سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں تین لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی رپورٹ پیش کی، پولیس نے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا کہ تین لاپتہ شہری پولیس کو مطلوب تھے اور اب یہ تینوں فرحان، شہر یار اور جاوید مختلف مقدمات میں جیل میں ہیں، تینوں ملزمان کے خلاف تھانہ سائٹ ایریا اور کلری میں مقدمات درج ہیں،شہر یار اور جاوید کو گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا ہے
عدالت نے تینوں گمشدہ شہریوں کے سراغ لگانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تینوں شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں،
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی