شکر کیسے ادا کیا جائے؟؟ تحریر :سلمان اکرم

0
42

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے. ایک نارمل انسان کے لیے اس کے وجود کے تمام اعضاء کا کامل ہونا کسی بڑی نعمت سے کم نہیں.
.
پھر ضروریات زندگی کا پورا ہونا بھی ایک عظیم نعمت ہے.. ضروریات سے بڑھ کر خواہشات کی تکمیل کس قدر بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ شاید ہم نے کبھی کیا ہی نہیں.
.
یہ بات بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک ہم اپنے اوپر ہوئی رب کی عنایات کا اندازہ نہیں کریں گے ہم شکر بجا نہیں لائیں گے.
.
زندگی میں رشتوں اور دوستوں کا ہونا، مصروفیات میں فراغت کا دستیاب ہونا نعمتوں کا نکتہ کمال ہے.
.
ہمیں اکثر و بیشتر نعمت کی قدر تب ہوتی ہے جب کوئی نعمت ہم سے چھن جاتی ہے. اس سے پہلے ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم کتنی بڑی نعمتوں کے ساتھ جی رہے ہیں.
.
کبھی رات گپ انڈھیرے میں بجلی چلی جائے تو اندازہ کیجیے گا کہ ان لوگوں کی زندگی بھی کیا زندگی ہوگی جو روشنی سے واقف تک نہیں.
.
کبھی جسم کے کسی حصے پر زخم آ جائے تو سوچیے گا کہ اس چھوٹے سے زخم نے آپکو کتنا نامکمل کر دیا ہے.
.
کبھی مشکل وقت میں آپکو کسی مخلص کا سہارا نہ ملے تو چشم تصور میں اس تکلیف کو محسوس کیجیے گا.
.
بھوکے کا درد کیا ہوتا ہے یہ بھوکا ہی جانتا ہے. ہم جو پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں ہم اس اذیت کو بیان کرنے سے قاصر ہیں.
.
نعمت کی اہمیت کا اندازہ لگانے کے بعد اگلی چیز اس کا شکر ادا کرنے کی ہے.
.
دنیا کا سادہ سا اصول ہے آپ کسی ادارے سے کسی قسم کی سروسز لیتے ہیں تو یقیناً اسے ایک معقول معاوضہ دیتے ہیں.
اس دنیا میں ملنے والی کوئی بھی چیز مفت نہیں ہے.
تو پھر ہم یہ کیسے سمجھ بیٹھے کہ جو چیزیں ہمیں فطرت نے عطا کی ہیں وہ بالکل مفت ہیں. اگر تو ہم انہیں مفت جانتے ہیں تو یقین کیجیے ہم اور آپ فطرت کے بدترین دشمن ہیں.
.
شکر کیسے ادا کرنا ہے.
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رب کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر اس کی عبادت سے ہی ممکن ہے.
عبادت ایک لازمی چیز ہے مگر یہ فقط ایک چیز ہے.
اور یہ آپکی ذات کے لیے ہے کہ آپ تہجد میں اٹھ کر اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہو کر یا پھر چلتے پھرتے اس کی حمد و ثناء کر کے اس رحمت خداوندی کا شکر ادا کریں.
.
اس عبادت و ریاضت کا فائدہ آپکی ذات کو ہو سکتا ہے مگر یہ نعمت کا شکرانہ نہیں ہو سکتا.
.
جس طرح سرکاری بجلی و پانی استعمال کرنے کا ایک بل ادا کیا جاتا ہے اسی طرح رحمانی عطاؤں کا بھی ایک بل ادا ہوتا ہے.
.
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہمارے گرد و پیش میں ایسے افراد کیوں ہیں جو کسی نہ کسی نعمت سے محروم ہیں.
جی خدا تعالیٰ نے یہ گنجائش فقط آپ کے شکر کے لیے رکھی ہے.
.
آپ کے پیٹ بھر کر کھانے کا شکرانہ یہ ہے کہ آپ کے قریب میں بھوکا سونے والے کا خیال کرنا آپکی زمہ داری ہے.
.
آپ کی بینائی کا قرض ہے کہ نابینا کو راستہ دکھایا جائے.
.
آپکے علم کا شکرانہ ہے کہ آپ جہالت کے اندھیرے مٹائیں.
.
اگر آپ کو بیساکھیوں کی حاجت نہیں تو شکر ادا کرنے کے لیے کسی لنگڑے کا سہارا بنیں.
.
اگر آپ مالدار ہیں تو شکرانے کے طور پر غریبوں کی امداد کریں.
.
اگر آپ خوش ہیں تو دکھی انسانیت کو خوشی دے کر شکر ادا کیجیے.
.
اپنے اوپر غور کیجیے، خود پر ہوئی رب کی عنایات جا جائزہ لیجیے. جو نعمت آپکے پاس موجود ہے اسے ان لوگوں میں تقسیم کریں جو اس نعمت سے محروم ہیں.
یہی شکر ادا کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے.
.
شکریہ.

@themaliksalman *ٹویٹر اکاونٹ :*

Leave a reply