خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کنٹرول کرو یا حلیف ہونے کا اعتراف کرو، خواجہ آصف

khwaja, gandapur

اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پنجاب میں جلسہ کرنے اور بنگلہ دیش کا حوالہ دے کر دھمکی دی، جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ "ہم مینارِ پاکستان میں جلسہ کریں گے، مریم نواز ہم سے پنگا نہ لینا، پنگا لیا تو وہ حال کریں گے کہ بنگلہ دیش بھی بھول جائیں گے۔” ان کے اس بیان کو حزبِ اختلاف اور سیاسی مبصرین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔خواجہ آصف نے علی امین گنڈاپور کے بیان پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "پشتونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہونے کی دھمکی دینا ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔ اس شخص سے اپنے حلقے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، اگر اس کے پاس اتنے لشکر ہیں تو دہشت گردی کو کنٹرول کر لے یا پھر یہ مان لے کہ یہ دہشت گردوں کے حلیف ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب کے دوران نہ صرف پنجاب میں جلسہ کرنے کی دھمکی دی بلکہ اپنے الفاظ پر قائم رہنے کی بات بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 15 دن میں اپنے لیڈر کو جیل سے رہا کروا کر دکھائیں گے۔ تاہم، خواجہ آصف نے اس بیان کو ‘رنگ بازی’ قرار دیا اور کہا کہ علی امین گنڈاپور نے اپنی تقریر میں یہ بھی بتانا تھا کہ پہلی دفعہ شہباز شریف کو ملنے کس کی ہدایت پر آئے تھے۔خواجہ آصف نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ "ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات قومی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ "اگر علی امین گنڈاپور اپنے بیانات میں سنجیدہ ہیں تو انہیں اپنے الفاظ پر عمل کر کے دکھانا چاہیے اور صرف سیاسی جلسوں میں رنگ بازی سے باز رہنا چاہیے۔”

Comments are closed.