میرے خلاف لطیف کھوسہ کی فرم کے وکلا پیش ہوئے،خواجہ سرانایاب علی

nayyab ali

این اے 46 اور 47 سے امیدوارخواجہ سرا نایاب علی نے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی منظوری کیخلاف جو وکلا پیش ہوئے وہ لطیف کھوسہ کی فرم سے ہیں، خواجہ سرا کمیونٹی معصوم، سیاسی مخالف میرے ووٹ لڑںے کے خلاف ہیں

الیکشن ٹربیونل میں کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اعتراضات کیس کی سماعت کے بعد خواجہ سرا نایاب علی کا کہنا تھا کہ میرے کچھ ایوارڈ اندر کیس میں دیئے گئے، میں انسانی حقوق کی سربلندی کے لئے کام کرتی ہوں اور کرتی رہوں گی، چاہے انسانوں کا تعلق کسی بھی کمیونٹی سے ہو،میری کمیونٹی کے چند لوگ اعتراض کرتے ہیں، انہوں نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ الحاق کیا ہوا ہے،، وکلا حضرات انکو لطیف کھوسہ کی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں،میرے مخالف وکلا کا تعلق لطیف کھوسہ کی فرم سے ہے، چند دن پہلے خبر چل رہی تھی کہ شعیب شاہین کے کاغذات مسترد اور خواجہ سرا نایاب علی کے منظور،یہ وائرل ہوئی تھی مجھے لگتا ہے کہ شاید اسکا بدلا لیا جا رہا ہے، شناختی کارڈ اصل شناخت ہوتا ہے،جو نام شناختی کارڈ پر ہے وہی نام کاغذات نامزدگی پر لکھا،خواجہ سرا کمیونٹی بہت معصوم ہے، پروپیگنڈہ کر کے انکو استعمال کیا جا رہا ہے، وہ میرے الیکشن لڑنے کے خلاف نہیں، میرے وکلا نے بالکل فری کیس لڑا ،کاغذاتِ نامزدگی فارم میں سورس آف انکم نہیں ہوتا، کاغذاتِ نامزدگی فارم میں اثاثوں کا پوچھا گیا ہے، میں ایل جی بی ٹی کیو ایجنڈہ کو پروموٹ نہیں کر رہی، یہ صرف الزامات ہی ہیں،

واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل اسلام آباد میں نایاب علی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ پاکستان میں یہ کیس آف فرسٹ امپیریشن ہے ، ہم آپ کو سنیں گے، نایاب علی الیکشن ٹریبونل میں پیش ہوئیں، جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ جینڈر ایکس سے کیا ہوتا ہے؟وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سر نادرا کا اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن ہے،فیڈرل شریعت کورٹ کی ججمنٹ بھی ہے ،جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ہم اس کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں،ہم نے نادرا کو بھی یہاں بلایا ہوا ہے،دوران سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے وکیل درخواست گزار کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کیس سے متعلق تیاری بالکل نہیں ہے، آپ بے معنی دلائل دے رہے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بین الاقوامی ایل جی بی ٹی کیو کا ایجنڈا پروموٹ کیا جارہا ہے، ان کو بین الاقوامی سطح پر ایل جی بی ٹی کیو پروموٹ کرنے پر ایوارڈ دیا گیا ،یہ ہم جنس پرستی کے حق میں ہیں،جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اس کا مطلب آپ قانونی نہیں اخلاقی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دینے کا کہہ رہے ہیں ،آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ججمنٹ شو نہیں کی اور یہ اخلاقی طور پر ٹھیک نہیں ہے اس لیے ان کے کاغذات مسترد کیے جائیں ؟وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کا جینڈر میل ہے، انہوں نے اپنے شناختی کارڈ میں جینڈر ایکس لکھا ہے،ان کا ارسلان کے نام سے شناختی کارڈ بنا ہوا تھا ، اب انہوں نے اسے بدل کر نایاب علی اور جینڈر ایکس کروادیا ہے ، جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اہم کیس جمع کروایا ہے ،یہ بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے،انتخابات لڑنا ہر کسی کا حق ہے،

عدالتی معاون کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیئے گئے، معاون وکیل نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق ہر شہری کو الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، عدالت نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اس متعلق کیا کہتے ہیں ،عدالتی معاون وکیل نے ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی ، یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے، یہ کہیں نہیں لکھا کہ صرف مرد اور عورت ہے الیکشن لڑ سکتے ہیں، اگر یہ خواتین کی ریزرو سیٹ پر لڑتی تو سوال اٹھتا کہ کیا ایک خواجہ سرا خواتین کی نشست پر الیکشن لڑ سکتا ہے؟ کیا آئین میں ایسی کوئی قدغن ہے کہ صرف مرد اور عورت ہی الیکشن لڑ سکتے ہیں؟ اس کا جواب ہے نہیں ،
الیکشن ایکٹ کے مطابق خواجہ سرا کو الیکشن لڑنے سے روکنا جرم ہے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ یعنی ان کو الیکشن لڑنے سے روک کر جرم کا ارتکاب کیا جارہا ہے؟ عدالتی معاون نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ نایاب علی کا شناختی کارڈ سسپینڈ کیا گیا اور فیڈرل شریعت کورٹ نے نایاب علی کو میل ڈکلیئر کیا ،درخواست گزار کے دونوں اعتراضات درست نہیں نا تو شناختی کارڈ منسوخ کیا گیا نا ہی فیڈرل شریعت کورٹ نے نایاب علی کو میل ڈکلیئر کیا ، پاکستان میں بھی اور دنیا بھی کئی خواجہ سرا انتخابات لڑ چکے ہیں ، پاکستان میں کسی خواجہ سرا کے پاس فی میل والا شناختی کارڈ نہیں ہے،

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نایاب علی کے اپنے تمام کاغزات جمع کروائے ہیں ،نایاب علی نے کوئی چیز نہیں چھپائی ، یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ نادرا حکام بتائیں آپ نے جینڈر ایکس کیوں لکھا ہے؟وکیل نادرا نے کہا کہ ٹرانسجیڈر رولز 2020 میں جینڈر ایکس سے متعلق لکھا ہوا ہے ، الیکشن ٹربیونل نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا

واضح رہے کہ خواجہ سرا نایاب علی کے اسلام آباد سے الیکشن لڑنے پر اپنے ہی ساتھی ٹرانس جینڈر نے مخالفت کر دی۔اسلام آباد سے خواجہ سرا نایاب علی کے کاغذات نامزدگی منظوری پر بھی اعتراض کر دیا گیا،وکیل نے کہا کہ نایاب علی کے کاغذاتِ پر ٹرانسجینڈر ہونے کی وجہ سے اعتراض ہے، ان کے شناختی کارڈ میں میل، فی میل نہیں بلکہ ایکس لکھا ہے، جب تک ان کے شناختی کارڈ پر میل یا فی میل نہ لکھا ہو یہ انتخابات نہیں لڑسکتے، فیڈرل شریعت کورٹ نے ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ کی جنس شناخت سے متعلق سیکشن کو اسلامی تعلیمات کیخلاف قرار دیا،وفاقی شرعی عدالت کے 19 مئی 2023 کے آرڈر کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے،نادرا نے عدالتی احکامات کی روشنی میں خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز معطل کر رکھے ہیں،نایاب علی نے اپنی جنس سے متعلق معلومات چھپائیں جسے فیڈرل شریعت کورٹ نے مرد ڈیکلیئر کیا، امیدوار برائے رکن قومی اسمبلی کے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت ذرائع آمدن بھی نہیں بتائے، اسلام آباد کے حلقہ این اے 46 اور این اے 47 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں.

میہڑ:خواجہ سرا کے گھر سے چوری سرچ آپریشن کہ دوران پولیس پر فائرنگ

خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے لئے مفت قانونی اقدامات

اوچ شریف: جعلی خواجہ سراؤں کا ڈانس پارٹی گروپ کے نام پر مبینہ طورشی میل اور لڑکیاں سپلائی کرنے کا انکشاف

مس پرتگال مقابلہ حسن،خواجہ سرا نے جیتا مقابلہ

میک اپ کے بغیر خاتون نے مقابلہ حسن جیت لیا

خواجہ سراؤں نے بھی خود کو بطور ووٹرز رجسٹرڈ کرالیا

نوجوان مرد ہم جنس پرست ایڈز کے مریض بننے لگے،اسلام آباد میں شرح بڑھ گئی

خیبرپختونخوا کے خواجہ سراوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل

خواجہ سراؤں سمیت ڈانس،موسیقی اور ہوائی فائرنگ پر پابندی 

مسجد کے سامنے خواجہ سراؤں کی ڈانس پارٹی

Comments are closed.