بیٹا مر گیا ہے تو اس کی لاش تو کم سے کم دی جائے،لاپتہ شخص کے والد کی عدالت میں دہائی

sindh highcourt01

سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی

لاپتہ شخص کے والد نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹا عطا اللہ کو دیکھے ہوئے سالوں گزر گئے، میرے بیٹے کو عدالت میں پیش کیا جائے اور جرم ثابت ہوتو بے شک پھانسی پر لٹکا دو، 9 سال سے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ، ہمارا جرم کیا ہے؟ عدالتوں کے حکم نہیں مانے جارہے، اپنے فیصلوں پر تو عملدرآمد کرائیں،عدلیہ بھی شہریوں کے ٹیکس سے تنخواہ لیتی ہے، اپنا کردار ادا کرے۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں بھرپور کوشش کریں گے، ہم آپ کی پریشانی جانتے ہیں آپ بہت پریشان ہیں، والد نے کہا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو اس کی لاش تو کم سے کم دی جائے،

عدالت نے پولیس اور متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی،فرید خان ،مسماۃ ریحانہ، مصطفیٰ حنیف، مسماۃ ثمینہ نسرین ، نور محمد و دیگر نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست دائر کی ہیں

گزشتہ روز درخواست کی سماعت کے دوران لاپتہ افراد کے اہل خانہ میں سے ایک نے دوران سماعت بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاتھ جوڑکر التجا کرتا ہوں، یہ کیس بند کر دیں اور یہ تماشہ بھی، میرے بھائی فرقان کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے، دھکے کھلائے جا رہے ہیں، پولیس کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتی ہے ہمارے پاس نہیں ہیں، 9سال ہوگئے لاپتا فرقان اور ندیم کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا.

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

اگلے مرحلے پر آئی جی کو بھی طلب کرسکتے ہیں

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Comments are closed.