لاہور ہائیکورٹ میں مشیران خاص کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر سماعت
لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے 16 مشیران خاص کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر سماعت ، عدالت نے درخواست۔ 11 فروری تک ملتوی کر دی ۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کو طلب کر لیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل اس باجوہ اسی ایشو پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اچکا ہے، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مقامی وکیل ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی
درخواست میں وزیر اعظم، وزارت قانون، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، شہزاد اکبر، ڈاکٹر ظفر مرزا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، وکیل درخواستگزار نے اپنے دلائل میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے،
آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت غیر منتخب شخص ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا۔ر
آرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کے نہیں چلائی جا سکتی ،وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے فرائض انجام دینے کے اہل نہیں ہیں، وزیر اعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں،
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داﺅد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان کی بطور مشیر خان تقرری غیر آئینی ہے محمد شہزاد ارباب، مرزا شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کو بھی وزیر اعظم کے مشیران کے عہدوں سے ہٹایا جائے۔ زلفی بخاری، ندیم بابر، ڈاکٹر ثانیہ نشر، ندیم افضل گوندل، شہباز گل اور تانیہ ایس اردس کو بھی مشیر خاص کے عہدوں سے ہٹایا جائے،
عدالت آرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت منتخب اراکین اسمبلی کو وفاقی وزراءکے عہدوں پر تعینات کرنے کاحکم دیا جائے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک وزیر اعظم کے تمام غیر منتخب مشیران خاص کو فوری طور پر کام سے روکنے کا حکم دے ، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک وزیر اعظم عمران خان کو بھی ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے کا حکم دے ۔