لیڈر کے دو الفاظ تحریر : راجہ ارشد

0
47

اللہ پاک کا بڑا کرم ہے کہ عرصہ 20 سال سے مسجد حرام مکہ اور مسجد حرام مدینہ کی زیارت نصیب ہو رہی ہے ۔الحمدللہ

جب بھی گئے اپنے وطن عزیز کو خاص دعاؤں میں یاد رکھا ہر بار اللہ تعالٰی سے یہی دعا ہوتی کہ

یااللہ ہمیں بھی کوئی اپنے نبی پاک ﷺ کے چاہنے والا حکمران نصیب فرما۔اس قوم پے رحم فرما ظالم اور جابر حکمرانوں سے ہماری جان چھڑا

آخر کار اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو عمران خان کی شکل میں تاریخ کا عظیم ترین لیڈر اور نبی پاک ﷺ کو چاہنے والا مل گیا جو پاکستانی قوم کو بلندیوں کی طرف لے جا رہا ہے ۔

ایک عظیم قوم کی نشانی یہ ہے کہ وہ اپنی خوداری پے سمجھوتا نہیں کرتی۔ ابھی حال ہی میں اس عظیم لیڈر کے دو الفاظ نے جہاں اقوام عالم کو خود داری اور خود مختاری کا پیغام دیا وہاں پر دو الفاظ میں پوری قوم کو پیغام دیا کہ تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آ چکی ہے اور پاکستان اب اپنے فیصلے خود کرے گا اپنی قوم کے مفادات کو پہلے رکھا جائے گا۔

وہ دو الفاظ تھے کیا
Absolutely not
دیکھنے اور پڑھنے میں یہ دو الفاظ ہیں مگر در حقیقت یہ دو الفاظ اپنے اندر ایک وسیع مفہوم رکھے ہوئے ہیں ۔

اس قوم کے لیڈر کے دو الفاظ نے قوم کو وہ بلندی عطا کی ہے جس کا خواب علامہ محمد اقبال اور برصغیر کے دیگر مسلمان رہنماء دیکھ چکے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کے دو الفاظ نےقوم کی عقابی روح کو جگا دیا یہ دو الفاظ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے لئے ہی نہیں بلکہ عمران خان کے بدترین سیاسی مخالفین کو بھی پسند آئے ۔پوری قوم میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور کیوں نہ ہو کہ پاکستان مفاد پرست حکمرانوں کے چنگل سے نکل چکا جن کی خارجہ پالیسی ترتیب دیتے وقت نظر بیرون ملک اپنے اثاثوں پر ہوتی تھی۔ذاتی کاروباری مفادات پر مبنی پالیسیاں ترتیب دیتے وقت قوم کی خواہشات کی عکاسی کرنا ناممکن ہے ۔

آچھا یاد رکھیں یہ دو الفاظ نہیں بلکہ اس قوم کے نوجوانوں کے لئے ایک پیغام ہیں اک امید ہیں کہ ہماری شناخت بھی اقوام عالم میں ایک خودمختار ملک اور خودمختار قوم کی حیثیت سے ہو گی۔

یہ دو الفاظ جہاں قوم کے لئے اطمینان کا باعث ہیں وہاں پر عالمی قوتوں کے لئے لمحہ فکریہ بھی ہیں۔

اللہ تعالی ہمارے ملک کا حامی و ناصر ہو اور ہمارے لیڈر کا محافظ ہو۔آمین ثم آمین یا رب العالمین

@RajaArshad56

Leave a reply