلے کے تحت، عدالت نے اس بات کی وضاحت کی کہ درخواست کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے 3 لاکھ روپے کا اضافی جرمانہ بھی عائد کیا گیا، جو ان افراد کو ادا کیا جائے گا جنہیں ان کے قانونی حصے سے محروم کیا گیا تھا۔
یہ مقدمہ سرفراز احمد خان کی جائیداد کے بارے میں تھا، جو 2010 میں وفات پا گئے تھے۔ مرحوم اپنے پیچھے 5 بیٹے، 5 بیٹیاں، اور ایک بیوہ چھوڑ گئے تھے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مرحوم کی جائیداد میں ایک 12 مرلے اور 218 مربع فٹ پر واقع مکان شامل تھا۔ جب درخواست گزار کی بہنوں نے وراثت کا دعویٰ کیا تو درخواست گزار نے جائیداد کی قیمت لگانے پر اتفاق کیا۔ عدالت نے مزید بتایا کہ درخواست گزار نے اپنے قانونی ورثا کو شریعت کے مطابق حصے دینے کی رضامندی ظاہر کی، لیکن بعد میں وعدے سے انحراف کیا۔ جب بہنوں نے عدالت میں دعویٰ دائر کیا تو درخواست گزار نے ہائیکورٹ میں اپنے دستخط شدہ رضامندی کو چیلنج کیا۔
اس فیصلے کا مقصد خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بات واضح کی ہے کہ خواتین کو ان کے شرعی وراثتی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، اور ان کے حقوق کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔ یہ فیصلہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ معاشرتی انصاف کے لیے ضروری ہے کہ قانونی نظام ان افراد کے خلاف سختی سے کاروائی کرے جو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ فریقین کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ ان تمام دنوں کے لیے منافع کا دعویٰ کریں، جس کا مطلب ہے کہ خواتین کو ان کی وراثتی جائیداد کا مکمل حق دیا جائے گا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ دیگر مقدمات میں بھی خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے، اور یہ کہ آئندہ کے مقدمات میں ایسی کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔
یہ فیصلہ پاکستانی عدلیہ کی جانب سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے بلکہ یہ ایک ایسا پیغام بھی ہے جو خواتین کی طاقت اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا اس طرح کے اقدامات دیگر کیسز میں بھی دیکھے جائیں گے، تاکہ خواتین کو ان کے شرعی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