کیا ہم آزاد ہیں؟ تحریر: ذیشان اخوند خٹک

0
56

اٹھارہ اگست کی شب کو سونے سے پہلے خیال آیا کہ چلے کچھ منٹوں کیلئے سوشل میڈیا دیکھا جائے. سوشل میڈیا کیا دیکھنا تھا کہ آنکھوں سے نیند اڑگئی اور ان میں آنسو اگئے.
آنسو کی وجہ سوشل میڈیا میں گردش کرنی والی وہ ویڈیو بنی جس میں گریٹر اقبال پارک میں ایک لڑکی کو بیک وقت پانچ سو افراد نے مل کر اسے تنگ کیا اور ان کو اٹھا کر ہوا میں اچھالتے رہے.

یہ وہ گریٹر اقبال پارک ہے جس میں ہمارے آباؤ اجداد مل کر پاکستان بنانے کیلئے جلسے و جلوس کرتے تھے مگر آج وہ زمین ہم سے سوال کررہی ہے کیا اسلئے آپکے آباو اجداد نے دن رات محنت کی تھی اور سینے پر گولیاں کھائی تھی.

کیا ہم خود کو آزاد کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے خواتین اکیلے گھر سے نکل نہیں سکتی اور جب وہ نکلتی ہے تو ان کے کندھوں پر گندی نظروں کا اتنا بوجھ ہوتا ہے کہ وہ رونے پر مجبور ہوجاتی ہے. بچوں سے ریپ تو الگ ہی کیس ہے مگر ہم ذہنی پستی کا شکار ہوچکے ہیں کہ دن دیہاڑے گریٹر اقبال جیسے پارک میں لڑکی کو چھیڑ دیتے ہیں.

مجھے تعجب ہورہی تھی کہ اس پانچ سو سے زائد افراد میں کوئی ایک بھی مرد نہیں تھا جو عائشہ کو اپنی بیٹی یا بہن مان کر ان درندوں سے بچاتا مگر سب لگے ہوئے تھے ویڈیو بنانے یا اس بے حیائی میں حصہ لینے میں.

ہم آزاد نہیں ہے مگر ہمارے بیٹیوں اور بہنوں پر ظلم کرنے والے آزاد ہے چاہے وہ اسلام آباد والا کیس ہو یا کوئی اور کیس، بس پیسہ کامیاب ہوجاتا ہے اور ہمارے حقوق ردی کے ٹوکری کا حصہ بن جاتا ہے.

سعادت حسن منٹو نے صحیح کہا تھا کہ اس جیسے درندے صرف اپنے گھر کی خواتین کو عورت سمجھتی ہے اور باقی کو گوشت کی دکان اور خود اس کے سامنے کتوں کی طرح کھڑے ہوتے ہیں جو اپنی گندی نظروں سے عورتوں کو تاڑتے ہیں.

مجھے تعجب ہوا کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس درندوں کی حمایت میں ٹویٹ کرتے ہیں اور عائشہ نامی خاتون کو قصوروار ٹھرارہے ہیں.
واقعی کہ اس واقعے میں متاثرہ عورت کی بھی غلطی ہے مگر اس کی وجہ سے مردوں کو صحیح ثابت نہیں کرسکتے کیونکہ وہ بھی اس بے حیائی میں برابر کے شریک تھے. ‏‎‎اگر لڑکی بے حیا تھی تو کیا مردوں نے اسکی عزت پر ہاتھ ڈال کر یہ ثابت کرنی کی کوشش کی وہ اس سے زیادہ ‎بے حیا ہیں؟

‏‎‎قرآن نے مردوں کو بھی نظریں جھکانے کا حکم دیا ہے اور عورتوں کو بھی باپردہ اور باحیا رہنے کا حکم دیا ہے. لاہور واقعہ میں دونوں نے ہی اپنی حدود سے تجاوز کیا نہ عورت حیا دار تھی نا مرد باکردار تھے اگر ٹافی کھلے عام رکھا جائے گا تو مکھیاں آئیں گی.
اللہ تعالیٰ ہمارے پاکستان پر رحم فرمائے آمین

نام
ذیشان اخوند خٹک

بلاگ ٹائٹل
کیا ہم آزاد ہیں؟

ٹویٹر ہینڈل
@ZeeAkhwand10

Leave a reply