سابق حکومت کے لگائے کتنے وفاقی سیکرٹری کام کر رہے؟ رپورٹ طلب

عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے الیکشن کمیشن کو ایک اور موقع دے رہی ہے،
0
80
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ: نگران دور حکومت میں الیکشن کمیشن کے حکم پر افسران کے ٹرانسفر کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،

اب تک سابق حکومت کے لگائے کتنے وفاقی سیکرٹری کام کر رہے ہیں ؟ عدالت نے تفصیل طلب کر لی،عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹرانسفر سے متعلق اپنے نوٹیفکیشن پر بلاامتیاز عمل کرائے، اگر آئندہ منگل تک الیکشن کمیشن کے حکم پر بلاامتیاز عمل نہ ہوا تو اس کیس میں آرڈر معطل کر دوں گا،الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن میں پولیس کا خاص طور پر لکھا، کتنے ٹرانسفر ہوئے؟

سی ڈی اے میں تعینات ڈیپوٹیشن افسر ممبر پلاننگ کی تبادلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل نے کیس کی سماعت کی ،عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر آپ کے کہنے پر ٹرانسفر ہوئے تھے؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کہنے پر دونوں افسران ٹرانسفر ہوئے تھے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا ٹرانسفر سے متعلق آپ کے نوٹیفکیشن پر مکمل عمل درآمد ہو گیا؟ چھ آٹھ ماہ سے تو سیکرٹری ایجوکیشن وہی ہے، الیکشن کمیشن اس لئے ٹرانسفر چاہتا ہے کہ یہ وہ افسران پچھلی حکومت نے تعینات کئے تھے،کیا صرف یہی لوگ تھے جو تعینات تھے؟ یا کچھ سیکرٹریز بھی تھے؟ جو ابھی بھی موجود ہیں، پچھلی تاریخ پر پوچھا تھا کیا سات آٹھ ماہ سے تعینات سیکرٹری ایجوکیشن وہی ہے؟ آپ کو ایک اور موقع دے رہے ہیں اپنے نوٹیفکیشن پر بلاامتیاز عمل کرائیں،جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک نگران وزیراعظم تھے انہوں نے ایک دفعہ بتایا نگراں دور میں الیکشن کمیشن سب کچھ ہوتا ہے، الیکشن کمیشن نگران دور میں اپنے احکامات میں پک اینڈ چوز نہیں کر سکتا، عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے الیکشن کمیشن کو ایک اور موقع دے رہی ہے،

عدالت نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ پولیس کا نام آپ نے خاص طور پر لکھا ہوا ہے کتنے لوگوں کی ٹرانسفر ہوئی؟ اس سے تو یہ بھی لگتا ہے الیکشن کمیشن کے آرڈرز کو مان ہی نہیں رہے،عدالت نے الیکشن کمیشن کو موقع دیتے ہوئے منگل تک سماعت ملتوی کردی

الیکشن کمیشن کی جانب سے سی ڈی اے میں افسران کے تبادلوں کے واضح احکامات ،وفاقی ترقیاتی ادارے نے احکامات ہوا میں اڑا دیے

سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

راول ڈیم کے کنارے کمرشل تعمیرات سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم

اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس

اگر کلب کوریگولرائزکر دینگے توجو عام آدمی کا گھربن گیا اس کو کسطرح گرا سکتے ہیں؟ عدالت

گھر غیر قانونی ہے تو کارروائی کریں،عدالت کا اہم شخصیت کی جانب سے سرکاری اراضی پر قبضہ کیس پر حکم

Leave a reply