لاہور پریس کلب کا ہنگامی اجلاس،میڈیا ہاؤسز میں جبری برطرفیوں کے خلاف تحریک چلانے کی منظوری

لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کا ہنگامی اجلاس قائم مقام صدر ذوالفقارعلی مہتو کی صدارت میں ہوا جس میں نائب صدر ناصرہ عتیق ،سیکرٹری زاہد عابد، جائنٹ سیکرٹری حافظ فیض احمد سمیت ارکان گورننگ باڈی نے شرکت کی۔اجلاس کا آغازممبر گورننگ باڈی احمد رضا نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اجلاس کے شرکاءنے دنیا نیوز،آپ نیوز اور دیگر میڈیا ہاو سز سے حالیہ عرصے میں سیکڑوں صحافیوں اور دیگر ملازمین کی جبری برطرفیوں پر گہری تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا اور بڑے پیمانے پر کئے جارہے اس معاشی قتل عام کے خلاف منظم تحریک چلانے کی منظوری دیدی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ :۔

۱) تحریک کے پہلے مرحلے میں دنیا گروپ سے 100 سے زائد صحافیوں اور دیگر ملازمین کی حالیہ برطرفیوں کے خلاف کل (3 ستمبر کو) دنیا گروپ کے صدر دفتر واقع ایبٹ روڈ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا جس کے لئے پریس کلب سے سہ پہر 3 بجے ریلی روانہ ہوگی۔ ریلی میں تمام صحافتی تنظیموں کے قائدین اپنے 30 اگست کے مشترکہ فیصلے کے مطابق شرکت کریں گے اس کے علاوہ ملک کے سینئر ترین صحافی اور برطرف کئے گئے خاندانوں کے بچے بھی احتجاج میں شریک ہوں گے۔
۲) تحریک کے اگلے مرحلے میں دیگر میڈیا ہاو سز کے سامنے بھی احتجاجی دھرنوں کا فیصلہ کیا گیا ہے،جس میڈیا ہاو س سے کارکنوں کے روزگار پر وار ہوگا اس کا لاک ڈاو ن ہوگا۔
۳) گورننگ باڈی نے تحریک کے لئے فائیٹنگ فنڈ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے لئے تمام عہدیداروں نے اجلاس کے دوران ہی اپنے حصے کے فنڈز جمع کراکے اس فنڈ کا آغاز کردیا ہے۔
۴) اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک کو مضبوط کرنے کے لئے تمام مزدور تنظیموں،طلبہ،وکلاء، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کوبھی شریک کیا جائے گا اس سلسلے میں رابطوں کا آغاز کیا جاچکا ہے۔
۵) یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کل دنیا گروپ کے سامنے احتجاج کے تمام دورانئے میں لاہور پریس کلب میں کیفے ٹیریا سمیت تمام سروسز معطل رہیں گی اور کلب کو بند رکھا جائے گا۔
اجلاس کے آخر میں گورننگ باڈی کے تمام ارکان نے تحریک کے ساتھ مخلص رہنے اور ہر قسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا حلف بھی اٹھایا۔اجلاس میں جنرل ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل دنیا نیوز سے حالیہ برطرف ہونے والے سینئر رپورٹر سجاد کاظمی کی صحت کی صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی اور ان کی مکمل صحت یابی کے لئے دعا بھی کی گئی۔گورننگ باڈی نے میڈیا ہاو سز کے اس موقف کو سختی سے مسترد کردیا کہ مالی بحران کے باعث صحافی کارکنوں کی چھانٹیاں کی جارہی ہیں۔اجلاس میں کہا گیا کہ اگر مالی بحران اتنا ہی شدید ہے تواس کے اثرات لاکھوں روپے ماہانہ اور مراعات لینے والے چہیتوں پر کیوں نہیں پڑ رہاجن کا صحافت کے شعبے میںکوئی تجربہ ہے نہ ان کا اس سے کوئی تعلق ہے اور تمام مشکلات صرف کارکنوں کے لئے ہی کیوں ہیں

Comments are closed.