لوگوں نے عمران خان کو مکمل طور پہ مسترد کردیا ہے : ڈاکٹر دانش

0
95

کراچی میں PTI کو 14 سیٹیں کیسے ملی تھی اسکا ایک نظارہ آج حلقہ 249 میں پوری قوم دیکھ سکتی ہے سینئر ضحافی داکٹر دانش نے مزید کہا کہ بچپن میں سنا کرتے تھے کہ جیت جانااور پہلی پوزیشن حاصل کرلینا بڑی بات نہیں ہوتی بلکہ بڑی اورمشکل بات اس پوزیشن کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔آج یہ بات پی ٹی آئی سے متعلق بے ساختہ یاد آ گئی کہ گزشتہ الیکشن میں جس دھوم سے کراچی میں پی ٹی آئی کو کامیابی ملی تھی آج اسی دھوم سے کراچی میں پی ٹی آئی کا جنازہ نکلا ہے۔
جب انسان زعم میں مبتلا ہو جائے اور اس کے لیے عوامی ترجیحات اور مسائل اہمیت نہ رکھتے ہوں تو عوام بھی ان سے منہ موڑنے کا پوارا حق رکھتی ہے۔کراچی کے حلقہ 249میں جو کچھ ہوا اس پر سینئر صحافی ڈاکٹر دانش نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ”اس ملک کی 73 سالہ تاریخ کا ریکارڈ ٹوٹ رہا ہے کہ ضمنی الیکشن میں حکومتی جماعت کو پورے ملک سے ان کی نام نہاد جیتی ہوئی سیٹوں پہ بھی بری طرح شکست ہر صوبے کے لوگوں نے عمران خان کو مکمل طور پہ مسترد کردیا ہے،خان صاحب پاکستان کی جان چھوڑ دیں عوامی فیصلہ قبول کریں“انہوں نے ایک اور ٹویٹ کی”کراچی میں PTI کو 14 سیٹیں کیسے ملی تھی اسکا ایک نظارہ آج حلقہ 249 میں پوری قوم دیکھ سکتی ہے فیصل واڈا کی بھی یہی اوقات تھی؟MQM کو بھی اس حکومتی اتحاد پہ کراچی کے لوگوں نے مکمل مسترد کردیا“بات تو درست ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کا جنازہ اٹھا دیا ہے اب عمران خان صاحب اس کی فاتحہ کرا لیں کیونکہ کراچی کے عوام کو جب حکومت کچھ دے گی نہیں تو اسکے بدلے عوام ووٹ بھی تو نہیں دیں گے ایک بار ووٹ دے کر عوام نے دیکھ لیا اب بار بار وہ کیسے آزمائیں یا یوں کہیے کہ آزمائے ہوئے کو آزمایا نہیں جاتا۔
کراچی کے عوام کو اورکچھ نہیں چاہیے تھا اگر صاف پانی اور کوڑا کرکٹ سے ان کی جان چھڑا دی جاتی۔مگر پی ٹی آئی حکومت تو یہ دو کام کرانے میں بھی ناکام ہو گئی تھی۔لہٰذا اب عوام نے پی ٹی آئی کا متبادل تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔ڈسکہ الیکشن اور حلقہ249میں ناکامی کے بعد کئی لوگوں اور تجزیہ کاروں نے یہ رائے بنانا شروع کر دی ہے کہ 2023کے الیکشن میں دوبارہ پی ٹی آئی کو موقعہ ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے کیونکہ مہنگائی کے ستائے اور بیروزگاری کے ڈسے ہوئے عوام کسی بھی صورت پی ٹی آئی کو دوبارہ موقعہ دینے کے حق میں نظر نہیں آتے۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان صاحب اس شکست سے کیا اخذ کرتے ہیں اور 2023 کے الیکشن میں میدان میں آنے کے لیے کیا حکمت عملی اپناتے ہیں۔

Leave a reply