انسان کی تاریخ جنگوں اور لڑائیوں سے بھری پڑی ہے کبھی یہ جنگ علاقہ پر قبضہ کرنے کے لئے کی گی اور کبھی مزہب کے نام پر، فوجیں ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتیں جو فوج تعداد میں زیادہ ہوتی وہ جیت جایا کرتی تھی۔
پھر جنگوں میں جدید ہتھیار اہم ہو گئے اور ٹیکنالوجی سب پہ حاوی ہونے لگی۔ ہتھیاروں کی دوڑ کے بعد معیشت زیادہ اہم ہوئی۔ یہ سب اصطلاح کے مطابق فرسٹ جنریشن وار فیئر، سیکنڈ جنریشن وارفیئر ، تھرڈ جنریشن وار فیئر تھے۔ فورتھ جنریشن وار فیئر میں دہشت گردی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ مختلف ممالک میں دہشت گرد تنظیمیںپیدا ہوئیں یا کی گئیں اور انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔ کچھ جگہوں پر کمزور معیشت کمزور عسکری قوت ہونے کے بعد بھی کامیابی نہ ملتی تھی اس میں قومی یکجہتی حائل ہو جاتی تھی، یکجہتی کو ختم کرنے کے لیے ففتھ جنریشن وار فیئر کی اصطلاح نکالی گئی جس سے ملکوں میں افراتفری پھیلائی جاتی اور انہیں مذہبی ثقافتی بنیادوں پر لڑایا جاتا اور ان کی قومی یکجہتی کو ختم کیا جاتا۔
ففتھ جنریشن وار ایک خاص قسم کی جنگ ہے ، جسے آج کل کی جنگوں کا طریقہ کار بھی کہتے ہیں۔ بڑی طاقتوں کو کھلی جنگ میں سیاسی طور پر بہت مزاحمت اور سفارتی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔جسکی مثالیں عراق اور افغانستان ہیں جہاں انہوں نے کھلی جنگیں کیں مگر ففتھ جنریشن وار میں کسی بھی ملک کو معاشی طورپر تباہ کرنا ،سفارتی سطح پر تنہا کرنا ،سیاسی طور پر دنیا میں بدنام کرنا ،دوسروں کی نظر میں گرانا ،میڈیا اور کسی حد تک ملٹری ، انٹیلی جنس آپریشن شامل ہیں پھر فالس فلیگ آپریشنز کیے جاتے ہیں جن میں کوئی چھوٹی موٹی کارروائی کر کے دوسروں کے نام لگا دی جاتی ہے۔ یہ خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے سلسلے میں ہورہا ہے ۔پاکستان میں واردات ہندوستان کرتاہے اور نام افغانستان کا لگا دیاجاتاہے
یہ ایسی خطرناک سٹریٹجی ہے جو آپ کو چاروں طرف سے جکڑ لیتی ہے، اس کو ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے، اس کے اندر میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا بہت اہم کردارا دا کرتاہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کچھ عرصہ پہلے واضح انداز میں کہا تھا کہ ہائبرڈ وار فیئر کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کو مکمل طور پر تیار رہنا چاہئے اور ففتھ جنریشن وار جو بھارت کے ساتھ دیگر ممالک پاکستان پر لانچ کیے ہوئے ہیں۔ بھارت اپنے مذموم عزائم اور خطرناک منصوبوں کے ذریعے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دھشت گردی کرنے کے ساتھ ساتھ لسانی، علاقائی اور سیاسی اختلافات کو ہوا دینے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے جبکہ سی پیک کو محور و مرکز بنا کر اب اس کا اگلا ٹارگٹ گلگت بلتستان ہے اس وقت ہمیں ناصرف بے حد محتاط رہنا ہوگا بلکہ پاکستان کے باشعور عوام کو ارد گرد کے ماحول پر نگاہ رکھتے ہوئے اپنے ملی و قومی بیداری کے کردار کو بھرپور طور پرانجام دینا ہوگا۔
دشمن تو ہمیشہ باہر سے وار کرتا رہے گا لیکن اندر سے وار کرنے کے لیے دشمن کو اندر سے مدد چاہیے ہوتی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں کچھ عناصر موجود ہیں جو لسانی اور مذہبی بنیادوں پر اندر سے لوگوں کو تقسیم کرنے میں لگے ہیں ہر روز ایک نیا فتنہ پیدا کیا جاتا ہے اور اس فتنے کے ختم ہونے کے بعد پھر ایک نیا فتنہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ اس فتنے کو پھیلانے میں پاکستان کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
آج میں فخر سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے ملک میں موجود دفاعی ادارے اس پروپیگنڈا وار جسے ففتھ جنریشن وار بھی کہا جاتا ہے کا مکمل ادراک رکھتے ہیں جس کی وضاحت آئی ایس پی آر کے سابقہ ڈی جی آصف غفور اپنی پریس کانفرنسیز میں کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ہم پر غیر اعلانیہ ففتھ جنریشن وار کا حملہ کیا جا چکا ہے جس کا پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مکمل ادراک ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں ففتھ جنریشن وار کو مضبوط انداز میں لڑا اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان نے اس جنگ میں بہتر انداز میں بھارت سے سبقت حاصل کی۔
دشمن کے ارادوں کو جانے بغیر آپ اس سے سبقت حاصل نہیں کر سکتے، ہم نے دشمن کے عزائم کو جان کر ان سے بہتر تدبیر کی اسی لئے آج میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہاں ہم تیار تھے اور تیار ہیں۔ ہم اپنے بیرونی دشمنوں کو پہچانتے ہیں اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنے اندرونی اختلافات اور خلفشار ختم کر دیں تاکہ ہم ایک قوم بن کر دشمن کے لیے ایک سیسہ پھلائی دیوار ثابت ہوں۔
"پاکستان زندہ باد”
Author: Faraz Rauf
Twitter ID: @farazrajpootpti