آج ہم لفظ کے بارے میں جاننے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے– کیا ہوتے ہیں؟ کب،کہاں اور کیسے ادا کیے جائیں–؟ شاید بہت کم،نایاب لوگ الفاظ، پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ لفظوں کے سہارے سے ہم روز مرہ زندگی میں اپنی بات مکمل کرتے ہیں۔ معاشرے میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لوگوں کے درمیان اختلاف ہوتا ہے،جیسے الفاظ کی ردوبدل میں کافی حد تک اختلاف پایا جاتا ہے۔
دراصل لفظ ہی وہ واحد ذریعہ ہے ہیں جو ہمیں جوڑتے—- سنوراتے—بکھیرتے—-گھائل کرتے ہیں۔رشتوں کی طرح الفاظ کی نزاکت کو سمجھنا اور پرکھنا بھی انتہائی مشکل کام ہے۔دیکھا جائے تو کچھ لوگ کہتے ہیں الفاظ سے کیا ہوتا ہے۔ وہ اچھے ہوں یا برے شاید وہ حقیقت سے آشنا نہیں ہوتے—کبھی کبھی اپنے ہی کہے بے جا لفظ ہمیں خود انتہا اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ہم دنیا کے دستور کے مطابق لوگوں کی بے تکی اور فضول باتوں کی طرف توجہ تو مرکوز کرتے ہیں۔۔۔۔لیکن کبھی اپنے سے ہونے والی غلط فہمیوں اور تلخ لہجوں پر غور وفکر کیوں نہیں کرتے۔؟
الفاظ کے غلط استعمال سے ہی لحجوں میں تلخیاں بڑھتی ہیں۔ روزمرہ کے لین دین ،گفتگو کے دوران ہم کبھی کبھی ایسے الفاظ کہہ جاتے ہیں جن کا ہمیں اندازہ اور پچھتاوا کچھ عرصے بعد ہوتا ہے۔—- ۔ اور ہمیں چیخ چیخ کر اپنے اختیار کیے گئے غلط رویوں اور الفاظ پر دل ہی دل میں شرمندگی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
لیکن یہاں ایک بہت ہی اہم نقطہ نظر آتا ہے غصہ تو سب کو آتا ہے لیکن کیا نظر انداز کوئی کرتا ہے—؟؟؟ کیا ہم میں سے کوئی انسان اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے غصے میں ساری حدود پار کر کے کسی بھی انسان کی دل آزاری کی جاۓ۔ہم میں سے بہت کم لوگ ہوں گے جو دوسروں کے تلخ رویوں کو جانتے بوجھتے بھی ہنس کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید انھیں غصہ نہیں آتا یا دوسری صورت میں وہ یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ ان کے پاس ہمارے کیے گے بے جا سوالات کے جوابات نہیں ہیں۔ میری نقطہ نظر کے مطابق خود سے کسی طرح کی قائم کردہ راۓ بالکل ہی غلط ثابت ہوتی ہے بعض اوقات۔ زندگی تو نام ہی مشکلات کا ہے پر ہم بہادر اور نڈر بننے کی جاۓ کیوں اپنے رویوں میں بدالو نہیں لاتے۔ط
ہم میں سے کوئی انسان اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ ہماری گلی سڑی کھوپڑیوں— لاشوں کا منظر بھی دہشت ناک ہے، ہمارے مرجھائے ہوئے دلوں—- لفظوں– تلخ لہجوں اور رویوں سے زیادہ وحشت ناک ہے——–!! سوچیں اس بات کو —–مکمل ہوش و ہواس—– اطمینان کے ساتھ۔
اخر کار ہم خود کو سدھارتے کیوں نہیں— دوسروں کا غصہ ان کے بولے گئے بے معنی الفاظ کسی کو بھی جانے انجانے میں بول دیتے ہیں۔ بعض اوقات ہم سمجھتے ہیں کہ چیزوں کی توڑ پھوڑ سے ہماری بے چینی — ہمارا غصہ سب کچھ نارمل ہو جائے گا۔ کیا آپ میں سے کوئی ہے جو اس حقیقت پر اتفاق کرے۔ ہر گز نہیں—– ایک بات تو طے ہے کہ راویوں اور لہجوں میں تلخیاں—- لفظوں کا بولنا—- غصہ کرنا یہ سب تو ہمارے اپنے اختیار میں ہے۔
اپنے اور دوسروں کے درمیان ہونے والی غلط فہمیاں—بدگمانیاں دور کرنے کی بجائے کیوں اتنی زیادہ حد تک بڑھاتے جا رہے ہیں۔
ہمارے لہجوں میں تلخیاں کم ہونے کے بجائے آۓ روز بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔ کچھ ایسے الفاظ جن کا وجود کبھی ہماری زندگی میں ہی نہیں ہوتا ہم ان کو سننے کے بعد وقتی طور پر نظر انداز تو کرتے ہیں لیکن—– یوں اچانک پلٹ کر ایک دن واپس کیسے آ جاتا ہے۔وہی چند الفاظ اچانک یاد آجائیں تو چبھنے لگتے ہیں کوئی بھی انسان کتنی بے باکی سے آپ کو چند الفاظ سنا کر چلا جاتا ہے — بولنے سے پہلے ایک دفعہ سوچتا شاید مجھے بھی تکلیف ہو گی۔
لفظوں کے ساتھ بھی ہمارا تعلق انتہائی گہرا ہوتا ہے۔جیسے ماں باپ ک ساتھ ہمارا رشتہ بہت ہی پختہ ہوتا ہے۔ اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیا ہم نے کبھی اپنے سخت الفاظوں—- تلخ رویوں پر غور وفکر کیا ہے—؟؟؟؟؟نہیں —- آخر —- ایسا کیوں–!!!
تو آئیں ایک بہت ہی سادہ سی مثال سے اسے سمجھتے ہیں :::
"”””آۓ روز ہم بے شمار الفاظ استعمال کرتے ہیں جن میں thanks ,sorry, welcome, I love u سے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جب کوئی اجنبی آپ کو یہ الفاظ آ کر بولے تو کیا آپ فوراً اس کے قائل ہو جاتے ہیں۔نہیں——- ہرگز نہیں—–کچھ لوگ انھیں محض دکھاوے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ان کے پیچھے چھپی حقیقت کچھ اور ہی رنگ دکھاتی ہے۔
ہمارے لیے ان سب الفاظ پر زندگی میں بھروسہ کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا کہ کوئی انھیں محض دکھاوے کے لیے استعمال کر رہا ہے یا سچ دل سے۔ کسی بھی انسان کے دماغ میں کیا چل رہے ہمیں بھلا کیا معلوم۔
ہم جیسے لوگ الفاظ بولنا تو جانتے ہیں شاید ان کی قدر کرنا نہیں جانتے—– وہ بھی ہمارے لئے کتنے نایاب ہیں۔تو آئیں سماجی رویوں میں بڑھتی تلخیاں
کم کریں اور آپس میں ہونے والی دوریوں کا فرق مٹائیں— ایک دوسرے کی قدر کرنا سکھیں—- اوروں کو اذیت سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں——-!!!
مناسب رویے اور الفاظ زیر استعمال لائیں۔
اچھا رویہ اور خلوص تو ہمارے اپنے اختیار میں ہے۔ پھر ہم کیوں دوسروں کو مایوس کرتے ہیں اپنا تلخ رویہ اختیار کر کے۔
@korai92







