کیا عورت مارچ صیح معنوں میں عورتوں کی نمائندگی کرتا ہے ۔۔۔؟ تحریر: چوہدری عطا محمد

گزشتہ دو یا تین سالوں سے اسلام آباد سے شروع ہوتا ۂوا عورت مارچ کا شور اب ملک کے مختلف حصوں میں پھلایا جا رہا ہے اب یہ عورت مارچ رفتہ رفتہ موضوع بحث بنتا جارہا ہے۔ عورت مارچ کی حقیقت کو سمجھنا بہت ضروری ہے عورت مارچ سمیت کسی کوئی بھی تحریک ہو یا مارچ یا اجتماع یا پھر جلسہ جلوس وغیرہ ان سب میں شمولیت و عدم شمولیت اور حمایت و مخالفت کےلیے یہ بات بہت ضروری ہے کہ سب سے پہلے اس مارچ یا جلسہ جلوس یا اجتماع کے مقاصد، اس کے منشور اور اس کے رجحانات اور سرگرمیوں کا اچھی طرح جائزہ لیا جائے۔ اس جائزہ پر مبنی تجزیہ کی روشنی میں اس طرح کے مارچ جلسہ جلوس یا اجتماع سے اتفاق و اختلاف یا شمولیت و عدم شمولیت کا فیصلہ کیا جانا چائیے اب تک ہونے والے عورت مارچ کے متعلق میں جو کچھ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہہ اس پورے مارچ کے اندر عورت کے جو اصلی حقوق ہیں اس بارے میں تو کسی بھی قسم کا ذکر ہی نہیں کیا گیا ہمارے دور دراز علاقوں میں ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کو جو مسائل زندگی میں درپیش ہیں جن کو سامنے لانا ہمارے معاشرہ کی سب سے پہلی زمہ داری ہے اسکا تو کوئی کہیں دور دور تک زکر ہی نہیں ہے اگر عورت کے مسائل کی بات کی جاۓ تو عورت کے بنیادی مسائل تعلیم، غربت، جہالت، جبری شادی، غیرت کے نام پر قتل، تشدد اور ہراسگی تیزاب گردی ہے ہماری ماؤں بہنوں کو آج بھی قاتل کے لواحقین اور مقتول کے لواحقین کے درمیان صلح کے لئے بہن بیٹیوں کے رشتہ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اور اس نام نہاد صلح کی بھینٹ کوئی بہن یا بیٹی چڑھ جاتی ہے آپ زرا غور کیجیے گزشتہ دو یا تین سالوں سے نکالے جانے والے عورت مارچ کے جلوس کی تقاریر یا ان کے ہاتھ میں پکڑے ہوۓ پلے کارڈ میں کوئی ایک بھی فقرہ عورت کے اصل حقوق کی نشاندہی کر تا ہے کیا اگر آپ انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے تو آپ کا جواب ہوگا نہیں ایسا کوئی فقرہ تقاریر یا پلے کارڈ میں بلکل بھی شامل ہی نہیں ہے آپ خود ہی فیصلہ کریں کہہ یہ عورت مارچ کن حقوق کی بات کر رہا ہے معزرت کے ساتھ عورت مارچ کے نعرے سوشل میڈیا پر سننے کو ملے وہ تھے عورت کیا مانگے آزادی تیرا باپ بھی دے گا آزادی ہم لے کے رئیں گی آزادی ہم چھین کے لیں گے آزادی ہے حق ہمارا آزادی اس طرح کے نعروں کے بعد سب سے پہلا جو سوال زئین میں آتا ہے وہ یہ ہے کہہ ہمارے یہ بہنیں بیٹیاں کس چیز کی آزادی مانگ رہی ہیں کس سے آزادی مانگ رہی ہیں کیا جب وہ پیدا ہوئی تو باپ کے شفقت بھرے سر پر رکھے ہوۓ ہاتھ سے آزادی مانگ رہی ہیں یا پھر بھائی سے آزادی یا پھر جب شادی ہوگئ تو اپنے محافظ یعنی شوہر سے آزادی یہ عورت مارچ کی ہماری بہنیں بیٹیاں کس سے اور کیسی آزادی چائیتی ہیں
