خواہش اور کوشش ہو گی کہ امداد طالبان کے پاس نہ جائے امریکہ

0
75

واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر انسانی امداد جاری رکھے گا۔

باٍغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر انسانی امداد جاری رکھے گا تاہم ہماری خواہش اور کوشش ہو گی کہ امداد طالبان کے پاس نہ جائے تاہم امریکہ مختلف ذرائع سے افغان عوام سے انسانی امداد کے عہد کو نبھائے گا۔

دوسری جانب العربیہ کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ اگلے ہفتے فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا یا نہیں۔

افغانستان: ننگرہارمیں طالبان کے کنٹرول کے بعد پہلا امریکی فضائی حملہ

وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران پریس سیکرٹری جین ساکی کا کہنا تھا میں واضح کرنا چاہتی ہوں امریکہ یا اس کا کوئی بھی بین الاقوامی حلیف جس سے ہم نے بات کی ہے کو انہیں تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے ۔

حالیہ ہفتوں میں طالبان اور امریکی فوج کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں پوچھے جانے پر پریس سیکرٹری کا کہنا تھا یہ دنیا کی واحد جگہ نہیں ہے جہاں ہم مخالفین کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

جین ساکی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور ہمارے فوجی ابھی تک زمین پر موجود ہیں۔

کابل: بیشتر سفارتخانے بند پاکستانی سفارتخانہ تاحال فعال،انخلا کرنیوالے افراد پاکستان کے شکر گزار

انہوں نے امریکا یا اس کے اتحادیوں کی طرف سے طالبان حکومت کو فوری تسلیم کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ امریکا یا اس کے بین الاقوامی اتحادی طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں عجلت نہیں دکھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جمعرات کو کابل ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو مارنے کے لیے پرعزم ہیں۔ صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والوں کو زمین پر نہیں رہنے دیں گے۔ انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔

طالبان کی اسپیشل فورس نے کابل ائیر پورٹ کی سیکیورٹی سنبھال لی

جہاں تک امریکی ملکی سیاست کا تعلق ہے توجین ساکی نے کہا کہ یہ وقت متعصبانہ جھگڑوں کا نہیں ہے۔ دہشت گردوں کو سزا دینے کے فیصلے کی حمایت کی جانی چاہیے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو کابل ہوائی اڈے کے باہر ہونے والے خونی دھماکوں کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ اگلے چند دن مزید خطرناک ہو سکتے ہیں اور دہشت گرد مزید حملے بھی کرسکتے ہیں۔

Leave a reply