بھارتی گلوکارہ لتا کا ہیما منگیشکر سے لتا منگیشکر تک کا سفر

بالی وڈ لیجنڈری اور عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ لتا منگشیکر ایک ہندوستانی پلے بیک گلوکارہ اور میوزک ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے ایک ہزار سے زیادہ ہندی فلموں میں گانے ریکارڈ کروائے ہیں اور چھتیس سے زیادہ علاقائی ہندوستانی زبانوں اور غیر ملکی زبانوں میں گانے گائے ہیں ، بنیادی طور پر مراٹھی ، ہندی ، بنگالی اور آسامی زبان میں گانے ریکارڈ کروائے ہیں-

لتا منگشیکر 28 ستمبر 1929 کو اندور میں پیدا ہوئیں اندور میں ایک مراٹھی اور کونکانی موسیقارپنڈت دیناناتھ منگیشکر اور ان کی اہلیہ شیونتی کی بڑی بیٹی ہیں- ان کے والد ، پنڈت دینا ناتھ منگیشکر ، کلاسیکی گلوکار اور تھیٹر اداکار تھے۔ ان کی والدہ ، شونتی بمبئی پریذیڈنسی شمال مغربی مہشٹرا، تھالنر کی ایک گجراتی خاتون تھیں ، اور پنڈت دینا ناتھ کی دوسری بیوی تھیں۔ ان کی پہلی بیوی نرمدا ،شیونتی کی بڑی بہن تھیں جو وفات پا گئیں تھیں-ان کی وفات کے بعد دیناناتھ نے شیونتی سے شادی کی تھی-

لتا کے دادا ، گنیش بھٹ نواٹھے ہردیکر (ابھیشیک) ، کرہڈے برہمن پجاری تھے جنہوں نے گوا کے منگشیشی مندر میں شیوا لنگم کا ابھیشیکم کیا تھا ، اور ان کی پتنی ، لتا کی دادی یسوبائی رین کا تعلق گوا کے گومنتک مراٹھا سماج برادری سے تھا۔

لتا کے ماموں گجراتی تاجر سیٹھ ہریداس رامداس لاڈ ، ایک خوشحال تاجر اور تھلنر کے جاگیردار تھے۔ اور منگیشکر نے گجراتی لوک گیتوں جیسے پاواگڑھ کے گرباس کو اپنی نانی سے سیکھا تھا-

اس کنبے کا آخری نام ہردیکار تھا۔ دینا ناتھ نے گوا میں اپنے آبائی شہر منگیشی سے اپنے کنبے کو نئی شناخت دینے کے لئے اس کو منگیشکر میں تبدیل کردیا۔ لتا کی پیدائش کے وقت نام”ہیما” رکھا گیا تھا۔ بعد میں ان کے والد نے اپنے ایک ڈرامے بھاؤبندھن میں خاتون لاتیکا کے نام سے لتا کا نام تبدیل کردیا۔

لتا منڈت دینا ناتھ کی سب سے بڑی اولاد ہیں ان کے بعد بالترتیب مینا ، آشا ، اوشا ، اور ہری ناتھ ہیں یہ تمام بہن بھائی کامیاب گلوکار اور موسیقار ہیں۔

لتا نے موسیقی کا پہلا سبق اپنے والد سے حاصل کیا۔ پانچ سال کی عمر میں ، انہوں نے اپنے والد کے میوزیکل ڈراموں (مراٹھی میں سنگیت ناٹک) میں بطور اداکارہ کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے اسکول کی پڑھائی اس لئے چھوڑ دی تھی کیونکہ وہ انہیں ان کی چھوٹی بہن آشا کو اپنے ساتھ نہیں لانے دیتے تھے ، کیونکہ وہ اکثر اپنی چھوٹی بہن کو بھی ساتھ لاتی تھیں۔

لتا نے اپنا ابتدائی فنی کرئیر 1942 سے شروع کیا- 1942 میں ، جب لتا 13 سال کی تھیں ، ان کے والد دل کی بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے۔ ماسٹر وینائک (ونایاک دامودر کرناٹاکاکی) ، نیویگ چِر پٹ فلم کمپنی کے مالک اور منگیشکر خاندان کے ایک قریبی دوست تھے انہوں نے ان کی دیکھ بھال کی۔ انہوں نے بطور گلوکارہ اور اداکارہ کیریئر کے آغاز میں لتا کی مدد کی۔

لتا نے "ناچو یا گاڈے ، کھیلو ساری مانی ہوس بھری” کا گانا گایا ، اس گانے کو (1942) میں سداشیو راو نے وسانت جوگلیکر کی مراٹھی فلم کیٹی ہاسال کے لئے کمپوز کیا تھا ، لیکن یہ گانا آخری کٹ سے خارج کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں وینائک نے انہیں (1942) میں ہئ نویگ چیتراپاٹ کی مراٹھی فلم پہیلی منگالہ گاڑ میں ایک چھوٹا سا کردار دیا ، جس میں انہوں نے "ناتالی چیٹراچی نوالائی” گایا تھا ، جسے دادا چانڈیکر نے کمپوز دیا تھا- ان کا پہلا ہندی گانا (1943) میں بنی مراٹھی فلم گجاباؤ کے لئے "ماتا ایک سپوت کی دنیا بدل دے تو” تھا۔

جب 1945 میں ماسٹر ونائیک کی کمپنی نے اپنا صدر دفتر ممبئی وہاں منتقل کیا تو لتا ممبئی منتقل ہوگئیں۔ انہوں نے بھنڈی بازار گھرانہ کے استاد امان علی خان سے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی سیکھی –

1948 میں انائیک کی موت کے بعد ، میوزک ڈائریکٹر غلام حیدر نے بطور گلوکارہ ان کی رہنمائی کی۔ انہوں نے لتا کو پروڈیوسر سشادھر مکھرجی سے متعارف کرایا ، جو اس وقت (1948) میں بنائی گئی فلم شہید میں کام کر رہے تھے ، لیکن مکھرجی نے لتا کی آواز کو "انتہائی باریک” کے طور پر مسترد کردیا۔لیکن غلام حیدر مکھر جی کو جواب دیا کہ آنے والے برسوں میں پروڈیوسر اور ہدایتکار "لتا کے پاؤں پر گر پڑے” گے اور "ان سے التجا” کریں گے کہ وہ ان کی فلموں میں گانے گائیں۔ حیدر نے (1948) میں بنائی گئی فلم مجبور میں "دل میرا توڑاا ، مجھے کہیں کا نہ چھورا” کگانا گیا جس سے ان کو پہلی بڑی کامیابی ملی ، ستمبر 2013 میں خود اپنی 84 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک انٹرویو میں ، لتا نے خود اعلان کیا ، "غلام حیدر واقعی میں میرا گاڈ فادر ہے۔ وہ پہلے میوزک ڈائریکٹر تھے جنہوں نے میری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کیا۔”

ابتدائی طور پر ، کہا جاتا ہے کہ لتا نے مشہور گلوکارہ نور جہاں کی تقلید کی تھی ، لیکن بعد میں انہوں نے اپنے انداز میں گانے کا انداز تیار کیا۔ ہندی فلموں میں گانوں کی دھن بنیادی طور پر اردو شاعروں پر مشتمل ہیں اور اس میں مکالمے سمیت اردو الفاظ کا زیادہ تناسب ہے۔ اداکار دلیپ کمار نے ایک بار ہندی / اردو گانا گاتے ہوئے لتا کے مہاراشٹرین لہجے کے بارے میں ایک ہلکے سے ناگوار تبصرہ کیا۔ لہذا ایک مدت کے لئے ، لتا نے شفیع نامی اردو ٹیچر سے اردوسیکھنا شروع کی- اس کے بعد کے انٹرویوز میں ، لتا نے کہا ہے کہ نور جہاں نے انہیں بچپن میں ہی سنا تھا اور کہا تھا کہ بہت مشق کریں۔ وہ آنے والے کئی سال تک ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہیں

