کیا پاکستان کے حالات بھا رت جیسے ہونے والے ہیں ؟ امتحانات لینا کس کا فیصلہ تھا؟ اسد عمر نے بتا دیا
سئنیر صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے فیڈرل منسٹر آف پلاننگ اسد عمر سے انٹرویو میں کورونا وبا کی موجودی صورتحال ملک میں ویکسین اور بچوں کے امتحانات کے حوالے سے بات گفتگو کی-
باغی ٹی وی : مبشر لقمان نے انٹر ویو کے آغآز میں اسد عمر سے امتحانات دینے والے بچوں کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو کورونا کے خوف سے منہ پر ماسک لگا کر بیٹھے ہیں لیکن جو ایک لاکھ بچہ کمرہ امتحان میں بیٹھا ہے اس کا کوئی والی وارث ہے-
جس پر اسد عمر نے کہا کہ ایک لاکھ بچہ سارا ایک کمرے میں تو نہیں بیٹھا امتحان کرانے ہیں یا نہیں کرانے یہ ایجوکیشن منسٹری کا فیصلہ تھا انہوں نے فیصلہ کیا کہ امتحان کرانے ہیں ہمارے کچھ پروٹوکولز ہیں جو این سی او سی ترتیب دیتی ہے اور ان پروٹوکولز کے مطابق آپ کوئی سرگرمی کر سکتے ہیں یا نہیں کر سکتے وہ بالکل واضح بتائے گئے اور کل سحت کے حوالے سے کچھ ایشوز آ رہے تھے تو اسی لئے آج صبح کی این سی او سی میٹنگ کے اہجنڈا پر بھی میں نے یہ پوائنٹ ڈلوایا تھا اور ہم نے وہ دوبارہ سے واضح کیا ہے اور مین نے ان کا آرڈر بھی کرنا ہے اگر آپ کے پاس کوئی ویڈیو ہے تو مجھے آپ بھجوا دیں-اگر وائیولیشن ہو رہی ہے تو لمٹ سے کراس تو پھر شٹ ڈاؤن کرا دیتے ہیں-
مبشر لقمان نے کہا کہ وہ اپنے فون کی رسائی انہیں دے دیتے ہیں وہ خود دیکھ لیں کہ بچوں نے اپنی رپورٹس مجھے بھیجی ہیں کہ وہ کوویڈ پوزیٹیو ہیں -اور وہ امتحان دے رہیں بذات خود ایک وائیولیشن ہے اور آپ کے پاس گیج کرنے کا کوئی طریقہ ہی نہیں ہے کہ جو آرہا ہے وہ محفوظ ہے یا نہیں میری بیٹی نے جو امتحان دینا ہے وہاں جا کر تو مجھے آپ کیوں غیر محفوظ کر رہے ہیں-
اسد عمر نے کہا کہ ایک ہوتی ہے کہ آپ کی گائڈ لائنز کیا ہیں دوسرا کہ وہ گائیڈ لائینز پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں یہ ہمیں پتہ ہے لیکن بدقسمتی سے پورے ملک میں ایس او پیز پر عمل صرف 31 فیصد ہو رہا ہے یعنی 10 میں 7 ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے تو وائیولیشن ہو سکتی ہے لیکن جو گائیڈ لائینز ہیں ایگزامینیشن سنٹر میں پچاس سے زیادہ طالبعلم نہیں ہو نے چاہیئے اگر گائیڈ لائینز پر عمل کیا جائے تو رسک نہ ہونے کے برابر ہوگا-اگر آپ بھی ادھر سے جا کر گاڑی میں ہی بیٹھیں گے تو اس میں بھی رسک ہوگا اگر گائیڈ لائنز پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں وہ ایک علیحدہ بات ہے باقی تو جواب شفقت محمود صاحب دے سکتے ہیں-
