آج سے تقریبا ساڑھے چارہزارسال قبل جب حضرت ابراہیم اورآپ کے فرمانبرداربیٹے حضرت اسماعیل نے اللہ تعالی کے حکم سے خانہ کعبہ کی تعمیرمکمل فرمائی تو اللہ نے حضرت ابراہیم سے ارشاد فرمایا: اورلوگوں میں حج کی نداعام کر دیں۔( آیت 27) حضرت ابراہیم نے عرض کیا کہ اے اللہ میری آواز سب لوگوں تک کیسے پہنچے گی؟ ارشاد باری تعالی ہوا کہ تم تعمیل کرو آواز پہنچانا ہمارا کام ہے۔ حضرت ابراہیم نے پہاڑ پر چڑھ کر اعلان فرمایا اے لوگوں! اللہ تعالی کے گھر کے حج کے لئے آو۔ ان کی آواز کو اللہ تعالی نے زمین و آسمان کے درمیان تمام مخلوق تک پہنچادیا یہاں تک کہ یہ آواز باپ کی پشت اور ماں کے پیٹ تک بھی۔ مزید روایات میں آتا ہے کہ حضرت ابراہیم کی آواز اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے ابد تک آنے والی نسل کی ارواح تک پہنچا دیا۔ جس نے اس آواز پر لبیک کہ اس کے مقدر میں جب لکھ دیا گیا۔
اس دورابرا ہیمی سے لیکر آج تک بے شمار لوگوں کو اللہ نے حج کی سعادت عطا فرمائی اور وہ اللہ کے گھر کی زیارت کر چکے ہیں۔ آج بھی جب کوئی حاجی حج کی نیت کرتا ہے تو احرام باندھتے ہی تلبیہ پڑھنا شروع کردیتا ہے۔
لَبَّيْكَ ٱللَّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ ٱلْحَمْدَ وَٱلنِّعْمَةَ لَكَ وَٱلْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
ترجمہ: میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، سب تریفیں تیرے ہی لئے ہیں، اور تیرا کوئی شریک نہیں۔
مندرجہ بالاتلبیہ پرغور وفکر کیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ساڑھے چار ہزار سال قبل حضرت ابراہیم کے بلاوے کا جواب ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ اللہ میں تو ہرگز اس قابل نہیں کہ اپنے گناہوں کے بوجھ سمیت تیرے دربار میں حاضر ہو سکوں بس یہ تیرا کرم ہے کہ تو نے مجھے بلالیا۔
اے اللہ ہم میں کتنے ایسے ہیں جو حاضری کے لئے تڑپتے ہیں لیکن وسائل کی کمی تیرے در تک پہنچنے نہیں دیتی اور وہ بھی ہیں جن کے پاس وسائل تو بہت ہیں لیکن تو نے ان کے نصیب میں حاضری نہیں ۔ ان ہزاروں اور لاکھوں میں میرے رب تو نے مجھے حاضری کے قابل سمجھامیں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں۔
اے اللہ یہ حج صرف تیری اطاعت اور فرمانبرداری کا نام ہے۔ تیرے حکم پر میں نے اپنے گھر کو چھوڑا، اپنے وطن سے دور نکل آیا اپنی پوشاک اتار کر صرف دو چادروں کو اپنا لباس بنا لیا .
اے اللہ میں جانتا ہوں کہ تو اپنے مجبوب بندوں سے بہت محبت کرتا ہے۔ اتنی کہ ان کی اداؤں اور نشانیوں کو ہمیشہ کے لئے محفوظ فرمادیتا ہے۔ تونے حضرت بی بی حاجرہ کے صفہ اور مردہ کے در میان دوڑنے کو اتنا پسند فرمایا کہ اس عمل کو حج کا لازمی جز بنا ڈالا۔ تو نے حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشان کو سجد ے کا مقام اور ان کی قربانی کو مسلمانوں کے لئے تا قیامت واجب بنادیا اور تو نے اپنے پیارے محبوب محمد کے حج کی ہر ہر ادا کو حج کے معمولات کا حصہ بنادیا۔ اے اللہ مجھے بھی اپنے محبوب بندوں میں شامل فرما۔
یا اللہ! ہم سب کو اپنے گھر کی حاضری نصیب فرما ئے.آمین
@The_Pindiwal








