کس مفرور کا انٹرویو ائیر کروانا چاہتے ہیں؟ ریلیف نہیں دے سکتے، عدالت
عدالتی اشتہاریوں کی تقاریر نشر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 16دسمبر تک ملتوی کر دی گئی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے،عدالت نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ریلیف کس کے لیے مانگ رہے ہیں؟ اس آرڈر کا کسی کو تو فائدہ ہوگا، سابق صدر پرویزمشرف کیس میں پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں،حالیہ برسوں میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عدلیہ کو بہت کچھ برداشت کرنا پڑا،یہ بہت سنجیدہ سوال ہے،
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں کہہ چکے کسی مفرور کے لیے کوئی ریلیف نہیں ،یہ درخواست گزار بتا دیں کہ کس کے لیے ریلیف چاہ رہے ہیں؟پیمرا نے کس پر پابندی عائد کی ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پیمرا نے کسی کے خلاف آرڈر پاس نہیں کیا، عدالت نے کہا کہ یہاں پر موجود درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں،اس آرڈر سے دو لوگ متاثر ہیں
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دو نہیں ہزارواں افراد متاثر ہیں،جس پر عدالت نے کہا کہ جو متاثرہ فریق ہے وہ پیمرا کے حکم کیخلاف اپیل کرسکتا ہے، درخواست گزار کس مفرور کا انٹرویو ائیر کروانا چاہتے ہیں؟ اس طرح تو پھر تمام مفرور ملزمان کو اجازت دی جائے،مفرور ملزم کی تو شہریت منسوخ ہوسکتی ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں کہا کہ ایسا نہیں ہے،
عدالت نے کہا کہ مفرور ملزم کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیا جاتا ہے،مفرور ملزم پہلے عدالت کے سامنے سرنڈر کریں پھر وہ قانونی حقوق سے فائدہ اٹھائیں، مفرور ملزم خود عدالت سے رجوع نہیں کررہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مفرور ہونا بہت سنجیدہ بات ہے،ہر مفرور چاہے گا اسے آن ائیر ٹائم دیا جائے،حکومت نے مفرور کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی مگر الزام عدلیہ پر لگا، عدالت پیمرا کا آرڈر منسوخ کرتی ہے تو تمام مفرور کو آن ائیر جانے کا حق ملے گا، عدالت مفرور ملزمان کو ریلیف نہیں دے سکتی، یہ پارلیمنٹ کا سوال نہیں بلکہ عدلیہ پر اعتماد کا ہے،غیرقانونی حکم کو بھی کوئی مفرور کہیں چیلنج نہیں کرسکتا،