نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ سب کو حالات کا علم ہونا چاہیے، متعلقہ قانون کا علم ہونا چاہیے، اگر آپ گالیوں سے نوازیں گے تو اس میں نیب کا کیا فائدہ ہوگا، میں گزارش کروں گا کہ تنقید ضرور کریں لیکن حقائق کو دیکھ کر کریں، الزامات اتنے تواتر سے لگ رہے ہیں کہ جواب دینے کا وقت نہیں ملتا ہے، کرونا نیب نے پھیلایا ہے اس ایک الزام کے سوا سارے الزام نیب پر لگائے جا رہے ہیں.
جاوید اقبال نے مزید کہا ہے کہ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کا ایمان ہو کہ ایک ایک قول اور فعل کا جواب اپنے رب سامنے دینا ہے، تو آپ کبھی غلط کام نہیں کرتے ہیں، ایک چپڑاسی سے لے کر نیب چئیرمین تک یہ ہمارے ایمان کا حصہ رہا ہے، ہم اپنے قول اور فعل کیلئے اپنے رب کے سامنے جواب دہ ہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیب نے کوئی زیادتی کی ہے تو عدلیہ آزاد ہے. عدلیہ موجود ہے، مضبوط عدلیہ ہے، آپ انکے پاس جائیں اور کہیں کہ نیب نے زیادتی کی ہے، ہمارے کیس کو ختم کیا جائے، وہ اسلیے عدالتوں سے رجوع نہیں کرتے کہ یہ کیس بے بنیاد نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ نیب کسی کے خلاف بے بنیاد کیس کیوں بنائے گا، ہماری ذاتی کسی سے کیا دشمنی ہے، نوے فیصد کیس ایسے ہیں کہ میں جانتا بھی نہیں کہ کیس کن کے خلاف بنے ہیں، لیکن جب بھی کوئی ریفرنس ریجن سے آیا ہے، میں نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر اس کا مطالعہ کیا ہے.