اسلام نے عورتوں کو کتنا تحفظ دیا کتنی عزت اور تکریم دی کتنا بلند مقام دیا اس کا تصور بھی کسی اور مزہب میں ممکن ہی نہیں اسلام نے عورت کو پہلے بیٹی کی شکل میں والد کے لئے رحمت کہا اور باپ کو اس کا محافظ بنایا زرا بڑی ہوئی تو بھائی کی شکل میں اسکو ایک اور محافظ مل گیا جب شادی ہوئی تو ایک شوہر کی شکل میں محافظ عطا کر دیا پھر جب بیٹے کی پیدائش ہوئی تو اس بیٹے کے لئے جنت ماں کے قدموں تلے ہیں جنت کا حصول ماں یعنی عورت کی خدمت میں ہے۔ تو زرا سوچو میری عورت مارچ کی بہنوں بیٹیوں آپ کو کس قسم کی آزادی اور کس رشتہ سے آزادی چائیے۔ اگر مغرب کی بات کریں تو ادھر عورت کو اپنے زاتی استعمال کے لئے بھی خود سے مخنت مشقت کرنا پڑتی ہے مثلاً ادھر عورت جاب کے بغیر گزارہ ہی نہیں کر سکتی ہمارے ہاں عورت کے تمام اخراجات اور ضروریات کا پہلے باپ۔ پھر۔ بھائی۔ پھر شوہر۔ اور پھر بیٹا زمہ دار ہوتا ہے میں کہیں پر بھی عورت کی ملازمت کی مخالفت نہیں کر رہا آج ہمارے بہن بیٹیاں زندگی کے تمام شعبہ جات میں اپنے بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتی نظر آتی ہیں اور اس پر ہمیں فخر بھی ہے کہہ ہماری بہنیں بیٹیوں کا ملک کی ترقی اور معیشت میں اتنا ہی کردار ہے جتنا مردو کا ہے
اگر آج کے حالات کا غور و فکر سے اندازہ لگا جاۓ تو ہمارے معاشرہ کے اندر سارے مسائل اور تمام خباسط کی محض اسلئے پائی جاتی ہیں کہ لوگ قرآن مجیدسے دور ہیں اور اسکو سمجھ کر نہیں پڑھتے ۔ اور اس معاملہ میں ہماری بہنیں بیٹیاں بہت پیچھے ہیں۔ جب ایک عورت قرآن کریم کی تعلیمات سے واقف ہوگئ اور اسے معلوم ہوگا کہ قرآن کریم میں اللہ سبحانہ تعالی نے اس کو کیا زمہ داری سونپی ہے تو پھر لازم سی بات ہے وہ اپنی اولاد کی تربیت اللہ سبحانہ تعالی کے احکامات کی روشنی میں کرے گی ہمارے خواتین اب ہرمیدان میں آگے بڑھ رہی ہیں اِن خواتین کو قرآن فہمی کے میدان میں بھی آگے آنا ہوگا تاکہ اپنے حقوق کو پہچان سکیں،اپنے حقوق کی صیح معنوں میں جنگ لڑ سکیں اور نئی نسل کی اخلاقی اصولوں پر تربیت کرکے
ایک صالح معاشرے کی تعمیر میں اپنا رول ادا کرسکیں۔
میری باتوں سے اتفاق یا اختلاف کا تمام لوگوں کو مکمل اختیار ہے یہ سب میری زاتی سوچ سمجھ ہے آپ اسپر اپنی زاتی راۓ کا مکمل حق رکھتے ہیں
اللہ سبحانہ تعالی ہمیں دین اسلام کو سمجھ کر سنت نبوی صلى الله عليه وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین ثمہ آمین۔

@ChAttaMuhNatt

Comments are closed.