جنوبی کوریائی کمپنی ایل جی الیکٹرانکس نے اسمارٹ فونز کی تیاری اور فروخت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

باغی ٹی وی :ایل جی کسی زمانے میں موبائل فون کی دنیا کی چند بڑی کمپنیوں میں سے ایک تھی مگر سام سنگ اور چینی کمپنیوں نے اس کی مقبولیت ختم کردی۔

اس سے قبل جنوری میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لگ بھگ مسلسل 6 سال تک نقصان برداشت کرنے کے بعد ایل جی نے ممکنہ طور پر اپنے اسمارٹ فونز بزنس کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تاہم اب کمپنی نے باضابطہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 6 سال میں ساڑھے 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اب وہ اپنی توجہ اسمارٹ ہوم پراڈکٹس پر مرکوز کرے گی۔

ایل جی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 31 جولائی کے بعد اسمارٹ فونز کی تیاری اور فروخت بند کردے گی اور اس کے ساتھ ہی LG اسمارٹ فون مارکیٹ سے دستبردار ہونے والی پہلی اسمارٹ فون کمپنی بن گئی ہے۔

2007 میں جب آئی فون پیش کیا گیا تو ایل جی، نوکیا، موٹرولا، سام سنگ اور سونی ایریکسن کے بعد 5 ویں بڑی موبائل فون کمپنی تھی لیکن بعد میں LG کے فلیگ شپ ماڈلز نے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے مسائل کا سامنا کرنا شروع کر دیا جس کی تجزیہ کاروں کے نزدیک بنیادی وجہ ماہرین کی کمی تھی۔

تاہم 2020 کے اختتام پر ایل جی دنیا کی 5 بڑی اسمارٹ فون کمپنیوں میں شامل نہیں تھی حالانکہ ہواوے کو امریکی پابندیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے مگر وہ تاحال سام سنگ، ایپل، شیاؤمی اور اوپو کے ساتھ 5 بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

کاؤنٹرپوائنٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ، اس وقت ایل جی کے پاس عالمی اسمارٹ فون مارکیٹ کا صرف 2 فیصد حصہ ہے۔

ایل جی کے سی ای او نے 2020 کے اوائل میں عہدے کو سنبھالا تھا اور اس وقت وعدہ کیا تھا کہ 2021 میں موبائل ڈویژن کو منافع بخش بنایا جائے گا۔

انہوں نے اس حوالے سے کسی منصوبہ بندی کے بارے میں نہیں بتایا تھا، تاہم کمپنی کے منفرد فونز جیسے ویلوٹ اور ونگ لوگوں کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکے اورگزشتہ سال صرف 23 ملین فون فروخت کیے جب کہ اس کے حریف سام سنگ نے 256 ملین فون بیچے۔

ایل جی نے جنوری 2021 میں رول ایبل فونز متعارف کرانے کا عندیہ دیا تھا تاہم موبائل فون بزنس کے خاتمے کے ساتھ اس منصوبے کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایل جی اپنے اسمارٹ فون ڈویژن کو فروخت کرنے کے لیے ویتنام کے ون گروپ سے بات چیت کر رہا تھا لیکن یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ ایل جی الیکٹرانکس کا کل کاروبار پانچ حصوں میں تقسیم ہے۔ اس میں موبائل ڈویژن سب سے چھوٹا ہے۔

یاد رہے کہ ایل جی سے قبل بلیک بیری اور نوکیا جیسی کمپنیوں کو بھی مشکلات کے باعث اپنے اسمارٹ فون بزنس کو خیرباد کہنا پڑا تھا اب یہ دونوں کمپنیاں دوبارہ مارکیٹ میں آگئی ہیں مگر ایچ ایم ڈی نوکیا برانڈ کا لائسنس رکھتی ہے جبکہ بلیک بیری نے کسی اور اشتراک کیا ہوا ہے۔

بلیک بیری 5 جی ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک بار پھر تہلکہ مچانے کو تیار

Shares: