خصوصی رپورٹ:نمائندہ باغی ٹی وی ایاز خان

لاہور:لیسکو میں نااہلی اور افسر شاہی کا راج.سب ڈویثرن رحمان پورہ کا ایس ڈی او اور عملہ بنے عوام کے لیے وبال جان بن گئی ہے.ویسے تو حکومت کہتی ہے لوڈ شیڈنگ ختم ہوگی ۔۔لیکن سب ڈویثرن رحمان پورہ میں لیسکو عملہ کی ملی بھگت سے اب بھی لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔شدید گرمی کے موسم میں ہفتے میں کئی بار تین سے چار گھنٹے بجلی کا غائب ہونا ایک عادت سی بن گئی ہے. اور صورتحا ل اس حد تک بھی چلی جاتی ہے کہ رحمان پورہ کے ایریامیں ایک طرف بجلی آرہی ہوتی ہے تو دوسری طرف ساری ساری رات لوگ بجلی سے محروم رہتے ہیں ۔اگر آپ عملے کی جیبیں گرم کریں تو پھر آپ کا میٹر دوسری فیڈرپر ڈال دیا جائے گا ۔بلکہ عملے کی ملی بھگت سے انہوں نے لوگوں کو دو الگ الگ لائنوں کے ایک ہی گھر کے لیے دو دو میٹر بھی الاٹ کر رکھے ہیں ۔جن کی ایک میں بجلی جاتی ہے تو دوسری لاءن سے بجلی چل رہی ہوتی ہے ۔اور لائنوں میں بھی انہوں نے تقسیم کررکھی ہے. ۔کہیں بجلی جاتی نہیں اور دوسری طرف آئےروز خرابی اور بجلی غائب ۔کبھی کہا جاتاہے ٹرانفارمر خراب ہوگیا ، کبھی کہا جاتاہے کہ تاریں ٹوٹ گئیں ، کبھی کہا جاتاہے کہ کا م ہورہا ہے اور اور پیچھے سے بجلی بند ہے .اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عملہ کہیں اور کام کررہاہے۔
سرکاری طور پر لوڈ شیڈنگ ختم ہونے سے عملے کی دیہاڑیاں کم ہوئیں تو انہوں نے لوٹ مارکے لیے لوڈ شیڈنگ کے مصنوئی طریقے ایجاد کرلیے ۔بار بار خراب ہونے والے ٹرانفارمر کی جگہ نیا لگانے کی بجاءے پرانے کو ہی پرائیویٹ لوگوں سے مرمت کرواکر کام چلاتے رہتے ہیں ۔مسءلے کوعارضی طور پر حل کردیا جاتاہے اور خرابی کی گنجائش رکھ دی جاتی ہے ۔
سب ڈویثرن رحمان پور ہ میں ڈیوٹی پر مامور لوگ اکثر غائب رہتے ہیں ۔لیسکو کی طرف سے جو بجلی کے بلوں پر موبائل نمبرز دیے گئے وہ بند رہتے ہیں یا پھر اگر کوئی فون اُٹھا بھی لے تو لوگوں کو جھوٹی تسلیوں سے ٹرخایا جاتاہے ۔یا پھر کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ کا علاقہ نہیں آپ شاہ کمال سب ڈویژن پر رابطہ کریںٹیلی فون آپریٹر اور لائن مین سے لیکر ایس ڈی او سید اشفاق شاہ تک سارہ عملہ کوئی بھی وقت پر دفتر میں نہیں آتا ۔ اور لوگ پریشان ہوتے رہتے ہیں ۔

بل پرایس ڈی او رحمان پورہ کا نمبر بھی درج ہے لیکن موصوف نمبر اُٹھانا گوارہ نہیں کرتے ۔ بل پر ایکسن کا نمبر بھی درج ہے ۔لیکن کیا مجال کہ وہ بھی کبھی آپ کا نمبر اُٹھا لیں ۔ صورتحال تو اس حد تک خراب ہے کہ لیسکو کمپلینٹ سیلز کے نمبر0320 0520888 پر بھی اگر رابطہ کیا جائے تو پتہ چلتاہے کہ جو فیڈر سب ڈویژن رحمانپورہ والے بند بتا رہے ہیں وہ چل رہاہے ۔۔یعنی خود بجلی وقت پر ٹھیک نہیں کرتے اور صارفین سے کہہ دیا جاتا ہے کہ کام ہورہا ہے اور پرمٹ لیا ہواہے ۔وغیرہ ۔اور حد تو ےہ ہے کہ لیکسو کمپلینٹ سیل والوں کی بھی نہیں سنتے ۔

دو اورتین جولائی کی درمیانی گزشتہ شب سب ڈویژن رحمان پور ہ کے ایف بلاک میں رات بارہ بجے سے لیکر صبح آٹھ بجے تک بجلی غاءب رہی ۔ اسی دوران لوگوں نے بل پر دےگئے نمبرز پر رابطہ کیا تو ۔نمبر بند پایا گیا۔ایس ڈی او سید اشفاق شاہ نے فون اُٹھانا گوارہ نہ کیا ۔ اور نہ ہی ایکسین نے ۔ سب ڈویژن رحمان پورہ کے دفتر میں عملہ غاءب صرف ایک ٹیل فون آپریٹ لوگوں کو جھوٹی تسلی دے کر گھر بھیجتا رہا پھر وہ بھی غاءب ہوگیا۔ ڈائریکٹر آپریشن کے نمبر پر بھی میسج کیا گیا مگر جواب نہیں آیا۔سب ڈویژن رحمانپورہ کمپلینٹ آفس میں شکایت رجسٹر میں درج کرنے کی بجائے عام کاغذوں پر لکھ لی جاتی ہے تاکہ ایک آدھی کمپلینٹ کے علاوہ کوءی ریکارڈ ہی نہ رہے ۔اور تمام کمپلینٹس کاریکارڈ محفوظ ہی نہیں کیا جاتا ۔تاکہ سب اچھا ظاہر کیا جاسکے ۔جب لیسکو کے کہ ہیڈ آفس کے کمپلینٹ سیل پر رابطہ کیاگیا۔تو وہاںپر موجود آپریٹر محمود نے بھی بارہا سب ڈویژن رحمان پورسے سے رابطہ کیا لیکن پھر بھی بجلی بحال نہ ہوسکی۔
اس پر آپریٹر محمود نے ایس ڈی او رحمان پورہ سید اشفاق شاہ کو سرکاری نمبر سے فون کیا تو اُس نے غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسءلہ اُس علاقے کی نہیں بلکہ شاہ کمال سب ڈویژن کا ہے ہے اور پھر کہا کہ یہ پاکستان ہے ےہاں ایسا ہی چلتاہے ۔لوگوں کی بار بار شکایت پر لاءن مین عرفان نے چکر لگا کر کہہ دیا کہ ٹرانفارمر خراب ہے ۔اور صبح ٹھیک ہوگا۔ اور گھر چلا گیا۔
لوگ ساری رات گرمی میں تڑپتے رہے ۔ دوسرا لائن مین محمد زبیر جس کی ڈیوٹی صبح چھ بجے ہے لیکن سات بجے کے بعد آیا اور موصوف نے کہا کہ یہ اُس کا مسئلہ نہیں کہ رات 12بجے سے لاءٹ نہیں آرہی اور وہ یہاں پر لیسکو کا سپوکس پرسن نہیں ۔اور یوں صبح آٹھ بجے تک بجلی کا نام ونشان نہیں تھا ۔ آئے روز یہی ہوتاہے ۔

ایس ڈی او سب ڈویژن رحمان پورہ سید اشفاق شاہ کبھی بھی وقت پر دفتر نہیں آتے اور اُن کے چپراسی شفیق کے مطابق
دس بجے تک آجاتے ہیں لیکن ایس ڈی او صاحب گیارہ بجے کے بعد آءے لیکن اُن کے انتظار میں اُن کے کمرے کا ونڈواے سی صبح سویرے ہی چلا دیا جاتا ہے تاکہ موصوف کو آتے وقت ٹھنڈا چلڈ کمرہ ملے۔ کافی دیر انتظار کے بعد ایس ڈی او صاحب تشریف لائے۔
اُن سے پوچھا گیاکہ آپ فون کیوں نہیں اُٹھا تے توکہنے لگے کیا میں ہر وقت تم لوگوں کے فون سنتا رہوں ۔کیامجھے رات کو سونا نہیں ہوتا میں کسی کا24 گھنٹے کاملازم نہیں ۔ جب پوچھا گیا کہ آپ کے دفتر کا بل پر درج موبائل فون بھی بندہے تو کہا پیمنٹ کی وجہ سے بند ہے ۔عملے کی سُستی اور ساری رات بجلی غائب رہنے کا پوچھا گیا تو موصوف نے کہا میں پہلے جہاں رہتاتھا وہاں بارہ گھنٹے بھی بجلی نہیں ہوتی تھی۔ یہ تو کچھ بھی نہیں

جب پوچھا گیا آپ کا عملہ دفتر میں نہیں ہوتا ۔شکایات درج نہیں کی جاتیں تو کہا گیا کہ ایک شکائت درج کافی ہوتی کیاجوبھی شکایت کرے سب کی درج کرتے رہیں ۔ اور آئے روز بجلی غائب رہنے کے حوالے سے پوچھا گیاتو ایس ڈی او صاحب جو ایس ایچ او زیادہ لگ رہے تھے کہا کہ تو کیا ہم سونے کے سپر کنڈکٹر لگوا دیں ۔یہ پاکستان ہے یہاں لوڈ زیادہ ہے ۔ایسا ہوتا آیاہے اور ایسا ہی چلتا رہے گا۔جو مرضی کرلیں جسے مرضی شکایت لگا لیں ۔ اس سےبھی زیادہ بجلی جائے گی۔
موصوف کی اکڑ دیکھ کر لگتاتھا یہ عوام کے خدمت کار نہیں بلکہ علاقے کے داروغہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا اس کو اوپر سے شوکاز نوٹس ہی آجائےگا ۔اور بڑے دھڑلے سے کہتے ہیں جو کرنا ہے کرلو ۔اس طرح من مانی کررہے ہیں ۔

Shares: