لاہور:پنجاب میں بلدیاتی انتخابات:حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوسکا،معاملہ طول پکڑسکتا ہے،اطلاعات کے مطابق پنجاب کے نئے بلدیاتی ترمیمی بل پر حکومت اوراپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کی سفارشات کے بغیر عددی طاقت سے بل منظورکروانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میئر اور بلدیاتی نمائندے خود مختاربنانے کی خواہاں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن یونین کونسل اورمیئرکا انتخاب ایک ہی روز کروانا چاہتی ہے جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ پہلے یونین کونسل پھر میئر کا الیکشن ہوگا۔ن لیگ نے سفارش کی ہے کہ یونین کونسل کے الیکشن کے دن میئر کا انتخاب کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال پربھی حکومت اوراپوزیشن کے درمیان اختلاف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے پرکل بل قائمہ کمیٹی سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے جس کے بعد بل پنجاب اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ادھر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مئی میں ہوگا جبکہ الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت سے جلد از جلد تمام اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب، ممبران و سیکرٹری الیکشن کمیشن نے شرکت کی۔
چیف سیکرٹری پنجاب مصروفیات ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، اجلاس میں بلدیاتی آرڈیننس کو بلدیاتی ایکٹ میں تبدیل کرنے کا معاملہ زیر غور آیا۔ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات مرحلہ وار کرانے پر بھی مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مئی میں ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ پنجاب حکومت بتائے بلدیاتی انتخابات کتنے مرحلوں اور کن اضلاع میں پہلے بلدیاتی انتخابات کروائیں جائینگے، جس پر پنجاب حکومت نے جلد تمام تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت سے جلد از جلد تمام اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی، 22 مارچ کو حلقہ بندیوں کی اشاعت کے فوری بعد شیڈول کا اعلان کردینگے۔