ان کی پہلی بڑی کامیاب فلموں میں سے ایک "آئے گا آنے والا” تھی ، فلم محل کا ایک گانا (1949) ، جسے میوزک ڈائریکٹر کھیمچند پرکاش نے تشکیل دیا تھا اور اداکارہ مدھوبالا پر فلمایا گیا تھا-

لتا منگیشکر فلموں مینا بازار ، آدھی رات، بڑی بہن افسانہ-عدل جہانگیر ، دیدار ، آنسو ،امر، اڑن کھٹولا، برسات ،شری 420 چوری چوری ہاؤس نمبر 44 آجا پردیسی ، عدالت ،جیلر پاکٹ مار، چاچا زندہ بادامر دیپ ، آشا ، پہلی جھلک انارکلی اور دیوداس،پیار کیا تو ڈرنا کیا، مغل اعظم ، مدھو بالا، دل اپنا اور پریت پرائی ،مینا کماری، دل والے دلہنیا لے جائیں گے، ویر زارا ،پُکار ،بےوفا و دیگر فلموں میں اپنی آوز کے جادو جگایا-

اپنے ہر دور کے مشہور گلوکاروں کو لیجنڈری اداکارہ کے ساتھ گانا گانے کا موقع ملا، انہوں نے محمد رفیع، مکیش، مہیندر کپور، سونو نگم ، ادت نارائن، کمارسانو، کشور کمار آشا بھوسلے، ثریا، شمشاد بیگم ،اشا منگیشکر، اے آر رحمان ، اور عدنان سمیع سمیت دیگر گلوکاروں کے ساتھ مل کر کام کیا-

لتا منگیشکر متعدد ایوارڈز اور اعزازات جیت چکی ہیں ، جن میں ہندوستان کا اعلی ترین شہری ایوارڈ (بھارت رتنا) ایوارڈ ، 1969 پدما بھوشن ، 1999 میں پدما ویبھوشن ،1999 میں زی سینی ایوارڈ برائے لائف ٹائم اچیومنٹ اور1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ شامل ہیں

علاوہ ازیں 1997 مین مہاراشٹر بھوشن ایوارڈ ، 1999 میں این ٹی آر نیشنل ایوارڈ ، 2001 میں بھارت رتن ایوارڈ، 2007 میں لیجن آف آنر ، 2009 میں اے این آر نیشنل ایوارڈ ، تین قومی فلم ایوارڈ اور 15 بنگال فلم جرنلسٹ ‘ایسوسی ایشن ایوارڈ جبکہ چار فلم فیئر بیسٹ فیملی پلے بیک ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکی ہیں –

لیجنڈری گلوکارہ نے 1969 میں ،جدید صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے فلم فیئر کا بہترین خواتین پلے بیک ایوارڈ دینے کا غیر معمولی عندیہ کیا۔ بعدازاں انہیں 1993 میں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور 1994 اور 2004 میں فلم فیئر خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

1984 میں ، مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومت نے لتا منگیشکر کے اعزاز میں لتا منگیشکر ایوارڈ کا آغاز کیا۔ ریاست مہاراشٹرا نے 1992 میں لتا منگیشکر ایوارڈ کا بھی آغاز کیا۔

2009 میں ، منگیشکر کو فرانس کے اعلی ترین آرڈر ، فرانسیسی لیجن آف آنر کے آفیسر کے اعزاز سے نوازا گیا۔

2012 میں ، منگیشکر آؤٹ لک انڈیا کے عظیم ترین ہندوستانی سروے میں 10ویں نمبر پر تھیں-

دلیپ کمار نے ایک بار کہا تھا ، "لتا منگیشکر کی آواز قدرت کی تکنیک کا ایک کرشمہ ہے ،” جس کا مطلب ہے "لتا منگیشکر کی آواز خدا کی طرف سے ایک معجزہ ہے۔

لتا 22 نومبر 1999 سے 21 نومبر 2005 تھ اجیا سبھا کی پارلیمنٹ ممبر بھی رہیں-
لتا منگیشکر کے سُپر ہٹ اور سدا بہار گانے

Comments are closed.