کیا ڈیجٹل ورلڈ کے احمق…کیا ان کے فرینڈ لسٹ                        تحریر ؛۔ محمد جواد خان

موجودہ صدی میں کئے گئے انسانی جرائم کے مجرموں کی چارج شیٹ تیار کی جائے تو امریکی صدور کے نام سرفہرست رہیں گے. حضرت قبلہ بش دوم کے صرف ہاتھ کیا پورا جسم انسانی خون سے سرخ ہے. گزشتہ صدی سے افغانستان و عراق، صومالیہ، فلسطین، پاکستان کی حالات زار دنیا کے نظر میں ہیں اور مزید تشریح تحصیل حاصل.

قبلہ بش صاحب دوم کے بعد قبلہ بارک حسین اوباما صاحب سریر آراء سلطنت ہوئے. کاخ سپید(White House) میں ان کے تمام اٹھ سال مسلمان دنیا پر ان کے مسلط کردہ جنگ میں گزر گئے. قبلہ بارک حسین اوباما شاید پہلے امریکی  صدر ہیں جو جنگ میں ائے اور… جیسے شام، یمن و لیبیا میں… بدترین جنگ و خانہ جنگیاں صدقہ جاریہ کے طور پر چھوڑ گئے.

 

  قبلہ بش دوم صاحب نے اپنے دور حکومت میں 150 ڈرون حملوں کی اجازت دی تھی. ان تمام 150 ڈرون سٹرائکس میں 296 جنگجو combatants مارے گئے اور 195 معصوم اور نہتے سویلین شہید ہوگئے. بات ختم.

   قبلہ حضرت بارک حسین اوباما نے افغانستان میں موجود ارمی کی تعداد ایک لاکھ پر لے جاکر وہاں غیر ملکی فوجی وجود میں سب سے زیادہ اضافہ کیا. اور 2001 کی جنگ کو 2014 تک طول دے کر افغان جنگ کو امریکی تاریخ کا سب سے طویل المدت جنگ بنا کر ریکارڈ قائم کی!

   ٹیریرزم، دہشت اور وحشت، بربریت، بے رحمی و خونریزی میں داعش نے انسانی تاریخ کے حافظے سے چنگیز خان و اٹیلا دی ھنز بھلا دئے. اسلامی دنیا پر یہ مسلط شدہ لعنت خالص قبلہ بارک حسین اوباما صاحب کی تن تنہا ایجاد ہے… جسطرح طالبان اس کے پیشرؤوں کے ایجاد ہیں… . اوبامہ ایڈمنسٹریشن نے شام، لبنان اور یمن کا جو حشر کیا اس پر تاریخ روتی رہے گی…. امید ہی نہیں کی جاسکتی کہ ہمارے زندگیوں میں شام و لیبیا پھر سے وہی پرامن شام و لیبیا بن جائیں گے. انسانی تاریخ میں سب سے بڑی پناہ گزینی کا بحران، حلب بمباری، لیبیا بمباری اور ان کے نتیجے میں معصوم شہریوں جوانوں، بوڑھوں، عورتوں، شیرخوار بچوں کی بہائی گئ خون عہد اوبامہ کی تاریخی تذکرے میں بولڈ فانٹ میں قلمبند ہوں گے.

  اوپر عرض کیا قبلہ بش دوم نے 150 ڈرون حملوں کی اجازت دی تھی………… قبلہ بارک حسین اوباما نے یہ تعداد بڑھا کر 500 ڈرون سٹرائکس کی اجازت دی… بلکہ احکامات جاری کئے… اور پاکستان و افغانستان کے علاوہ لیبیا، شام اور یمن تک ڈرون حملوں کا حلقہ وسیع کیا جن میں 3040 جنگجو مارے گئے…. معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد اس کی دو گنا ہے! افغانستان میں ایک حملے میں 287 شہری شہید ہوئے!

  

  امن کیلئے ان کوششوں……. کے بدلے… سر کے بل کھڑے… ناروے کے عالمی نوبل پرائز کمیٹی نے سال 2009 کو قبلہ بارک حسین اوباما کو نوبل انعام برائے امن Nobel Prize for Peace سے نوازا…. ذہنیت کی بات ہے اپ لبرل و پشتون نیشلسٹ نہیں اور نوبل کو تمغہ خداوندی نہیں سمجھتے تو "امن” کی بجائے خونریزی یا دھشتگردی لکھیں، "کوششوں” کی جگہ "جرائم”.

الوہی نوبل کمیٹی  Divine Nobel Committee اور نوبل پرائز پر شک کریں تو پاکستانی لبرلز دھڑا دھڑ پوسٹ لگاتے ہیں "ایسے لوگ انفرینڈ کریں جو نوبل پرائز کو نہیں مانتے!” جیسے ان کی فرینڈ لسٹ خود نوبل پرائز کمیٹی کی سلیکشن لسٹ ہو!

     وینزویلا کے ھیوگو شاویز کیا مرد قلندر تھے. ایک بار اقوام متحدہ میں نوم چومسکی کی کتاب ہاتھ میں اٹھائے کسی کو ھدف تنقید و ملامت بنا رہے تھے… سامعین میں کسی نے کہا مسٹر پریذیڈنٹ، اپ برا بھلا کہہ رہے ہیں مگر فلاں کا نام  تو سالانہ ایوارڈ کیلئے نوبل کمیٹی کے ہاں زیرغور ہیں. مرد قلندر نے فوراً جواب دیا:

  "ہاں مجھے پتہ ہے نوبل انعام سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے کلرک کے چیٹ پر دی جاتی ہے!”

 

     سو حرف مدعا یہ کہ لبرلز…. اور بعض پشتون نیشلسٹ حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ اپ کے روشن چہروں، اپ کی بیٹی ملالہ یا آپ کے عبدالسلام کو نوبل انعام ملے آپ کو مبارک ہو… ہم آپ کی خوشی پر واقعی خوش ہیں… مگر نوبل پرائز کو فکری ایمان و  دیانت کی لٹمس ٹیسٹ litmus test  نہ بنائیں. ہم بھی قوم کی بیٹی اور قوم کے سائنس دانوں اور ان کی نوبلیت و قابلیت  کی اصلیت اور  حقیقت جانتے ہیں. جتنا  آپ کو اپ کی پسند و ناپسند  کے اظہار اور ھیرو سازی کے  حقوق حاصل ہیں … اتنا ھم خاکساروں کو  خاموش رہنے یا دو حرف اختلاف کا بھی حق ہے. جو لبرل یا پشتون گھمنڈی پوسٹ لگاتے ہیں کہ جو "ملالہ اور عبدالسلام پر ایمان بالغیب نہیں لاتے وہ انفرینڈ ہوجائیں” جس پھر عمر  بھر میں ایک ہی لائک صاحب پوسٹ کی اپنی ہوتی ہے… ان کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ پہلے نوبل کی تلفظ اور اور سپلنگ درست کریں اور پھر اپنی نوبل فرینڈلسٹ خوب سنبھال کے رکھیں. ہمیں فرینڈ ریکویسٹ بھیجنے کی بٹن ہی نہیں معلوم. اور  اپ جیسے ڈیجٹل دور کے بھانڈوں، مسخروں کا فرینڈ لسٹ میں موجود ہونا تو ڈیجیٹل کرائم کی ارتکاب اور ڈیجٹل حماقت Digital stupidity کی شرمناک غلطی کرنے  سے کم نہیں سمجھتے!

Twitter Handle : @Jawad_Yusufzai

Comments are closed.