کیا آپ چاہتے ہیں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا جائے؟ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ برہم

0
34
lahore high court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہورہائیکورٹ نے ایگزیکٹو کو عدلیہ کے اختیارات سے متعلق کیس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ مومن آغا،سپیشل سیکریٹری داخلہ اقبال حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا،

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نوٹیفکیشن بے شک واپس لے لیں قانون کے شکنجے سے کوئی نہیں بچے گا ،حکومت خواب دکھاتی ہے لیکن کرتی کچھ بھی نہیں ،لوگوں کو پتہ چلے جوعدلیہ کے ساتھ کھلواڑ کیسے کیا جاتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں ایگزیکٹو کو عدلیہ کے اختیارات دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیف سیکریٹری پنجاب اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ چیف سیکریٹری سمیت دیگر افسران پربرہم ہو گئے۔چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ کیوں نا ابھی چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کو جیل بھجوادوں؟

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے ہمیں صبح تک کی مہلت دے دیں ،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ آپ کو پہلے مہلت دی گئی اور اب پھر مہلت مانگ رہے ہیں ،آپ یہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سیکریٹریٹ کو سیل کر دیا جائے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ توہین عدالت کسی صورت برداشت نہیں کروں گا ،بیوروکریسی نے سارے سسٹم اور ملک کو تباہ کردیا ہے ،چیف سیکریٹری نے جوڈیشل سسٹم کو تباہ کردیا ۔

چیف جسٹس قاسم خان ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی آئینی نقطہ کی غلط تشریح کرنے پر برہم ہوگئے،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ عدلیہ کسی ادارے کو کنٹرول نہیں کرتی،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ناپ تول کر بولنا چاہیے ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہاکہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ مومن آغا،سپیشل سیکریٹری داخلہ اقبال حسین کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہاکہ نوٹیفکیشن بے شک واپس لے لیں قانون کے شکنجے سے کوئی نہیں بچے گا ،حکومت خواب دکھاتی ہے لیکن کرتی کچھ بھی نہیں ،لوگوں کو پتہ چلے جوعدلیہ کے ساتھ کھلواڑ کیسے کیا جاتا ہے۔

آپ بھی اپنی اداؤں پر کچھ غورکریں،ہم عرض کریں گے شکایت ہوگی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

Leave a reply