تاہم انہوں نے ایجوکیشن منسٹری پر اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا-انہوں نے کہا صرف یہ ایک لاکھ بچے نہیں باقی بھی تو 22 کروڑ عوام ہے نا اور ہم سب ایسی سرگرمی میں ملوث ہیں جس میں کہیں نہ کہیں کوئی ایک لیول تک رسک ہے اگر میں ختم کرنا چاہوں تو بس ٹریول بھی بند ہو جائے تما آفسز بھی بند ہو جائیں اور ہم یہ انٹر ویو نہ دے رہے ہوں وغیرہ اور ہم نے ایک لیول رکھا ہے اگر اس لیول تک رسک ہو تو معقول ہے اور میں پھر وہی کہوں گا جو پروسیجر ہیں اس کو فالو کیا جائے 50 سے زیادہ ایگزامینیشن سنٹر بناؤ تو رسک ایک ایسے لیول پر رہے جو معقول ہو –
مبشر لقمان نے سوال اٹھایا کہ ہال بڑا ہے اس میں پچاس لوگ ہیں فاصلہ زیادہ ہے لیکن جب بچے ایک گیٹ سے ایگزٹ اور انٹر ہوں گے اور گروپ میں مل کر کھڑے ہوں گے تو اس کا کیا لائحہ عمل ہوگا-
اسد عمر نے مبشر لقمان کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بالکل یہی سوال انہوں نے بھی این سی او سی اجلاس میں اٹھایا تھا –
مبشر لقمنا نے کہا دو دن قبل آپ کے چئیرمین سینٹ نے کھانا کیا ہوا تھا افطاری پر اور اگر وہ وائیولیشن نہیں ہے تو جائیں ان کو گرفتار کریں اگر قانون بنانے والے احترام نہیں کریں گے اس کو فالو نہیں کریں گے تو عوام کا کیا قصور ہے-
جس پر فیڈرل منسٹر نے کہا کہ 100 فیصد یہ صحیح بات ہے کہ ساری یہ تو اگر آپ میرا ایک انٹرویو دیکھیں میڈیا پر پچھکے ہفتے تو میں نے خاص طور پر وزرا سے اپیل کی تھی کہ لیڈر شپ دکھائیں اس وقت یہ وقت ہے اپنی لیڈر شپ دکھانے کا-
انہوں نے کہا میں کراچی میں تھا تو میرے ایم این اے مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ ہم کیا کریں جس پر میں نے کہا کہ جاؤ بھئی اپنے حلقے میں جا کر رول ماڈل بنو پیغام دو-
اسد عمر نے مبشر لقمان کی بات ست اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں کہ کوئی جتنا کسی سینئیر پوزیشن میں ہوگا اتنی ہی ذمہ داری زیادہ ہوتی ہے-
سینئیر صحافی نے کہا کہ انڈیا کے پاس آکسیجن نہیں ہے ہمارے پاس ویکسین نہیں ہے اور حکومت نے کوئی اس حوالے سے کوشش بھی نہیں کی جو ویکسین آئی تھی وہ مفت ملی تھی اور ابھی 5 لاکھ پیسے دے کر خریدی جو ہم نے اربوں کھربوں ای سی او سی کے حوالے کئے تھے کیا وہ کہیں پر خرچ ہوں گے-
فیڈرل منسٹر آف پلاننگ نے کہا کہ ہم اس مہینے اگلے ہفتے تک ٹوٹل ویکسین آ چکی ہو گی ملک کے اندر وہ تقریباً 60 لاکھ ہو گی وہ ساٹھ لاکھ میں سے 10 سے 15 فیصد چائینز کی طرف سے عطیہ ہے اور باقی ساری خریدی گئی ہے اور میں اس وقت اربوں روپے میں ویکسین خرید کے پورے پاکستان میں تقسیم کر رہا ہوں بشمول سندھ کے صوبے میں جہاں پر بلاول زرداری کی پارٹی کی حکومت ہے اور انہوں نے ابھی تک صفر ویکسین اپنی عوام کو مہیا کئے ہیں –